عظمیٰ نیوزسروس
جموں//بھارتیہ جنتاپارٹی اُمیدواربرائے رام گڑھ (ایس سی )نشست ڈاکٹردویندر کمار منیال نے منگلوارکواپنے کاغذاتِ نامزدگی داخل کرائے۔تاراپیلس رام گڑھ بی جے پی دفتر سے ڈاکٹر دویندر کمار منیال کے ہمراہ ممبرپارلیمنٹ جگل کشور شرماکے علاوہ ہزاروں کی تعداد میں حمایتی تھے جوایک قافلے کی صورت میں ریٹرننگ آفیسر ایس ڈی ایم دفتر گھگوال پہنچے اور اپنے کاغذاتِ نامزدگی داخل کرائے۔اس دوران بھارتیہ جنتاپارٹی کے آر۔ایس ۔پورہ (جنوبی) سے اُمیدوار ڈاکٹر نریندرسنگھ رینہ نے بھی اپنے کاغذاتِ نامزدگی داخل کرائے۔بھارتیہ جنتاپارٹی منڈل دفتر گنگیال سے سابق مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر اور ہزاروں حماےتیوں کے ساتھ گاڑیوں کے طویل قافلے کی صورت میں ڈاکٹر نریندرسنگھ رینہ ریٹرننگ آفیسر ایس ڈی ایم دفتر آر ایس پورہ پہنچے اور اپنے کاغذاتِ نامزدگی داخل کرائے۔ اس موقع پرانوراگ ٹھاکرنے کہاکہ اب کی بار جموں وکشمیرمیں بھارتیہ جنتاپارٹی بھاری اکثریت کے ساتھ سرکاربنائے گی کیونکہ مودی سرکارنے جموں وکشمیرسے دفعہ370کوختم کرتے ہوئے یہاں سے علیحدگی پسندی اور دہشت گردی کی لعنت کوہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم کردیاہے۔اُنہوں نے کہاکہ بھاجپانے اپنے سنکلپ پترمیں دہشت گردی کومکمل طورپرتباہ کرنے کاعزم کیاہواہے اور دہشت گردی اور علیحدگی پسندی کے خلاف مودی سرکار کاعزم صفر برداشت پالیسی کاہے۔ ا دھمپور (مشرقی)سےآر۔ایس پٹھانیہ نے منگلوارکواپنے کاغذاتِ نامزدگی داخل کرائے۔ہزاروں حمایتوں کے ہمراہ ایک قافلے کی صورت میں ریٹرنگ آفیسر کے دفتر پہنچے اوراپنے کاغذاتِ نامزدگی داخل کرائے۔اس موقع پرآر ایس پٹھانہ نے ایک بھاری عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ا نہیں ایک مرتبہ پھرعوام کی خدفت کاموقع دینے کیلئے وہ پارٹی اعلیٰ کمان کے انتہائی مشکوروممنون ہیں جبکہ وہ اتنی بھاری تعداد میں لوگوں کی اس آمد پرسب کے شکرگزار ہیں۔ادھراکھنور اسمبلی حلقہ سے بی جے پی امیدوار موہن لال بھگت نے مرکزی وزیر اور جموں کشمیر اسمبلی انتخابات کے انچارج کشن ریڈی گنگا پورم اور جموں کشمیر بی جے پی کے نائب صدر اور جموں نارتھ اسمبلی کے بی جے پی امیدوار شری شام لال شرما کی موجودگی میں اپنا نامزدگی فارم داخل کیا۔جی کشن ریڈی نے کہاکہ جموں و کشمیر کے عوام آرٹیکل 370کو بحال کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کریں گے اور آئندہ انتخابات میں بی جے پی کے امن، ترقی اور خوشحالی کے وژن کی حمایت کریں گے۔اُنہوں نے کہاکہ لوف کسی بھی صورت میں کانگریس، نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کی جانب سے سرپرستی کردہ دہشت گردی، اقربا پروری اور علیحدگی پسندی کی حمایت نہیں کریں گے۔ بلاور اسمبلی حلقہ انتخاب سے بی جے پی امیدوار ستییش شرما نے مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ جی کی موجودگی میں اپنا نامزدگی فارم داخل کیا۔