مسعود محبوب خان
احترام انسانیت بھی اسلامی تعلیمات کا ایک بنیادی اصول ہے۔ اسلام نے اس اصول کو مدنظر رکھتے ہوئے کئی قوانین وضع کیے ہیں جو معاشرتی انصاف اور اخلاقی برتری کو فروغ دیتے ہیں۔ مثلاً غیر مسلموں کے حقوق، یتیموں اور مسکینوں کی مدد، اور عمومی اخلاقیات۔اسلام نے غیر مسلموں کے حقوق کی حفاظت کی ہے۔ ان کے جان، مال اور عزت کی حفاظت اسلامی ریاست کی ذمّہ داری ہے۔ قرآن اور حدیث میں یتیموں اور مسکینوں کی مدد کرنے پر بہت زور دیا گیا ہے۔ ’’اور یتیم کے مال کے قریب نہ جاؤ مگر ایسے طریقے سے جو بہتر ہو۔‘‘ (سورہ الانعام: 152) ان کی کفالت اور دیکھ بھال کو مسلمانوں پر فرض قرار دیا گیا ہے۔ اسلام نے عمومی اخلاقیات، جیسے سچ بولنا، امانت داری، انصاف اور رحم دلی کو معاشرتی زندگی کا حصّہ بنایا ہے۔ یہ تمام قوانین اور اصول اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ اسلام احترام انسانیت کو بہت اہمیت دیتا ہے اور معاشرتی عدل و انصاف کو فروغ دیتا ہے۔
حقوق نسواں:اسلام میں عورتوں کے حقوق کی بھی بڑی تاکید ہے۔ نکاح، طلاق، وراثت اور دیگر معاملات میں عورتوں کے حقوق کو واضح طور پر بیان کیا گیا ہے۔ اسلام میں نکاح ایک معاہدہ ہے جس میں عورت کی رضامندی لازمی ہے۔ کسی بھی قسم کا زور زبردستی قابل قبول نہیں ہے۔ عورت کو مہر کا حق دیا گیا ہے جو نکاح کا لازمی حصّہ ہے۔ اسلام میں طلاق کے قوانین واضح ہیں۔ عورت کو خلع کا حق دیا گیا ہے جس کے ذریعے وہ نکاح کو ختم کر سکتی ہے اگر وہ اس نکاح سے خوش نہ ہو۔خواتین کے احترام میں فرمایا گیا: ’’تم میں سے بہترین وہ ہیں جو اپنے اہل و عیال کے حق میں بہتر ہیں، اور میں تم سب میں اپنے اہل و عیال کے حق میں بہتر ہوں۔‘‘ (سنن ترمذی) اسلام میں وراثت کے قوانین میں عورت کو حصّے داری دی گئی ہے۔ والدین، شوہر، اور بچوں کی وراثت میں عورت کا حق محفوظ ہے۔ اسلام نے عورتوں کی تعلیم کو بھی اہمیت دی ہے۔ حضرت محمدؐ نے فرمایا کہ ’’علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے‘‘۔ اسلام نے عورت کو کام کرنے اور معاشی طور پر خودمختار ہونے کا حق دیا ہے۔ حضرت خدیجہؓ اس کی بہترین مثال ہیں، جو تجارت کیا کرتی تھیں۔ یہ تمام حقوق عورت کی عزت، وقار اور حقوق کی حفاظت کے لیے ہیں اور اسلامی معاشرتی نظام میں عورت کو بلند مقام عطا کرتے ہیں۔
احترامِ نفس: قرآن اور حدیث میں احترام نفس اور ہر انسان کی عزت و احترام کا حکم دیا گیا ہے، چاہے وہ مسلمان ہو یا غیر مسلم۔ اس اصول کی بنیاد اسلامی اخلاقیات کا بنیادی جز ہے۔ اسلامی تعلیمات میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ کسی بھی انسان کو ظلم و زیادتی کا نشانہ نہ بنایا جائے اور ہر شخص کی عزت، حقوق اور وقار کا احترام کیا جائے۔ یہ اصول معاشرتی انصاف اور باہمی احترام کی بنیاد ہے، جس کے ذریعے ایک مثالی معاشرہ قائم ہو سکتا ہے۔
