شازیہ صدیق،آمنہ حق
موسم گرما کی سب سے اہم ضرورت یہ ہے کہ دھوپ سے بچا جائے۔جلد، بالوں اور آنکھوں کی حفاظت کی جائے۔دھوپ میں اکثر و بیشتر لوگ آنکھوں کی حفاظت سے لاپروائی برتتے ہیں جو کہ بالکل غلط ہے۔آنکھیں بڑی نعمت ہیں۔انہیں دھول، دھوپ اور گرد و غبار سے بچانا اور ان کی صحت کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔اس لئے لازم ہے کہ دھوپ میں جانے سے پہلے سن گلاسز کا استعمال کیا جائے۔سن گلاسز کے استعمال سے نہ صرف آپ کی آنکھیں محفوظ رہتی ہیں بلکہ آپ کی خوبصورتی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
دھوپ کا چشمہ استعمال کرتے وقت کچھ باتوں کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔مثلاً چشمے کا رنگ نہ تو بہت زیادہ گہرا ہو اور نہ ہی زیادہ ہلکا، بہتر یہ ہے کہ ایسے رنگ کے گلاسز استعمال کئے جائیں جن سے آنکھوں کو ٹھنڈک بھی ملتی رہے اور دیکھنے میں بھی پریشانی نہ ہو اور آنکھوں کی حفاظت بھی ہوتی رہے۔
اس کے علاوہ فریم کا بھی خاص خیال رکھنا چاہیے کہ کس گلاسز کا فریم آپ کے چہرے کے اعتبار سے مناسب ہو اور اس کی فٹنگ بھی اچھی ہونی چاہیے تاکہ بار بار گلاسز گریں نہیں۔اس بات کا بھی خاص خیال رکھنا بہت ضروری ہے کہ گلاسز اچھی کوالٹی کے ہوں۔گلاسز کو ہمیشہ صاف ملائم کپڑے سے صاف کریں اور کبھی کسی دوسرے کا چشمہ مت استعمال کریں کیونکہ اس سے ایک کی آنکھوں کے اثرات دوسرے کی آنکھوں میں جا سکتے ہیں جس سے آنکھوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔درین اثناچہرے کی خوبصورتی میں مزید نکھار پیدا کرنے کیلئے بھنویں تراشنا بھی ضروری ہے اور بھنویں گھنی کرنے کیلئے خواتین مختلف گھریلو ٹوٹکے بھی استعمال کرتی ہیں۔بھنویں بنوانے میں بظاہر تو کوئی نقصان نظر نہیں آتا لیکن بعد ازاں جسم کے اندرونی اعضاء پر اس کے پڑنے والے اثرات انتہائی تشویشناک ہیں۔کیونکہ بھنویں بنوانے والی خواتین کو پھیپھڑوں کی ایک خطرناک بیماری میں مبتلا ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
دراصل آج کل کی خواتین اس بات سے بالکل بے پرواہ نظر آتی ہیں کہ جب وہ اپنی بھنویں بنواتی ہیں تو اس کا ان کی جسمانی صحت پر کیا اثر ہوتا ہے۔بتایا گیا ہے کہ بھنویں بنوانے والی 2 خواتین میں ’سیسٹیمیٹک سارکوائڈوسس‘ نامی بیماری کی تشخیص ہوئی ہے جو قوت مدافعت کی ایسی حالت ہے جس میں پھیپھڑے پھول جاتے ہیں اور سانس لینا مشکل ہو جاتا ہے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ ڈاکٹروں نے آئی بروز بنوانے کے بعد خواتین کے اس حالت میں مبتلا ہونے کے کیسز ریکارڈ کیے ہیں۔بتایا گیا ہے کہ مذکورہ دونوں خواتین نے اپنی آئی بروز مائیکرو بلیڈ کروائی تھیں جو کہ ایک نیم مستقل ٹیٹو بنانے کی تکنیک ہے، جس سے آئی برو گھنی دکھائی دیتی ہیں۔اس عمل کے بعد خواتین کی آئی بروز میں نارنجی اور سرخ نشانات رونما ہونا شروع ہوئے، جس سے پریشان ہونے کے بعد انہوں نے متعلقہ ڈاکٹروں سے رجوع کیا۔معائنے کے بعد خواتین کی متاثرہ جلد کی بایوپسی سے معلوم ہوا کہ دونوں خواتین سارکوائڈوسس میں مبتلا تھیں۔ان کے سینے کے ایکسرے اور اسکینوں سے معلوم ہوا کہ یہ بیماری ان کے پھیپھڑوں میں بھی موجود تھی۔
�����������������?