اس موقع پربھاری تعداد میں ان کے حمایتی ان کے ہمراہ تھے۔ڈاکٹر جتیندرسنگھ نے اس موقع پر کہاکہ جموں وکشمیرسے دہشت گردی کامکمل صفایا کرنابھاجپاکانصب العین ہے اوردہشت گردی کے خاتمے سے ہی تعمیروترقی اور خوشحالی ممکن ہے۔اُنہوں نے کہاکہ 370ہٹنے کے بعدجموں وکشمیرکی خوشحالی کاسفرممکن ہواہے اور اس سفرکوجموں وکشمیرمیں ڈبل انجن سرکاربناکرایک نئی رفتار دیں گے۔
کبھی مجبورکردینا،کبھی مجبور ہوجانا،یہ تمہاری سیاست ہے | نیشنل کانفرنس۔کانگریس کامجبوری کاگٹھ بندھن ،موقع پرستوں کاٹولہ:جسروٹیہ
عظمیٰ نیوزسروس
جموں//بھارتیہ جنتاپارٹی جموں وکشمیرکے ترجمان ابھیجیت سنگھ جسروٹہ نے نیشنل کانفرنس۔کانگریس اتحادکوموقع پرستوں کاٹولہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ وقار رسول وانی کے عمرعبداللہ پرتلخ حملوں،میاں الطاف احمد کے وائرل بیان کے باوجود ایسی کونسی مجبوری ہے کہ نیشنل کانفرنس نے کانگریس کے ساتھ اتحاد برقرار رکھاہواہے۔اُنہوں نے کہاکہ ’ہل‘اور’ہاتھ‘کے ساتھ کی تاریخ بتاتی ہے کہ ذاتی مفادات کے لئے ان جماعتوں نے کس طرح عوامی مفادات کوقربان کیا۔منگل کے روز یہاں الیکشن میڈیاسینٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بھارتیہ جنتاپارٹی جموں وکشمیریونٹ کے ترجمان ابھیجیت سنگھ جسروٹیہ نے عمرعبداللہ۔وقار رسول کی لفاظی جنگ پرسخت ردِعمل ظاہرکرتے ہوئے کہاکہ نیشنل کانفرنس۔کانگریس محض ذاتی مفادات کی خاطرجموں وکشمیرمیں الائنس بنائے ہوئے ہیں جبکہ ان کے آپسی تال میل جگ ظاہر ہیں۔ابھیجیت سنگھ جسروٹیہ نے کہاکہ مجبوریاں دکھاتے ہوئے عبداللہ۔گاندھی خاندان نے جموں وکشمیرمیں حکمرانی کی اور عام لوگوں کی مجبوریوں کی کبھی پرواہ نہیں کی۔اُنہوں نے کہا’’یہ مجبوریاں، مجبوریاں کرکے اپنی موقع پرستانہ سیاست چلاتے ہیں لیکن آج یہ بوکھلاہٹ کاشکار ہیں اورایک دوسرے کومجبوریاں دکھاکراقتدار میں آنے کے لئے کچھ بھی کرگزرنے پرآمادہ ہیں‘‘۔اُنہوں نے عمرعبداللہ سے سوالیہ لہجے میں کہاکہ’’ عمرعبداللہ کے داداکو کانگریس نے 17سال تک جیل میں ڈالا پھر کونسی مجبوری رہی پھر بھی کانگریس کے ساتھ اتحاد رہا‘‘۔اُنہوں نے کہاکہ یہ تاریخ ان کی موقع پرستی والی سوچ کو بے نقاب کرتی ہے۔اُنہوںنےکہاکہ جواپنے داداکاوفادارنہیںوہ عام لوگوں کاوفادارکیسےہوسکتاہے۔اُنہوں نے کہا’’عمرعبداللہ سے پوچھناچاہتاہوں آپ کی ایسی کیامجبوری تھی کہ آپ داداکے ساتھ وفاداری نہیں کرسکے،ایسے میں جموں کے عام لوگوں کے ساتھ کیاوفاداری کریں گے؟‘‘۔جسروٹیہ نے وقار رسول وانی اور عمرعبداللہ کی جاری لفاظی جنگ کواس مفادپرستانہ سیاست کی بدترین مثال قرار دیتے ہوئے کہاکہ وقار رسول وانی نے عمرعبداللہ کی ٹوپی کافٹبال بناڈالاپھر بھی اتحاد برقرارہے۔اُنہوں نے کہا’’اتنی ذلت کے بعد بھی کانگریس کے ساتھ اتحاد کے لئے مجبور ہیں‘‘۔