عظمیٰ نیوزسروس
سرینگر//پادشاہی باغ کے نواحی علاقے میں 11سال قبل پراسرار طور پر غرقاب ہونے والے کمسن طالب علم کے والدین آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔ والدین کا کہنا ہے کہ وہ انصاف حاصل کرنے تک انتظامیہ اور عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹاتے رہیں گے۔سرینگر کے راتھر محلہ پادشاہی باغ کے رہائشی محمد اقبال بٹ کا 17 سالہ بیٹا زاہد اقبال 23 اگست2013 شام کو معمول کے مطابق گھر سے نکلا۔ جب یہ طالب علم دیر رات تک گھر واپس نہیں آیا تو اہل خانہ نے زاہد اقبال کا پتہ لگانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی، مگر کوئی سراغ نہ ملنے پر محمد اقبال بٹ نے پولیس تھانہ صدر میں اپنے بیٹے کی گمشدگی رپورٹ درج کرائی۔26 اگست کو زاہد اقبال کی لاش لل دید اسپتال کے قریب دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔ پولیس نے زاہد اقبال کی پراسرار موت کے سلسلے میں تھانہ صدر میں مقدمہ درج کر کے تحقیقات شروع کی، جس کے بعد معاملہ عدالت تک پہنچ گیا۔ اس کیس کی دوبارہ تحقیقات کے لیے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے تحصیلدار کو ہدایت دی۔زاہد اقبال کے والدین نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ وہ گزشتہ 11 سال سے انصاف کی تلاش میں ہیں اور پوچھتے ہیں کہ ان کے اکلوتے بیٹے کی موت کیسے ہوئی۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ انصاف حاصل کرنے تک عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹاتے رہیں گے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ “میرے لخت جگر کو منصوبہ بندی کے تحت قتل کر کے دریا برد کیا گیا، اور قاتل آج بھی آزاد ہیں۔”زاہد اقبال کے والدین نے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے اکلوتے بیٹے کی روح کو سکون ملنے کے لیے انصاف فراہم کیا جائے۔ اس دوران زاہد کی 11ویں برسی پر ان کے گھر میں دعائیہ مجلس کا اہتمام کیا گیا اور قبر پر فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