Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

کتاب۔’’عصر حاضر میں اسوۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی معنویت‘‘ تبصرہ

Mir Ajaz
Last updated: September 21, 2024 1:08 am
Mir Ajaz
Share
10 Min Read
SHARE

سہیل بشیر کار،بارہمولہ

پروفیسر محمد سعود عالم قاسمی کی زیر تبصرہ کتاب اُن کے چودہ مقالات پر مبنی ہے. مذکورہ مقالات سیرت طیبہ کے مختلف گوشوں پر روشنی ڈالتے ہیں۔یہ فکری مقالات جہاں عقیدت سے لکھیں گیے ہیں وہیں ان میں علمی استدلال بھی موجود ہیں۔ کتاب کا پیش لفظ جذبات سے مملو ہے۔اپنے عزیروں اور طالب علموں کو مشورہ دیتے ہیں: ’’سیرت و سنت کے مطالعہ کو زندگی کا جزو بنائیں، اس سے علم و ایمان کی دولت کے ساتھ کردار کی عظمت بھی نصیب ہوگی۔‘‘ (صفحہ 14)
پہلے مقالہ ’’رسول اکرمؐ نے انسانیت کو کیا دیا‘‘ میں سوال کرتے ہیں کہ ہم سیرت کا مطالعہ کیوں کریں، لکھتے ہیں:’’دنیا میں ان گنت شخصیات آئیں، نامی گرامی فلاسفہ اور حکماء آئے ، نام ور مصلحین اور مبلغین آئے، بارعب و با اثر حکمراں آئے، زمین کو زیر وزبر کرنے والے جرنیل آئے ۔ مگر ان سب نے انسانیت کو وہ فیض نہیں پہنچایا جو فیض صحرائے عرب سے نمودار ہونے والے رسول اکرم ؐنے پہنچایا۔اُن ؐکا پیغام دنیا و آخرت کی جامعیت کا حامل ہے۔ آپ ؐکا انقلاب ہمہ گیر ہے اور اللہ نے آپ کی شخصیت اور انسانوں کے لیے اسوہ اور نمونہ یعنی رول ماڈل قرار دیا۔‘‘ (صفحہ 17)
مصنف اس کے بعد انسانیت پر حضرت محمد ؐ کے دس احسانات گنواتے ہیں۔یہ احسان بیان کرتے ہوئے رسول اکرمؐ کی جامعیت کا پتہ چلتا ہے۔دوسرے مضمون کا عنوان ’’اسوہ رسولؐ اور معاشرتی قدریں‘‘ ہے۔دور نبوی میں کس طرح معاشرہ مہذب اور پاکیزہ بنا، اس مقالے میں اس کا بیان ہے۔ مصنف نے تعمیر معاشرہ کے لیے چار اکائیاں بیان کی ہیں،معاشرہ کی پہلی اکائی فرد ہے۔مصنف نے فرد کی تعلیم و تربیت کے لئے رسول رحمتؐ کے احادیث کو خوبصورتی سے بیان کیا ہے۔معاشرہ کی دوسری اکائی خاندان ہے، اس اکائی کے تحت خاندان کی تعمیر کے لیے نبوی تعلیمات کو بیان کیا ہے۔پڑوسی معاشرہ کی تیسری اکائی ہے اور چوتھی اکائی عام لوگ ہیں۔مصنف نے اس سلسلے میں بھی تعلیمات نبوی کو بہترین پیرایہ میں بیان کیا ہے۔
تیسرے مقالے ’’رسول اکرم ؐ کا نظام سیاست‘‘ میں مصنف نے پہلے اس سوال کا جواب دیا ہے کہ رسول اکرمؐ روحانی پیشوا تھے تو ان کا سیاست سے کیا تعلق؟ اس سلسلے میں انہوں نے کئی مستشرقین کے اعتراضات کو پیش کیا ہے۔البتہ بقول مصنف مائیکل ہارٹ اس سلسلے میں استثناء ہے، اس کے بعد اس باب میں رسول اکرمؐ کی سیاسی حکمت عملی کے چار پہلوؤں کو بیان کیا گیا ہے،یہ چار پہلو عفو و درگزر، صبر، ہجرت اور جنگ کی اجازت ہیں۔ان پہلوئوںکے ذریعہ آپؐ نے دنیا کے اندر ایک ایسا نظام قائم کیا جس میں اللہ کی حکومت، اللہ کی عبادت اور اللہ کی حاکمیت کو نافذ کیا گیا۔اس مقالہ میں مصنف کا کہنا ہے کہ نبی کریمؐ نے جو نظریہ حکومت دیا اس میں قانون سازی کا حق صرف اللہ رب العزت کا ہے۔