اُنہوں نے ساتھ ہی میاں الطاف احمد کے ایک وائرل ویڈیوکاذکرکرتے ہوئے کہاکہ میاں الطاف احمد نیشنل کانفرنس کے سینئررہنماہیں اورجب وہ کہہ رہے ہیں کہ کانگریس کے ساتھ اتحاد کی کیامجبوری ہے، کانگریس کے ساتھ اتحاد کرکے نیشنل کانفرنس 30برس پیچھے چلی جائے گی لیکن پھر بھی عمرعبداللہ اتحاد میں ہیں۔جسروٹیہ نے مزیدکہاکہ عمرعبداللہ ازخود تسلیم کررہے ہیں کہ وزیراعلیٰ بن کراُن کے پاس ایک چپڑاسی لگانے کااختیارنہ ہوگالیکن اتنے بے بس ہونے کے باوجود وہ چناؤلڑرہے ہیں۔اُنہوں نے کہا’’اپنی مجبوریوں کے رہتے صرف اپنے گھر پریوارکے لئے سوچناہے،یہ لوگ عام لوگوں کاکچھ نہیں سوچ سکتے‘‘۔اُنہوں نے کانگریس کی جانب سے عرفان حفیظ لون کواُمیدوار بنانے پرراہول گاندھی پر تلخ حملہ کرتے ہوئے کہاکہ راہول گاندھی کی محبت کی دُکان میں ایک زمانے کے بڑے علیحدگی پسند لیڈرکی انٹری ہوئی ہے جو جموں وکشمیرمیں رائے شماری کی وکالت کرتارہاہے اور سیکورٹی فورسز کے خلاف بیان بازی کرتارہا۔اُنہوں نے کہاکہ ایسے علیحدگی پسندسوچ رکھنے والے کانگریس کاحصہ بن رہے ہیں جو مفادپرستی کی سیاست کی مثالیں ہیں۔جسروٹیہ نے واضح کیاکہ جموں کے لوگوں کو شیردل لوگ چاہئے بزدل لوگ نہیں چاہئے اور مجبوری کاالائنس ہمیں تباہی تک لے جائے گا ان کی مجبوریوں کے چلتے ہم مجبورنہیں ہیں۔جسروٹیہ نے کہا’’اس مجبوری کوآگے نہ بڑھائیں،مجبوریاں ان کی ہوسکتی ہیں نہ ڈوگرہ مجبورہے اورنہ کشمیری مجبور ہے‘‘۔
آزاد کی سرینگر آمد آج | کشمیر و وادی چناب میں انتخابی مہم چلائیں گے
اشتیاق ملک
ڈوڈہ// سابق وزیر اعلیٰ و چیئرمین ڈیموکریٹک آزاد پارٹی غلام نبی آزاد کی طبیعت میں بہتری آنے کے بعد وہ آج نئی دہلی سے سرینگر پہنچیں گے جہاں وہ 12 ستمبر کو دیو سر اسمبلی حلقہ میں عوامی ریلی سے خطاب کریں گے اور 13 ستمبر کو ڈورو میں جلسہ عام سے خطاب کریں گے۔ آزاد 14 ستمبر کو خطہ چناب کے تین روزہ دورے پر روانہ ہوں گے جہاں وہ پہلی عوامی میٹنگ ڈوڈہ ویسٹ کے کاستی گڑھ علاقہ میں کریں گے جہاں سے ڈی پی اے پی کے امیدوار سابق بی ڈی سی چیئرمین عبدالغنی بٹ انتخاب لڑ رہے ہیں، وہیں 15 تاریخ کو آزاد ٹھاٹھری، کاہرہ، جکیاس ملکپورہ ،چلی پنگل کا دورہ کرکے عوامی میٹنگوں و پارٹی کارکنوں سے خطاب کریں گے اور پارٹی کے امیدوار عبدالمجید وانی کے حق میں انتخابی مہم چلائیں گے۔ 16 تاریخ کو ضلع صدر مقام ڈوڈہ میں ایک عوامی ریلی سے خطاب کرنے کے بعد واپس سرینگر پہنچیں گے۔
پی ڈی پی امیدوار کا گول میںعوامی جلسوں سے خطاب | ایم ایل اے بننے کے بعد تنخواہ غریبوں اور یتیموں کے نام وقف کرنے کا اعلان
زاہد بشیر
