Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

ریزرویشن کا موجودہ نظام ! | کہیں اس سے محنتی و ذہین طلاب کے ساتھ نا انصافی تو نہیں ہورہی ہے؟ اظہار ِ خیال

Towseef
Last updated: August 22, 2024 12:05 am
Towseef
Share
11 Min Read
SHARE

محمد عرفات وانی

جو طالب علم سخت محنت ولگن اور پسینہ بہا کر آگے بڑھنے کی تیاریاں کرتے ہیں،لیکن ایکزام میں منتخب نہیں ہوتے ہیںاور اُن کے بدلے ریزرویشن والوں کو جو زیادہ قابل و ذہین بھی نہیں ہوتے ہیں،کو ترجیح دی جاتی ہےاور وہ اُن سے آگے نکل جاتے ہیں۔کیا اس طریقۂ کار سےاُن طالب علموں کے ساتھ ناانصافی تو نہیں ہورہی ہے جو ریزرویشن والے نہیں ہوتے ہیں۔

آج میں اپنے خیالات پیش کرنا چاہتا ہوں اس ریزرویشن کی،جو گورنمنٹ نے ریزرویشن والوں کے لئے ستر فیصدی رکھی ہے اور تیس فیصدی اوپن میرٹ بیس پہ رکھی گئی ہے۔جس کے نتیجے میںبہت سارے انتہائی قابل ،ذہین اور دن و رات محنت کرنے والےطلاب کے خوابوں اور ارمانوں کا خون اُس وقت ہوجاتا ہے ،جب ایگزامز کے لئے اُن کا انتخاب نہیں کیا جاتا ،اور وہ یاس و نااُمیدی کے عالم میں مختلف اُلجھنوں میں مبتلا ہوکر رہ جاتے ہیںاور بعض اوقات کوئی انتہائی اقدام اٹھانے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ہاں!ریزرویشن کی بات بالکل برحق ہے لیکن تناسب کے مطابق اُس کی بھی حد ہونی چاہئے۔ میرے خیال سے ریزرویشن کے لئے یہ حدچالیس فیصدی تک ہونی چاہئے اور اوپن میرٹ بیس پر ساٹھ فیصدی ہونی چاہیے تاکہ ہمارے طالب علموں کے ساتھ ناانصافی نہ ہو اور جو ریزرویشن کا حق رکھتےہیں ان کے ساتھ بھی کسی قسم کی نا انصافی نہ ہو۔ہم دیکھ رہے ہیںکہ کچھ طالب علم موجودہ حد بندی سے ناانصافی کا شکار ہوکر خودکشی کاانتہائی جان لیوا قدم بھی اٹھاتے ہیں۔ کیونکہ اُن کے پاس اگر اَسی پوائنٹس بھی ہوتے ہیں،تب بھی وہ منتخب نہیں ہوتے ہیںاور جس ریزروین والوں کو اُن کے مقابلے میں کم پوائنٹس ہوتے ہیں ، وہ منتخب ہوتے رہتے ہیں۔اور یہی چیز، بااہل و باہوشاور ذہین طلاب اُنہیں دماغی طور پر مفلوج کرجاتی ہے اور وہ کوئی بھی انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔جس کی اصل ذمہ دار میری نظر میں ہماری گورنمنٹ ہی توہے۔کئی طلاب اس صورت حال سے ڈپریشن میں مبتلا ہوجاتے ہیں اور کچھ طالب علم منشیات کا استعمال کرنے کی طرف رُخ کرجاتے ہیں۔ گویاہماری اس ریاست میں ذات برادری کی بنیاد پر ملنے والا ریزرویشن اب افیم کی گولی بن چکا ہے۔ اس وقت ملک میں بھی ریزرویشن کو لے کر کافی ہنگامہ مچا ہوا ہے۔ غریبوں کو بھی ریزرویشن ملتی ہے جو کسی حد تک ضرور ہونی چاہیے مگر ستر فیصدی کی حدکسی حال میں جائز نہیں دکھائی دیتی ہے۔چنانچہ ذات برادی کے نام پہ جو ریزرویشن دی جاتی ہے،بغورجائزہ لینے سے دیکھنے میں یہی آتا ہےکہ اب یہاں کوئی ذات برادری بیک ورڈ نہیں رہی ہے ۔ہاں! ریزرویشن اُن لوگوں کو دینی چاہیے جو معالی اعتبار سے کمزور ہوں۔