دوسرا اصول آزادی پر مبنی ہے۔دنیا میں کوئی غلام نہیں ہوگا، تیسرا اصول سب کے ساتھ انصاف ہے اور چوتھا اصول انسانی حقوق کی پاسبانی ہے۔چوتھے مقالے ’’رسول اکرمؐ اور انسانی خدمت‘‘ میں لکھتے ہیں :’’وہ انسانوں کے درمیان رہتا اور بستا ہے، بھر پور سماجی اور اجتماعی زندگی گزارتا ہے، صالح انسانی سرگرمیوں میں حصہ لیتا ہے، انسانوں کے دکھ درد میں شریک ہوتا ہے، ان کا غم خوار ہوتا ہے، ان کی تعلیم و تربیت کرتا ہے اور ان کی تطہیر و تعمیر کی راہ ہموار کرتا ہے۔ ایک طرف تو رسول کا تعلق اللہ سے گہرا اور مضبوط ہوتا ہے اور دوسری طرف انسانوں سے اس کا رشتہ اٹوٹ اور بے لوث ہوتا ہے۔ منصب رسالتؐ کے یہ بنیادی پہلو ہیں اور یہی کارِ پیغمبری ہے۔‘‘ (صفحہ 57) اس مقالہ میں مصنف رسول رحمتؐ کی خصوصیت بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ آپؐ انسانی دکھ درد کو نہ صرف گہرائی سے سمجھتے تھے بلکہ لوگوں کے دکھ اور درد کو اپنا دکھ سمجھتے، لوگوں کے غم میں برابر شریک رہتے، آپؐ کی انسانی خدمت نہ صرف نبوت کے بعد جاری رہی بلکہ نبوت سے پہلے بھی آپ انسانی خدمت کرتے تھے۔اس مقالہ میں رسول اکرمؐ کے بہت سے ارشادات کو بیان کیا گیا ہے جن سے انسانی خدمت کی تحریک ملتی ہے، مصنف لکھتے ہیں کہ انسانی خدمت بھی جہاد ہے۔ان کی نظر میں انسانی خدمت کے عناصر سیرت کی روشنی میں تین ہیں: اکرام، انصاف اور ایثار۔اس مقالہ میں مصنف نے ان عناصر کو خوبصورتی سے بیان کیا ہے۔ مصنف کا ماننا ہے کہ انسانی خدمت کے معروف طریقوں میں رسول اکرمؐ نے دو اضافے کئے، ایک صدقہ جاریہ کا تصور، دوسرا خدمت کو ادارہ جاتی شکل دینا۔اس سلسلے میں رسول اللہؐ نے وقف کا تصور پیش کیا۔پانچوں مقالہ ’’علم اور اخلاق اسوہ رسول پاکؐ‘‘ میں مصنف نے قلم پر زور دار بحث کی ہے، قرآن کریم میں چار جگہ قلم کا ذکر ملتا ہے۔اس قلم کی قسم اللہ رب العزت ایک جگہ کھاتے ہیں کہ آپ اخلاق عظیم پر فائز ہو،لکھتے ہیں:’’امت مسلمہ کو جس آنکھ کی ضرورت ہے وہ جہاں بینی تو علم سے آتی ہے اور پاکیزگی اخلاق سے یہ دونوں نعمتیں سیرت رسول میں بدرجہ اتم موجود ہیں ،اس کے اتباع کی ضرورت ہے۔‘‘ (صفحہ 88)چھٹے مقالے ’’ہجرت حبشہ مسلم اقلیت کے لیے اسوہ ‘‘میں مصنف نے سیرت کے اہم گوشے ہجرت حبشہ پر روشنی ڈالی ہے، جب مکی دور میں مسلمانوں کو انتہائی اذیتیں دی گئیں،اس وقت رسول رحمتؐ نے اپنے ساتھیوں کو براعظم افریقہ کے ایک ملک حبشہ ہجرت کرنے کا حکم دیا۔اگرچہ اس ملک کا سرکاری مذہب عیسائیت تھا مگر وہاں کا بادشاہ انصاف پسند تھا، حبشہ میں مسلمان 15 سال رہے ،وہاں شادیاں بھی کیں اور بہترین زندگی گزاری، مصنف کا ماننا ہے کہ ہجرت حبشہ میں ان مسلمانوں کے لیے بہترین اسوہ ہے جو کہیں اقلیت میں ہیں۔یہ باب پڑھ کر نہ صرف سیرت کے ایک اہم باب سے قاری منور ہوتا ہے بلکہ مصنف نے نہایت ہی باریک نکات کو بھی بیان کیا ہے۔ساتویں مقالہ کا عنوان ہے ’’رسول اکرمؐ اور ماحول کا تحفط‘‘ آج کل ماحولیات پر خوب باتیں ہو رہی ہیں،ہر کسی کو ماحولیات کی فکر ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ سیرت پاک سے اس سلسلے میں روشنی حاصل کی جائے، مصنف نے جن ذیلی عنوانات پر اس مقالہ میں بحث کی ہے وہ مندرجہ ذیل ہیں :
