Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

امیری وغریبی اور کامیابی و ناکامی زندگی کا حصہ | مثبت طرززندگی اپنائیں، ڈپریشن سے جان چھڑائیں فہم و فراست

Towseef
Last updated: August 30, 2024 10:07 pm
Towseef
Share
11 Min Read
AL25-HAPPINESS A Danish study suggests that depression and unhappiness can inspire creativity. It appears that the most lasting inspiration for artists may come from the most difficult moments.Editable vector silhouette of a man sitting with his head in his hand with background made using a gradient meshUploaded by: Herron, Shaun
SHARE

ندیم خان ،بارہمولہ

انسانی خواہشات کا تعلق زندگی اور اس کی روانی سے ہے۔ اسی طرح ہار جیت، کامیابی اور ناکامی زندگی کا حصہ ہیں لیکن کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ پے در پے ناکامیوں اور پریشانیوں سے انسان مایوس ہوجاتا ہے۔ زندگی سے اس کی عدم دلچسپی اور بیزاری بڑھ جاتی ہے، اسے مسائل کا کوئی حل نظر نہیں آتا تو وہ زندگی کی تلخیوں سے تنگ آکر موت کو گلے لگانے کا فیصلہ کرتا ہے جسے خودکشی کہتے ہیں یعنی’’اپنی جان لینا‘‘۔ جب ذہنی تناؤ اس قدر بڑھ جائے کہ انسان کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت مفلوج ہوجائے تو وہ اپنے تمام مسائل، آلام اور پریشانیوں سے نجات پانے کا راستہ خود کشی کی صورت میں تلاش کرتا ہے۔ ذہنی دباؤ، ایک ذہنی بیماری ہے جو کسی بھی جسمانی بیماری سے کہیں زیادہ تکلیف دہ اور خطرناک ہوسکتی ہے کیونکہ اس میں مبتلا شخص خود اپنا ہی دشمن بن بیٹھتا ہے۔

مردوں کے مقابلے میں خواتین ذہنی دباؤ کا شکار زیادہ ہوتی ہیں جن میں اکثریت متوسط طبقے کی کم پڑھی لکھی گھریلو خواتین کی ہے جبکہ ورکنگ ویمن میں ذہنی دباؤ کا رجحان نسبتاً کم دیکھنے میں آتا ہے، کیونکہ انسانی ذہن جس قدر تعمیری اور با مقصد سرگرمیوں میں مشغول رہتا ہے، ذہنی و نفسیاتی مسائل کم ہوتے ہیں۔ ذہنی دباؤ کی اور بھی کئی وجوہات ہیں مثلاً ہارمونل تبدیلیاں، مالی ومعاشی مسائل، پسند کی شادی نہ ہونا، پڑھائی کا بوجھ، زندگی میں کوئی بہت بڑا یا غیرمتوقع حادثہ اور گھریلو ناچاقی وغیرہ۔ اسی طرح ڈپریشن کی بھی کئی علامات ہیں جیسے بھوک نہ لگنا یا بہت زیادہ کھانا، وزن تیزی سے گرنا یا تیزی سے بڑھنا، نیند نہ آنا، الگ تھلگ رہنا، معاملات زندگی میں عدم دلچسپی، چڑچڑاپن، جلد غصے میں آجانا، مایوسی طاری رہنا، ناامیدی کی باتیں کرنا، جلد اکتاہٹ اور بیزاری محسوس کرنا، توجہ مرکوز نہ رہنا وغیرہ ہیں۔ خود کشی کرنے والے افراد شدید نوعیت کے ڈپریشن یعنی ذہنی دباؤ سے دوچار ہوکر زندگی کے مسائل سے راہِ فرار تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں جسے موڈ ڈس آرڈر(Mood Disorder) کہا جاتا ہے۔

