عظمیٰ مانیٹرنگ ڈیسک
واشنگٹن// امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو صدارتی الیکشن نتائج کے خلاف باغیانہ اقدام سے متعلق کیس میں نظرثانی شدہ فرد جرم کا سامنا ہے ۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پراسیکیوٹرز نے فیڈرل کرمنل کیس میں سابق صدر کے خلاف نئی فرد جرم جمع کرادی ہے ، دستاویز نئی جیوری کو پیش کی گئی ہیں جس نے ابتک شواہد نہیں سنے ۔دستاویز کے مطابق حکومت ریمانڈ سے متعلق سپریم کورٹ کے احکامات کا احترام کرتی ہے ۔ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو اس کیس میں سپریم کورٹ پہلے ہی واضح کرچکی ہے کہ سابق صدر کو پراسیکیوشن سے جزوی استثنیٰ حاصل ہے ۔پراسیکیوٹر کے مطابق محکمہ انصاف سابق صدر کی پیشی پر زور نہیں دے گا اور سابق صدر کے وکیل سے مشاورت کرکے مشترکا تجاویز سامنے لائے گا کہ مقدمے میں پیشرفت کیسے کی جاسکتی ہے ۔سابق صدر نے اس اقدام پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ مردہ گھوڑے میں جان ڈالنے کی کوشش ہے اور اس فرد جرم کو مسترد کردیا جانا چاہیے ۔امریکی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اس بات کا کوئی امکان نہیں کہ مقدمے کی کارروائی نومبر میں ہونے والے صدارتی الیکشن سے پہلے ہوسکے گی اور سابق صدرجیت گئے تو وہ محکمہ انصاف پر زور دیں گے کہ مقدمہ ہی ختم کردیں۔ادھرکیپیٹل ہل حملہ کیس میں پہلے ملزم کو 4 سال سے زائد قید کی سزا سنا دی گئی اور جرمانہ بھی عائد کر دیا گیا۔امریکی اخبار کے مطابق ڈسٹرکٹ کورٹ نے حملہ آور مائیکل اسپارکس کو 4 سال اور 5 ماہ کی سزا سنانے کے ساتھ ان پر 2000 ڈالر کا جرمانہ بھی عائد کیا۔سرکاری وکیل کے مطابق سزا ختم ہونے کے بعد اسپارکس کو 3 سال تک نگرانی میں بھی رکھا جائے گا۔امریکی اخبار کا بتانا ہے کہ مائیکل اسپارکس کو مارچ میں وفاقی جیوری نے شہری بے نظمی میں قصوروار ٹھہرایا تھا۔یاد رہے کہ مائیکل اسپارکس کو 6 جنوری کو کیپیٹل ہل میں موجود ہونے پر کئی معمولی جرائم میں بھی قصوروار قرار دیا تھا۔کیپیٹل ہل پر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے حملے کے موقع پر مائیکل اسپارک اور ان کے دوستوں کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں وہ بار بار کہہ رہے تھے کہ ہم اس بلڈنگ میں داخل ہو چکے ہیں۔کیپیٹل ہل پر حملے سے 3 روز قبل بھی مائیکل اسپارک نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کی تھی جس میں ان کا کہنا تھا وقت آگیا ہے کہ انہیں گھسیٹ کر باہر نکالا جائے ، یہ باغی ہیں۔