رسول اللہؐ کی دوراندیشی، قدرت کے عطیات کا ادراک، کائنات کا توازن نہ بگاڑو، ماحول کا فساد، گندگی نہ پھیلاؤ ، اسراف نہ کرو، پانی کا تحفظ کرو، حیوانات ماحول کی زینت ہیں، بلاوجہ پیڑوں کو نہ کاٹو، پیڑ پودے لگاؤ ۔ آٹھواں باب ’’رسول اکرم ؐ اور شہری منصوبہ بندی‘‘ ہے۔اس مقالہ میں مصنف نے پہلے مدینہ کی مختصر مگر جامع تعارف کروایا ہے، جب اہل ایمان نے مدینہ ہجرت کی تو رسول اکرمؐ نے شہری منصوبہ بندی کے سلسلے میں بہت سے اقدامات اٹھائے جن کا مصنف نے ذکر کیا ہے۔ساتھ ہی مصنف لکھتے ہیں:’’رسول پاکؐ نے مدینہ پہنچ کر اوس وخزرج دونوں متحارب قبائل کی قیادت اپنے ہاتھ میں لے کر ان کو باہم متحد کیا ، اور جو مہاجرین مکہ سے گھر بار چھوڑ کر یہاں آئے تھے ان کو بسانے کا انتظام کیا ، اگر آج کسی شہر میں بڑی تعداد میں پناہ گزین آجائیں تو بہت سے سماجی اور معاشی مسائل اٹھ کھڑے ہو جاتے ہیں۔ آج دنیا کے لیے مہاجرین کا مسئلہ دشوار مسائل میں شمار ہوتا ہے ، مگر رسول اللہ ؐ کی منصوبہ بندی کے سبب یہ مسئلہ اس آسانی سے حل ہوا کہ وہ بجائے خود ایک نمونہ ہے۔ ہوا یہ کہ آپ نے ہر ایک مہاجر کو ایک انصار کا بھائی قرار دے کر اس کے خاندان کا ممبر بنادیا۔ اس طرح نہ تو مہاجرین کے کیمپ بنانے پڑے اور نہ الگ سے مہاجر بستی آباد کرنی پڑی، بلکہ یہ مہاجرین انصار کے درمیان ان کے گھروں اور افتادہ زمینوں میں آباد ہو گئے اور مہاجر و انصار خوشی خوشی ایک ساتھ رہ کر اسلامی معاشرہ کی تشکیل کا حصہ بن گئے ۔ اس مواخاۃ میں ۹۰ / انصار اور مہاجر شریک تھے۔ ‘‘(صفحہ 124) یہ مقالہ پڑھ کر قاری کو احساس ہوتا ہے کہ کس طرح رسول اکرمؐ نے مدینہ کی شہری منصوبہ بندی کی ساتھ ہی جب آبادی بڑھنے لگی تو مسلمانوں کو مضافات میں بسایا۔(جاری)
[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
پارلیمنٹ کو آپریشن سندور میں تباہ ہونے والے جنگی طیاروں کے سلسلے میں فوجیوں کے بیان پر بحث کرنی چاہئے: کانگریس
برصغیر
میرواعظ عمر فاروق کو مذہبی فرائض کی ادائیگی سے روکنا ناقابل فہم: محبوبہ مفتی
تازہ ترین
لداخ کی شناخت کو عالمی سطح پر اجاگر کریں گے: ایل جی کویندر گپتا
برصغیر
پولیس سربراہ نے ڈوڈہ، کشتواڑ اور رام بن میں سیکورٹی صورتحال اور انسداد دہشت گردی آپریشنز کا جائزہ لیا
تازہ ترین

Related

مضامین

ایمان، دل کی زمین پر اُگنے والی مقدس فصل ہے روشنی

July 17, 2025
مضامین

انسان کی بے ثباتی اور اس کی غفلت فہم و فراست

July 17, 2025
مضامین

حسد کا جذبہ زندگی تباہ کردیتا ہے فکر وفہم

July 17, 2025

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔دورِ حاضر میں انسان کی حُرمت دیدو شنید

July 17, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?