گول// ضلع رام بن کے اسمبلی حلقہ گول بانہال سے پی ڈی پی کے امیدوار حاجی امتیاز احمد شان نے سب ڈویژن گول کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا جہاں انہوں نے مختلف جلسوں میں عوام سے خطاب کیا ۔ اِس دوورا ن انہوں نے ڈھیڈہ، داچھن ، اندھ ، جبڑ ، موئلہ ، ہارہ، کلی مستا، گاگرہ ، گگر سولہ ، سلبلہ ، پرتمولہ ، تنگالی، مہا کنڈ ، چھچھواہ، اندھ، لور اندھ، سرنڈا، ٹھٹھارکہ ، بولنی ٹاپ، اشمار، سنگلدان ، برالہ ، ہڑوگ، تتا پانی ، ہیلہ ، داڑم ، گوئی، بھیمداسہ کے علاوہ کئی دیگر علاقوں کا دورہ کیا ۔ امتیاز احمد شان نے ان تمام جلسوں میں لوگوں کے ساتھ ایک ایسا مشترکہ وعدہ کیا جو انہوںنے ہر علاقے اور ہر جلسے میں کہا کہ اگر اہ اللہ کے فضل سے یہاں کے نمائندہ بنا تو وہ اپنی پوری تنخواہ غریبوں ، یتیموں کے نام کرے گا ۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس سیاسی میدان میں پیسہ کمانے کے لئے نہیں آیا بلکہ عوام کا کام کرنے کے لئے آیا ہے۔ امتیاز احمد شان نے کہا کہ ’’اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے مجھے کافی دولت سے نوازا ہے میں عیش و عشرت کی زندگی گزارتا لیکن میں نے اللہ سے وعدہ کیا ہے وہ وعدہ یہاں کی عوام پورے جموںوکشمیر کی عوام کی خدمت کا ہے وہ پورا کرنے جا رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو خود فیصلہ لینا چاہئے کہ وہ ماضی کی طرح دھوکوں میں نا آئیں ، سراب وعدوں میں نہ آئیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اُمید ہے کہ عوام مجھے بھر پور اعتماد دیں گے کیوں کہ وہ ماضی کے تلخ تجربوں سے واقف ہیں وہ اس بار پھر سے وہ غلطی نہیں دوہرائیں گے تا کہ وہ پھر سے مسائل کے انبھار میں پھنستے رہیں گے۔
بھاجپا نے جموں و کشمیر کے عوامی مسائل پر خاموشی اختیار کی: بھلا | اقتدارکانگریس کا مقصد نہیں، بلکہ عوام کی خدمت کا ایک وسیلہ ہے
عظمیٰ نیوز سروس
جموں// جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے کارگزار صدر رمن بھلا نے منگل کو کہا کہ کانگریس ہی وہ واحد پارٹی ہے جو جموں و کشمیر کے عوام کی وقار اور شناخت کو بحال کر سکتی ہے۔ یہ بیان سابق وزیر نے آر ایس پورہ جموں جنوبی حلقے کے دھراپ پنچایت، میراں صاحب، کنجوانی میں پارٹی کارکنوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔ اِس موقع پر جے کے پی سی سی کے جنرل سیکریٹری ستیش شرما، جے کے پی سی سی کے جنرل سیکریٹری امرت بالی، سرپنچ کشمیر سنگھ، بلاک صدر سنجیو کٹیل، راجندر سنگھ، سورندر چوڈھری، بلدیو سنگھ وزیرا، سمنپریٹ سنگھ، امان سنگھ، شمشر سنگھ، ہر جیت سنگھ، چندر سنگھ، جسپیر سنگھ، ترلوک سنگھ، سورندر سنگھ اور دیگر موجود تھے۔ بھلا نے کہا کہ پارٹی کا جھنڈا بلند رکھنا ایک مشکل کام ہے اور کانگریس کی تاریخ ایسے بے شمار کیڈر سے بھر پور ہے جنہوں نے کئی چیلنجز کا سامنا کیا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کارکنوں کی محنت کی بدولت جموں و کشمیر میں جمہوریت کی بحالی ممکن ہوئی۔ کانگریس نے اپنی جدوجہد کے ذریعے جموں و کشمیر کے عوام کی شناخت اور تاریخی انفرادیت کے تحفظ کے لیے نمایاں کردار ادا کیا ہے، جسے عوام کے دلوں اور دماغوں میں ہمیشہ کے لیے محفوظ رکھا گیا ہے۔ بھلا نے کہا کہ کانگریس، ایک قدرتی، جائز اور طاقتور آواز کے طور پر، مختلف کارکنوں کی قربانیوں اور محنت کو اجاگر کرتی ہے، جن میں سے کچھ مشہور ہیں اور کچھ ایسے ہیں جن کے نام آج بھی عوام کے سامنے نہیں آ سکے۔ بھلا نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام ہمیشہ کانگریس کی متحدہ آواز کو برقرار رکھنے کی کوششوں کے سامنے ڈٹے رہے ہیں۔ اُنہوں نے مزید کہا، “خوف و دھمکیوں اور جموں و کشمیر مخالف قوتوں کی مسلسل سازشوں کے باوجود، عوام کا کانگریس پر اعتماد بڑھتا جا رہا ہے۔ وقتاً فوقتاً، جموں و کشمیر کے عوام نے کانگریس کو اقتدار میں لانے کے ذریعے اپنی خود مختاری کا اعلان کیا ہے۔ ہمارے لیے اقتدار مقصد نہیں، بلکہ عوام کی خدمت ایک وسیلہ ہے”۔ بھلا نے جموں و کشمیر میں بی جے پی قیادت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے “گھائل” ڈوگروں کے زخموں پر نمک پاشی کی اور یو ٹی کی بنیاد پر خوشی منائی، جس سے اس بہادر قوم کی شان و شوکت کی تذلیل ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو معلوم ہے کہ کس طرح مہاراجہ گلاب سنگھ اور ان کے جنرل زوراور سنگھ نے پنجاب سے چین اور تبت تک اپنی سلطنت کو وسعت دی، جس سے جموں و کشمیر ایک بڑی ریاست بنی۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ مقامی بی جے پی قیادت نے “بہادر” عوام کے ساتھ دھوکہ کیا اور مرکز کو ریاست کو دو یو ٹیوں میں تقسیم کرنے کی اجازت دی، جس سے عوام کو بیوروکریٹس کی رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔ بھلا نے کہا کہ “جموں و کشمیر ایک خوشحال ریاست تھی لیکن بی جے پی حکومت کی بد انتظامی کی وجہ سے عوام کی عزت نفس کو کم کر دیا گیا ہے۔ ہر مسئلے پر، چاہے وہ ٹول پلازہ ہو، سمارٹ میٹر کی ناقص کارکردگی، بھرتی سکینڈلز وغیرہ، عوام کو اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کرنا پڑتی ہے”۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی قیادت جانتی ہے کہ اس نے جموں و کشمیر میں غلطیاں کی ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ وہ یہاں انتخابات کو مؤخر کرنے کی وکالت کر رہی ہے کیونکہ بی جے پی کا صفایا یقینی ہے۔ اُنہوں نے کہا، “ایک طرف، وزیر داخلہ امت شاہ کہتے ہیں کہ جموں و کشمیر میں اقتدار 30,000 لوگوں کے ہاتھوں میں ہے، لیکن دوسری طرف، بی جے پی حکومت جان بوجھ کر انتخابات میں تاخیر کر رہی ہے، جس سے جمہوریت کو شدید نقصان پہنچا ہے”۔ بھلا نے کہا کہ موجودہ حکومت کے تحت ترقی نایاب ہو گئی ہے، صحت کے مراکز ڈاکٹروں کے بغیر چل رہے ہیں، صنعتیں بند ہو رہی ہیں اور نئی کاروباری منصوبے کہیں نظر نہیں آ رہے۔ سڑکوں، بجلی اور پانی کی فراہمی کی حالت بھی بدتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی قیادت جے کے کے لیے بے فائدہ ثابت ہوئی ہے اور لوگوں کو ایک موقع دینا چاہیے تاکہ کانگریس ایک بار پھر چیزوں کو درست کر سکے اور جے کے اور اس کے عوام کی خوبصورتی کو بحال کر سکے۔ بھلا نے کہا کہ اگر عوام کی زندگی 5 اگست 2019 کے بعد بہتر ہوئی ہے تو انہیں کانگریس کو ووٹ دینا چاہیے۔ اُنہوں نے کہا،”لیکن اگر آپ کی زندگی بہتر نہیں ہوئی، تو آپ کو یقیناً کانگریس کو بڑی اکثریت سے کامیاب بنانا چاہیے۔ اگر بے روزگاری کم ہوئی ہے، آپ کے بچوں کو ملازمت ملی ہے، بجلی کی فراہمی بہتر ہوئی ہے، بجلی کے بل کم ہوئے ہیں، پانی کی سپلائی بلا رکاوٹ ہے اور سڑکیں بہتر ہوئی ہیں، تو آپ کو بلا شبہ انہیں ووٹ دینا چاہیے، لیکن اگر سب کچھ اس کے برعکس ہے، تو آپ کو کانگریس کو کامیاب بنانا چاہیے”۔
الیکشن سے قبل علاقائی تسلط بحال رکھنے کیلئے نوشہرہ میں سیکورٹی فورسز متحرک | حد متارکہ کے نزدیکی علاقوں میں پولیس و دیگر ایجنسیوں کا مشترکہ مارچ
سمت بھارگو
راجوری//جموں و کشمیر کے راجوری ضلع میں سیکورٹی فورسز نے نوشہرہ سیکٹر کے علاقے میں لائن آف کنٹرول کے ساتھ علاقائی تسلط بحال رکھنے کیلئے سیکورٹی فورسز کی جانب سے مشترکہ مارچ کیاگیا ۔راجوری ضلع میں پانچوں اسمبلی حلقوں کے لئے25 اکتوبر کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔حکومتی انتظامیہ کی جانب سے انتخابات کے انعقاد کے لئے سیکورٹی کے مناسب انتظامات کو اولین ترجیح قرار دیا جا رہا ہے اور ان مناسب انتظامات کے لئے متعدد اقدامات کئے جا رہے ہیں۔پیر کے روز، نوشہرہ کے لام میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر ایک انکاؤنٹر ہوا جس میں دو دہشت گرد مارے گئے جبکہ پچھلے دو مہینوں میں خطے میں دہشت گردی سے متعلق کچھ دیگر واقعات بھی ہوئے ہیں۔راجوری ضلع کے نوشہرہ سب ڈویژن میں ایک وسیع علاقہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے ساتھ واقع ہے جس کے ساتھ نوشہرہ سب ڈویژن کے تین دیہات نوشہرہ اسمبلی حلقہ کے تحت آتے ہیں، اینٹی انفلٹریشن رکاوٹ سسٹم (اے آئی او ایس) سے آگے واقع ہے جسے ایل او سی باڑ کہا جاتا ہے۔یہ دیہات جنہیں حد متارکہ کے قریبی گائوں بھی کہا جاتا ہے الیکشن کے دوران ہمیشہ سیکورٹی کا مسئلہ رہا ہے جس کے لئے سیکورٹی کے خاطر خواہ انتظامات کئے گئے ہیں۔دریں اثنا، بہتر علاقے کے تسلط اور انتخابی ڈیوٹی کے لئے سرحدی ضلع راجوری میں شامل تمام نئی فورسز کی علاقے سے واقفیت کے لئے جھنگر، سیریا کے ایل او سی دیہاتوں میں لانگ روٹ مارچ اور ایریا ڈومینیشن ایکسرسائز کی گئی۔اس روٹ مارچ کی قیادت ایڈیشنل ایس پی نوشہرہ، بلجیت سنگھ نے کی اور جموں و کشمیر پولیس کے دیگر سینئر افسران اور دیگر نیم فوجی دستوں کے افسران اس مارچ کی قیادت کر رہے تھے جس میں پولیس، ایس ایس بی، سی آئی ایس ایف کے اہلکار موجود تھے۔