ذہنی اور نفسیاتی مسائل کے حوالے سے مختلف تحقیقات سے یہ ثابت ہوا ہے کہ اگر کسی کے والدین میں سے کوئی 10 برس کی عمر سے پہلے یا پھر ٹین ایج میں اس دنیا سے رخصت ہوجائے یا والدین میں علیحدگی ہوجائے تو اس صورت میں پیش آنے والی مالی مشکلات اور لوگوں کے رویے اکثر لوگوں کو دلبرداشتہ کر دیتے ہیں اور وہ اپنے مستقبل سے مایوس ہوکر خودکشی پر مائل ہوجاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ٹین ایج اور پریگنینسی کے دوران یا بعد میں آنے والی ہارمونل تبدیلیاں بھی ذہنی دباؤ کو جنم دیتی ہیں۔ اس کے علاوہ 50 سے 60 سالہ ملازمت پیشہ خواتین میں خود کشی کا سبب احساسِ تنہائی ہے۔ اس عمر میں اکثر خواتین جب ملازمت سے فارغ ہوکر گھر بیٹھ جاتی ہیں تو ان کے بچے اپنی زندگی میں مصروف ہوچکے ہوتے ہیں یا شوہر حیات نہیں ہوتے یا علیحدگی ہوچکی ہوتی ہے تو احساسِ تنہائی اور بوریت کی وجہ سے بعض اوقات وہ انتہائی ڈپریشن میں چلی جاتی ہیں اور خودکشی کے بارے میں سوچنے لگتی ہیں اوربعض تو خودکشی کر بھی لیتی ہیں۔ ٹین ایج میں اکثر جذباتی لگاؤ کے معاملات میں مایوسی نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کو خود کشی پر اکساتی ہے۔ دراصل ٹین ایج زندگی کا سب سے مشکل اور خطرناک حصہ ہوتا ہے کیونکہ اس دوران مختلف ہارمونل تبدیلیاں رونما ہورہی ہوتی ہیں، جذبات اور جوشیلا پن سر چڑھ کر بولتا ہے، نوجوانوں کو سمجھ ہی نہیں آتی کہ ان کے ساتھ کیا ہورہا ہے؟ کیونکہ عمر کے اس حصے میں وہ نہ چھوٹے ہوتے ہیں نہ بڑے ، لیکن انہیں لگتا یہی ہے کہ وہ بڑے ہوگئے ہیں اور زندگی کو اچھی طرح سمجھ چکے ہیں اس لئے وہ جو بھی سوچ رہے ہیں، جو بھی کر رہے ہیں وہی درست ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہوتی ہے۔ چنانچہ ٹین ایج میں ان کی درست سمت میں رہنمائی بہت ضروری ہے تاکہ وہ کسی انتہائی صورت حال کو نہ پہنچ سکیں۔ سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال موجودہ عہد کے نوجوانوں میں مایوسی اور ڈپریشن جیسے مسائل کا باعث بن رہا ہے۔یہ بات امریکا کے ممتاز ترین ڈاکٹر کی جانب سے کہی گئی۔ یو ایس سرجن جنرل ڈاکٹر ویویک مورتھی نے کہا کہ بچوں کو سوشل میڈیا کی اجازت دینا ایسا ہی ہے جیسے انہیں غیر محفوظ ادویات کا استعمال کرایا جائے۔ یو ایس سرجن جنرل کے خیال میں ڈپریشن کی وجہ سوشل میڈیا پر بہت زیادہ وقت گزارنا ہے۔ انہوں نے ایک تحقیق کا حوالہ بھی دیا جس کے مطابق امریکی نوجوان اوسطاً روزانہ لگ بھگ 5 گھنٹے سوشل میڈیا پر گزارتے ہیں۔ڈاکٹر ویویک مورتھی نے کہا کہ وہ ایسے ڈیٹا کے منتظر ہیں جس سے ثابت ہو سکے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بچوں اور نوجوانوں کے لیے محفوظ ہیں۔ انہوں نے ایسی قانون سازی کرنے کا مطالبہ کیا جس سے نوجوانوں کو سوشل میڈیا سے ہونے والے نقصان سے بچایا جاسکے۔ خیال رہے کہ سوشل میڈیا کمپنیاں برسوں سے تنقید کی زد میں ہیں کیونکہ انہیں نوجوان نسل کے ذہنی صحت کے مسائل کا ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے۔2021 میں ایک رپورٹ میں فیس بک کی اندرونی دستاویزات کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ انسٹا گرام استعمال کرنے والی 32 فیصد لڑکیاں اپنی شخصیت کا موازنہ دیگر سے کرنے کے بعد احساس کمتری کی شکار ہو جاتی ہیں۔اکتوبر 2023 میں متعدد امریکی ریاستوں نے میٹا کے خلاف مقدمہ دائر کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ اس کی سوشل میڈیا ایپس نوجوانوں کی ذہنی صحت کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔مقدمے کی دستاویزات کے مطابق کمپنی کی جانب سے دانستہ ایسے فیچرز ڈیزائن کیے جاتے ہیں جو نوجوانوں کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا عادی بنا دیتے ہیں۔