ابھی شاید طالب علم اس چیز پہ زیادہ غور نہیں کر رہے ہیں لیکن ہمارے طالب علموں پر تب یہ حقیقت آشکار ہوگی،جب اس سلسلے میںوہ کوئی مشاورت شروع کریں گے۔ جب اُن کا نیٹ ایکزام میں اچھے پوائنٹس ملنے پربھی انتخاب نہیں ہوگا،اورجب اُنہیںجے ای ای میں اچھا سکور کرنے کے بعد بھی سیٹ نہیں ملے گی یاکتنی ہی اچھی اور معیاری کارکردگی دکھانے پر بھی کوئی نوکری نہیں ملے گی۔ جبکہ یہ سب کچھ ریزرویشن والوں کو آرام و آسانی کے ساتھ حاصل ہوتا رہے گا۔ یا رہے کہ پہلے اوپن میرٹ والوں کیلے بیالیس فیصدی کی حد رکھی گئی تھی۔ لیکن اب صرف تیس فیصدی کردی گئی ہے جو بالکل غلط دکھائی دیتی ہے۔یہا ںتو زیادہ اوپن میرٹ والےہیں، اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے گورنمنٹ کو حد بندی رکھنی چاہئے تھی،اس لئے میری سرکار سے یہی التجا ہے کہ کم سے کم اوپن میرٹ والوں کے ساتھ انصاف کیا جائے۔جس کے لئے ریزروین کی یہ حد اوپن میرٹ والوں کے لیے ساٹھ فیصد اورریزرویشن والوں کے لئے چالیس فیصدی رکھی جائے تاکہ سب کو اس کا ثمر حاصل ہو جائے۔

اگر ہم پرانے ریزرویشن کی بات کریں تو درج فہرست ذات کے لیے پہلے آٹھ فیصدی،شیڈولڈ ٹرائب کے لیے دس فیصدی،دیگر پسماندہ طبقات کے لیے چار فیصدی,پسماندہ علاقوں کے رہائشی کے لیے دس فیصدی,لائن آف ایکچوئل کنٹرول کے لئے اور بین الاقوامی سرحد کے باشندوں کے لیے چار فیصدی،معاشی طور پر کمزور طبقہ کے لیے دس فیصدی،افقی ریزروین (سابق سروس آدمی) کے لیے چھ فیصدی اور معذور شخص کے لیے چار فیصدی منتخب کی گئ تھی، لیکن اب نئی ریزرویشن پالیسی کے مطابق درج فہرست ذات کے لیے آٹھ فیصدی،شیڈولڈ ٹرائب کے لیے بیس فیصدی ،دیگر پسماندہ طبقات کے لیے آٹھ فیصدی،پسماندہ علاقوں کے رہائشی کے لیے دس فیصدی ،لائن آف ایکچوئل کنٹرول کےلئے اور بین الاقوامی سرحد کے باشندوں کے لیے چار فیصدی، معاشی طور پر کمزور طبقہ کے لیے دس فیصدی ،افقی ریزروین( سابق سروس آدمی) کے لیے چھ فیصدی اور معذور شخص کے لیے چار فیصدی رکھی گئی ہے۔جس سے یہاں کے اوپن میرٹ والوں کے ساتھ زبردست زیادتی ہورہی ہے۔ اسی لیے میں گورنمنٹ سے اپیل کرتا ہوں کہ اوپن میرٹ والوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک نئی پالیسی بنائی جائے تاکہ اوپن میرٹ والوں کے ساتھ ناانصافی نہ ہونے پائے کیونکہ زیادہ تر لوگ یہاں اوپن میرٹ والے ہی ہیں۔سرکار نے غریب لوگوں کے لیے کئی وظیفے دستیاب رکھے ہیں، جن سے اُن کو بھر پور فائدہ ملتا ہے ، جیسے کہ وظیفے(سکالرشپ) بہت سارے وظیفے غریبوں کے لیے دستیاب ہیں،جو امیر بچوں کے لیے نہیں ہیں۔میرے کہنے کا ہرگز یہ مطلب نہیںکہ غریبوں کو مت دو، کہنے کا اصل مقصد یہ ہے کہ اگر سرکار نے غریبوں کے لیے بہت ساری سکیمیں رکھنے کے ساتھ ساتھ ایک خصوصی چیز یعنی ریزرویش بھی دستیاب رکھی ہے،ایک اچھی بات ہے۔ مگر اس کی حد ستر فیصدی بہت زیادہ ہے۔ یہ ان طالب علموں کے ساتھ ناانصافی ہے جو رات و دن محنت کرتے ہیں لیکن پھر بھی وہ ایکزام میں منتخب نہیں ہوپاتے ہیں۔آخر بغیر ریزرویشن والے طلاب کا کیا قصور ہے کہ اُنہی اُن کی محنت وذہانت اور قابلیت و اہلیت کا کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوتا۔ ہمیں ان چیزوں کی طرف بھی دیکھنا چاہئےکہ کیا اس طرح سے اُن کے ساتھ نا انصافی تو نہیں ہورہی ہے۔یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ نان ریزرویش طبقوں کے بہت سارےبچے اتنی محنت کرتے ہیں،جو ریزرویشن طبقوں سے وابستہ بیشتر بچے نہیں کرتے ہیں اور پھر بھی انہی کا انتخاب ہوجاتا ہے۔کیایہ ان بچوں کے ساتھ ناانصافی نہیں؟اگر کسی کو ریزرویشن سے پرابلم ہوتی ہے،اگر کوئی ریزرویشن کی وجہ سے ڈپریشن میں چلا جاتا ہے،اگر کوئی ریزرویشن کی وجہ سے نشے میں مبتلا ہوتا ہے،اگر کوئی ریزرویشن کی وجہ سے کوئی ایساانتہائی قدم اٹھاتا ہے جس سے اس کی جان چلی جاتی ہے تو اس کا ذمہ دار کون ہے؟اسی لیے میں سرکار سے مودِ بانہ اپیل ہےکہ وہ اس معاملے پر سنجیدگی کے ساتھ غورو فکر کریںاور ریزرویشن کی حد بندی پر نظر ثانی کرےاور ایسا حد مقرر کرنے کا اقدام اٹھائے،جس سے یہاں کے اوپن میرٹ والے طالب علموں کے ساتھ ناانصافی نہ ہوجائے اور نہ ہی ریزرویشن والوں کے ساتھ زیادتی ہوجائے۔ اُن کو بھی اپنا حق ضرور ملنا چاہیے جو سب سے زیادہ محتاج ہے۔