یہ مارچ جھنگڑ مارکیٹ سے شروع ہو کر عثمان میموریل، جھنگڑ چوک اور دیگر علاقوں سے گزرا جو لائن آف کنٹرول کے ساتھ واقع ہیں اور ان دیہاتوں میں قائم کئے جانے والے پولیس اسٹیشنز کو انتہائی حساس پولنگ سٹیشن تصور کیا جاتا ہے۔ایڈیشنل ایس پی نوشہرہ، بلجیت سنگھ نے کہا کہ اس روٹ مارچ کا مقصد مقامی آبادی میں تحفظ اور سلامتی کا اعتماد پیدا کرنے کے علاوہ نئے شامل ہونے والے دستوں سے علاقے سے واقفیت کرنا تھا۔
فتح پور براچھڑ کے درجنوں لوگ پی ڈی پی میں شامل
عشرت حسین بٹ
منڈی//اسمبلی حلقہ انتخاب پونچھ حویلی سے تعلق رکھنے والے درجنوں لوگوں نے دوسری سیاسی جماعتوں کو چھوڑ کر پی ڈی پی کے امید وار شمیم احمد گنائی کی قیادت میں پی ڈی پی کا دامن تھام کر آنے والے اسمبلی انتخابات میں ان کی حمایت کرنے کا دعویٰ کیا۔ اس موقعہ پر پی ڈی پی پارٹی کے امید وارشمیم احمد گنائی نے پارٹی میں شامل ہونے والے تمام لوگوں استقبال کرتے ہوئے کہا کہ اس دفعہ کے اسمبلی انتخابات میں عوام ایک مرتبہ پھر پی ڈی پی کو اپنا اعتماد دے کر بھاری اکثریت سے کامیاب کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے سابقہ وزیر اعلی مرحوم مفتی محمد سعید اور محبوبہ مفتی نے اپنے دور اقتدار میں جموں و کشمیر کی عوام کو امن کی طرف گامزن کیا ۔ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی پی نے اپنے دورے اقتدار میں ترقی کے ایسے باب کھولے جو گزشتہ ستربرس میں نہیں ہو پائے ۔ان کا کہنا تھا کہ پونچھ میں بھی جو ترقی کے کام ہوئے وہ بھی پی ڈی پی کے دور اقتدار میں ہی ہوئے جن میں منڈی بائی پاس پلْ ڈگری کالج منڈی انڈور سپوٹس سٹیڈیم اور عام لوگوں کے ایسے کام ہیں جو گزشتہ دس برس سے نہیں ہو پائے ۔ان کا کہنا تھا کہ پونچھ حویلی اسمبلی انتخاب سے جڑی عوام باوقار عوام ہے انہیں چاہیے کہ وہ ان انتخابات میں ان کے حق میں ووٹ کر کے بھاری اکثریت سے کامیاب کریں تاکہ وہ آنے والے وقت میں عوام کی خدمت کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو چاہیے کہ وہ ان کے بی ڈی سی منڈی کے طور پر کئے گئے کاموں کو دیکھیں اور جو منڈی کی تعمیر و ترقی انہوں نے اپنے دور میںکئے اور اس کے بعد ان کے حق میں ووٹ کریں۔
تھنہ منڈی میں آزاد امید وار کی مہم جاری
عظمیٰ یاسمین
تھنہ منڈی// سابقہ جج اور آزاد امیدوار مظفر اقبال خان جج نے الیکشن مہم کے دوران تھنہ منڈی کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا۔ اس دوران انہوں نے ساج پلانگڑھ بہروٹ اور تھنہ منڈی کے مختلف مقامات پر لوگوں سے ملاقات کی اور انھیں اپنے منشور کے بارے میں بتایا۔ اس موقع پر مذکورہ آزاد امیدوار کے ساتھ لوگوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔ مظفر جج نے اپنے خطاب میں لوگوں سے کہا کہ سابقہ حکومتوں نے پچھلی کئی دہائیوں سے یہاں کے لوگوں کا استحصال کیا ہے اور انہیں صرف ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا گیا ہے لیکن اب ان کے احتساب اور لوگوں کو انصاف دلانے کا وقت آ پہنچا ہے لہذا لوگ اپنے ووٹ کا صحیح استعمال کر کے انہیں اسمبلی میں بھیجیں تاکہ ان کو انصاف فراہم کیا جائے۔ مظفر جج نے کہا کہ اگر لوگوں نے انہیں کامیاب کر کے اسمبلی تک پہنچا دیا تو وہ اسمبلی کے اندر بھی اور اسمبلی کے باہر بھی لوگوں کی فلاح و بہبود اور انھیں انصاف فراہم کرنے کے لئے لڑائی لڑیں گے۔ وہیں تھنہ منڈی میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے فعال کارکن ایڈوکیٹ ظہور احمد بھٹی نے پی ڈی پی کو خیر آباد کہہ کر آزاد امیدوار مظفر اقبال خان جج کا دامن تھام لیا اور انہیں اپنے بھرپور تعاون کا یقین بھی دلایا۔ ایڈوکیٹ ظہور بھٹی نے تمام لوگوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ آزاد امیدوار مظفر خان جج کو اپنا قیمتی ووٹ دے کر انہیں کامیاب کریں۔ ایڈووکیٹ بھٹی نے کہا کہ مظفر جج ایک بے لوث نڈر اور ایماندار لیڈر ہیں لہذا ہم سب کو ان کا ساتھ دینا چاہئے۔ ایڈوکیٹ بھٹی نے کہا کہ مظفر جج نے خطہ پیر پنچال کے عوام کی بہت بڑی خدمت اس سے پہلے بھی کی ہے اور وہ مزید اس قوم کی خدمت کا جذبہ رکھتے ہیں لہذا انہیں کامیاب کیا جائے۔ اس موقع پر تھنہ منڈی کی غزالی مارکیٹ میں آزاد امیدوار نے اپنی پارٹی کے لئے ایک دفتر کا افتتاح بھی کیا۔
بدھل اسمبلی حلقہ میں پی ڈی پی کی انتخابی مہم | پارٹی عوامی تعمیر وترقی کی واحد ضامن:گفتار چوہدری
محمد بشارت
کوٹرنکہ // اسمبلی انتخاب کو لیکرپی ڈی پی نے اپنی مہم تیز کرتے ہوے کوٹرنکہ سب ڈویژن کے مختلف علاقوں میں اجلاس منعقد کئے ۔اس دوران پارٹی امید وار گفتار چوہدری نے کہاکہ پی ڈی پی غریب طبقہ کی تعمیر وترقی کی واحد ضامن ہے ۔انہوں نے لوگوں کو منشور کے بارے میں بیدار کرتے ہوئے کہاکہ اس سے قبل کوٹرنکہ سب ڈویژں کو سیاسی جماعتوں کی جانب سے یکسر نظر انداز کیاگیا جس کی وجہ سے لوگ آج بھی پسماندگی کا شکار ہیں ۔موصوف نے کہا کہ اسمبلی حلقہ بدھل کی تعمیرو ترقی امن اور خوشحالی کے لئے صرف پی ڈی پی ہی ووٹوں کے اہل ہے ۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی سیاسی لیڈر نے ابھی تک نوجوانوں کی مشکلات کو نہیں سنا اور نہ ہی ان سیاسی لیڈروں یا سیاسی پارٹیوں کے پاس نوجوانوں کی مشکلات کو حل کرنے کیلئے کوئی ایجنڈا ہے ۔انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو اس جدید دور میں بھی کئی طرح کے مسائل کا سامنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بدھل اسمبلی حلقہ کے دور دراز علاقے آج بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں ۔موصوف نے عام لوگوں سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ وہ پی ڈی پی کے حق میں اپنے ووٹ کا استعمال کریں ۔