بلال فرقانی
سرینگر//قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے زیر اہتمام ایس جے آئی سی سی کے آڈیٹوریم میں چنار اردو کتاب میلہ اور چنار بک فیسٹیول کی تقریب تشکر و سپاس منعقد ہوئی۔اختتام تقریب پر قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شمس اقبال،نے کہا کہ کشمیر، جسے زمین کی جنت کہا جاتا ہے، اردو زبان سے بے پناہ محبت رکھتا ہے اور یہاں کے لوگوں نے اردو زبان و ادب کو فکری اور لسانی اعتبار سے ثروت مند بنایا ہے۔ انہوں نے قومی کونسل کی اسکیموں سے یہاں کے نوجوانوں کی فائدہ مند استفادہ پر بھی روشنی ڈالی اور آئندہ بھی اسی طرح کے کتاب میلوں کے انعقاد کا عزم ظاہر کیا۔ڈائریکٹر نیشنل بک ٹرسٹ انڈیا یوراج ملک، نے کہا کہ اردو زبان ایک ادبی زبان ہے اور اس کا بھاشا اور سنسکرتی سے گہرا تعلق ہے۔ انہوں نے کتاب میلہ کی کامیابی میں مقامی لوگوں کے کردار کو سراہا اور کہا کہ چنار صرف ’پتا‘ نہیں، بلکہ ایک تہذیب ہے۔انہوں نے کہا کہ سماج کو بدلنے کے لیے کتابوں کے ساتھ رشتہ جوڑنے کی ضرورت ہے۔مہمان ذی وقار شاہد اقبال چودھری نے کہا کہ مہارت اور ہنر کی ہر دور میں اہمیت رہی ہے اور نوجوانوں کو ہنر سے جوڑنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس کامیاب پروگرام اور کتاب میلے کی تعریف کرتے ہوئے قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان اور نیشنل بک ٹرسٹ کو مبارکباد دی۔مہمان خصوصی و قومی کمیشن برائے اقلیتی تعلیمی اداروں کے قائم مقام چیئرمین پروفیسر شاہد اختر نے کشمیر کو علم و ادب اور تہذیب کا مرکز قرار دیا اور کہا کہ کشمیر کے لوگوں نے بین الاقوامی سطح پر زبان کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے چنار اردو کتاب میلہ اور چنار بک میلے کو قومی کونسل اور نیشنل بک ٹرسٹ کی بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ سلسلہ جاری رہے گا۔چنار اردو کتاب میلے کے اختتامی دن پر بہترین کلیکشن کا انعام، نامک پبلیکیشن کی ڈائریکٹر انجم عامر خان کو اور بہترین ڈسپلے کا انعام افضل لون، مالک ملت پبلیکیشنز سری نگر کو دیا گیا۔ پروگرام کی نظامت ڈاکٹر عبدالباری نے کی اور خصوصی شرکا میں پروفیسر زمان آزردہ، ڈاکٹر قاسم خورشید، ڈاکٹر صادقہ نواب سحر، پروفیسر اعجاز محمد شیخ اور پروفیسر عارفہ بشری شامل تھے۔ میلے کے آخری دن،، ڈپٹی کمشنر سری نگر ڈاکٹر بلال محی الدین نے کتابوں کے اس جشن میں سری نگر کے عوام، خاص طور پر بچوں اور نوجوانوں کو مبارکباد دی اور کہا کہ چنار بک فیسٹیول اب ایک کیلنڈر ایونٹ بن چکا ہے۔ میلے میں 100 سے زائد ادبی اور ثقافتی ایونٹس شامل تھے، اور یہ ملک کی ادبی منظرنامے میں ایک نیا باب ثابت ہوا۔ مختلف شعبوں کی نامور شخصیات نے اس ایونٹ کی اہمیت کو اجاگر کیا۔آخری دن کی سرگرمیوں میں سیول سروسز میں کیریئر گائیڈنس پر سمپوزیم، جموں و کشمیر کے پرفارمنگ آرٹس پر گفتگو، اور لڑکیوں کے لیے سائنس، ریاضی، فنون، اور ٹیکنالوجی پر ورکشاپس شامل تھیں۔ ڈیجیٹل ریڈنگ زون اور تاریخی تصویری نمائش بھی مقبول رہی۔کشمیری اور ڈوگری میں کہانی سنانے کے سیشنوںاور کتابوں کی ریلیز کی تقاریب ہوئی، جبکہ اردو کے مشہور مصنفین کی محفلِ افسانہ سیشن بھی منعقد کیے گئے۔چنار بک فیسٹیول کے اختتامی دن کبیر کیفے اور دیگر مشہور فنکاروں کی کارکردگی نے فیسٹیول کی کامیابی کو مزید نکھار دیا۔