سورۃ الاسراء کی آیت 70 میں اللّٰہ تعالی فرماتے ہیں: ’’اور ہم نے بنی آدم کو عزت دی۔‘‘اس آیت میں اللّٰہ تعالیٰ نے واضح طور پر بیان کیا ہے کہ تمام انسانوں کو عزت بخشی گئی ہے، بغیر کسی تفریق کے۔ قرآن مجید میں دوسری جگہ فرمایا گیا کہ: ’’اے ایمان والو! کوئی قوم کسی قوم کا مذاق نہ اڑائے، شاید وہ ان سے بہتر ہوں۔‘‘ (سورۃ الحجرات:11) احادیث میں بھی اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ہر انسان کی عزت اور حقوق کا احترام کیا جائے۔
حقوقِ انسانی: اسلامی احکامات میں انسانی حقوق کا احترام اور ان کی حفاظت بنیادی اصولوں میں شامل ہے۔ زندگی، آزادی، اور عزت کی حفاظت کو اسلامی تعلیمات میں اہمیت دی گئی ہے، اور کسی بھی انسان کے ساتھ ظلم یا زیادتی کرنا سختی سے منع کیا گیا ہے۔ اسلامی تعلیمات میں یہ اصول بنیادی ہیں اور ان کا مقصد ایک پُرامن، منصفانہ اور انسانی وقار کی حفاظت پر مبنی معاشرہ قائم کرنا ہے۔زندگی کے حق کے متعلق قرآن میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ’’جس نے ایک انسان کو قتل کیا، اس نے پوری انسانیت کو قتل کیا، اور جس نے ایک انسان کی جان بچائی، اس نے پوری انسانیت کو بچایا۔‘‘ (سورۃ المائدہ 5:32)۔ آزادی کے حق میں اسلام نے ہر انسان کی آزادی کا احترام کیا ہے۔ کسی کو غیر قانونی طور پر قید کرنا، غلام بنانا، یا اس کی آزادی سلب کرنا منع ہے۔ قرآن اور حدیث میں بارہا اس بات کی تاکید کی گئی ہے کہ ہر انسان کی عزت و وقار کا احترام کیا جائے۔ سورۃ الحجرات آیت نمبر 11 میں فرمایا گیا ہے، ’’اے ایمان والو، نہ مرد دوسرے مردوں کا مذاق اڑائیں، ممکن ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں، اور نہ عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق اڑائیں، ممکن ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں۔‘‘
مساوات: قرآن میں اللّٰہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ تمام انسان ایک ہی جوڑے سے پیدا کیے گئے ہیں اور ان میں کسی کی بھی نسل، رنگ یا زبان کی بنیاد پر برتری نہیں ہے (سورۃ الحجرات: 13)۔ اسلام میں تمام انسانوں کو برابر کی نظر سے دیکھا جاتا ہے اور کسی بھی قسم کی نسلی یا طبقاتی تفریق کو مسترد کیا گیا ہے۔ اسلام میں مساوات کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔ قرآن اور سنّت میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ تمام انسان اللّٰہ کے نزدیک برابر ہیں اور کسی بھی قسم کی نسلی یا طبقاتی تفریق کو تسلیم نہیں کیا جاتا۔ یہ اصول نبی اکرمؐ کے آخری خطبہ حج یعنی خطبہ حجۃ الوداع میں بھی بیان کیا گیا تھا، جہاں فرمایا گیا تھا کہ ’’تمام انسان آدم کی اولاد ہیں اور آدم مٹی سے بنے تھے۔ کسی عربی کو عجمی پر اور نہ کسی عجمی کو عربی پر برتری ہے، مگر تقویٰ کے ذریعے۔‘‘(صحیح بخاری)یہ اصول اسلامی تعلیمات میں انسانیت کی قدر و قیمت اور اس کی حفاظت کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں، اور ان کی روشنی میں اسلامی معاشرت میں انسانوں کے ساتھ حسن سلوک اور عدل و انصاف کو فروغ دیا جاتا ہے۔انسانیت کی تکریم کے فقہی اور قانونی پہلوؤں کو سمجھنے کے لیے مختلف زاویوں سے غور کیا جاسکتا ہے۔ اسلامی فقہ اور بین الاقوامی قانون دونوں ہی انسانیت کی عزت و تکریم کو بنیادی اصولوں میں شمار کرتے ہیں۔
رابطہ۔09422724040
[email protected]