دوا کے بغیر بھی ڈپریشن سے محفوظ رہنے کے کئی طریقے موجود ہیں، جن میں تناؤ کو کم کرنا، ورزش، سانس لینے کی مختلف مشقیں اور یوگا کرنا شامل ہیں۔ تھراپی کروانا اور ماہرِ نفسیات سے مشورہ لینا بھی ایک اثرانگیز طریقہ ہے۔ ماہرِ نفسیات کا کہنا ہے کہ اگر ڈپریشن کی نوعیت زیادہ نہیں اور آپ بہت زیادہ مسائل کا شکار نہیں ہیں تو ایسی صورت میں خوراک کا خیال رکھ کر، نیند پوری کرکے اور باقاعدگی سے ورزش کے ذریعے اسے ٹھیک کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ تاہم، اگر ڈپریشن اتنا شدید ہو جس سے آپ کے روزمرہ معمولات متاثر ہوجائیں تو اس کی درست تشخیص کے لیے آپ کو جنرل فزیشن، ماہر نفسیاتی امراض (سائیکالوجسٹ، سائیکاٹرسٹ) یا تھراپسٹ کی مدد لینی چاہیے۔ سائیکالوجسٹ عام طور پر سائیکوتھراپی، کونسلنگ یا سائیکالوجیکل سیشن سے علاج کرتا ہے جبکہ سائیکاٹرسٹ کچھ مخصوص ٹیسٹ کروانے کے بعد دوائی تشخیص کرتا ہے۔ منفی سوچ کو وقت کا زیاں جان کر اپنے حال پر توجہ دیں، ساتھ ہی اپنی سوچ کو منتشر ہونے سے بچا کر پریشان کن خیالات کو ذہن سے جھٹک دیں۔ ایسی چیزوں سے دور رہیں جن کی وجہ سے آپ کا ذہنی سکون خراب ہوتا ہے ۔ کئی لوگ فکر سے بچنے کے لیے ٹی وی، گیمز اور منشیات کا سہارا لیتے ہیں مگر ان کے سہارے دماغ کو طویل عرصے تک پرسکون نہیں رکھا جا سکتا۔ اس کے بجائے آپ مختلف مشقوں کے ذریعے منفی سوچوں کو کمزور سے کمزور کریں اور حال میں مصروف رہ کر پریشان کرنے والے خیالات سے چھٹکارا حاصل کرنے کی کوشش کیجیے۔ ماہرین متفق ہیں کہ ڈپریشن اور ذہنی تناؤ کا شکار افراد کے ساتھ محبت اور شفقت کا برتاؤ کیا جائے۔ ان کے ساتھ سخت رویہ رکھنا، ان کی حالت کو نظر انداز کرنا یا معمولی سمجھنا ان کے مرض کو بڑھانے کے مترادف ہوگا۔ ذہنی تناؤ کا شکار افراد کی جانب سے برے رویے یا خراب الفاظ کی بھی امید رکھنے چاہیئے اور ان کی حالت کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے نظر انداز کرنا چاہیئے۔ لیکن خیال رہے کہ یہ رویہ متشدد صورت اختیار نہ کرے۔ مریض کے خیالات ور جذبات کو سنتے ہوئے آہستہ آہستہ چھوٹی چھوٹی چیزوں کی طرف اس کا دھیان مبذول کروایا جائے جیسے کسی لذیذ کھانے، کسی دلچسپ (خاص طور پر مزاحیہ) ٹی وی پروگرام، خاندان میں آنے والی کسی تقریب کی تیاری، شاپنگ، کسی اہم شخصیت سے ملاقات یا کہیں گھومنے کے پروگرام کے بارے میں گفتگو کی جائے۔ اللہ پر یقین اور بھروسہ کرنے سے ہمارے اندر مثبت سوچ پیدا ہوتی ہے، اور ہمیں اس بات کا یقین بھی ہو جاتا ہے کہ اللہ تعالی ہمارے ساتھ ہیں اور وہ ہماری ساری مشکلوں کو دور کر دیں گے، اس طرح ہمیں ان مشکلات کا سامنا کرنے کی ہمت ملتی ہے۔ اور سارے مسائل جلدی حل ہو جاتے ہیں۔
(رابطہ ۔6005293688)
[email protected]
????????????????

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
ہندوستان میںکاروباری اختراع کاروباری رہنماؤں اور کل کے مفکرین کے کندھوں پر :منوج سنہا | جموں و کشمیر تعلیم اور اختراع کا بڑا مرکز بن کر ابھرا لیفٹیننٹ گورنر کا آئی آئی ایم جموں میں اورینٹیشن پروگرام کے اختتامی اجلاس سے خطاب
جموں
ڈی کے جی سڑک پر لینڈ سلائیڈنگ، گاڑیوں کی آمد و رفت متاثر
پیر پنچال
کویندر گپتا نے بطور لیفٹیننٹ گورنر لداخ حلف اٹھایا کہا لداخ کی مساوی ترقی یقینی بنانے کیلئے مل کرکام کرینگے
جموں
خطہ چناب میں سرگرم ملی ٹینٹ گروہوں اور اُن کے معاون نیٹ ورک کامکمل خاتمہ ضروری ملی ٹینٹ گروپوں کا مکمل صفایا کیا جائیگا | پولیس سربراہ کا ڈوڈہ، کشتواڑ و رام بن میں سیکورٹی صورتحال اور انسداد ملی ٹینسی آپریشنز کا جائزہ
خطہ چناب

Related

کالممضامین

افسانوی مجموعہ’’تسکین دل‘‘ کا مطالعہ چند تاثرات

July 18, 2025
کالممضامین

’’تذکرہ‘‘ — ایک فراموش شدہ علمی اور فکری معجزہ تبصرہ

July 18, 2025
کالممضامین

نظموں کا مجموعہ ’’امن کی تلاش میں‘‘ اجمالی جائزہ

July 18, 2025
کالممضامین

حیراں ہوں دِل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو میں ؟ ہمارا معاشرہ

July 18, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?