(کافی عرصہ قبل انڈرا ساوینی نے سپریم کورٹ میں یہ فیصلہ دیا تھا کہ عمومی ریزرویشن پچاس فیصد تک محدود ہونی چاہیے) لیکن پھر بھی ہماری سرکار نے یہ روایت توڑ دی ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ اوپن میرٹ کو دھیان میں رکھتے ہوئے ریزرویشن رکھی جائے۔بے شک ریزرویشن کے متعلق بات کرنے کا ہرگز یہ مطلب نہیں اس نظام کو تنقید کا نشانہ بنایا جائے بلکہ اصل مقصد یہ ہے کہ کسی بھی طبقے یا برادری سے وابستہ محنتی،ذہین ،قابل اور با اہل طالب علم کے ساتھ ناانصافی نہ ہونے پائے۔جس کے لئے ضروری ہے کہ سرکار ایک بار پھر سے ریزرویشن کی طرف دھیان دے اور اوپن میرٹ والوں کا تناسب مدنظر رکھتے ہوئے نیااپنا فیصلہ سنائیں،کیونکہ ریزرویشن سے قابلیت کا معیاراُس وقت تک کمزور ہو سکتا ہے جب امیدواروں کو ان کی ذات یا طبقے کی بنیاد پر مواقع حاصل ہوتے رہیںگے۔کہیں نہ کہیں ریزرویشن کی وجہ سے محنت یا قابلیت کی قدر کم ہو رہی ہے۔ریزرویشن کی وجہ سے سماج میں اختلافات بڑھ سکتے ہیں، جس سے طبقاتی یا نسلی تناؤ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ضرورت اس بات کی ہےکہ ریزرویشن کی ایسی حد بندی مقرر کی جائے،جس سے ہر قابل،ذہین اور اہل طالب علم کو اپنی کار کردگی کا ثمرمل سکے اور ریزرویشن والے طالب علموں کے ساتھ ساتھ وہ بھی آگے بڑھ کر اپنے دیش اور اپنے والدین اور اپنے معاشرے کا نام روشن کرسکیں۔
(کچھ مولہ ترال، پلوامہ )
[email protected]
����������������

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
ہندوستان میںکاروباری اختراع کاروباری رہنماؤں اور کل کے مفکرین کے کندھوں پر :منوج سنہا | جموں و کشمیر تعلیم اور اختراع کا بڑا مرکز بن کر ابھرا لیفٹیننٹ گورنر کا آئی آئی ایم جموں میں اورینٹیشن پروگرام کے اختتامی اجلاس سے خطاب
جموں
ڈی کے جی سڑک پر لینڈ سلائیڈنگ، گاڑیوں کی آمد و رفت متاثر
پیر پنچال
کویندر گپتا نے بطور لیفٹیننٹ گورنر لداخ حلف اٹھایا کہا لداخ کی مساوی ترقی یقینی بنانے کیلئے مل کرکام کرینگے
جموں
خطہ چناب میں سرگرم ملی ٹینٹ گروہوں اور اُن کے معاون نیٹ ورک کامکمل خاتمہ ضروری ملی ٹینٹ گروپوں کا مکمل صفایا کیا جائیگا | پولیس سربراہ کا ڈوڈہ، کشتواڑ و رام بن میں سیکورٹی صورتحال اور انسداد ملی ٹینسی آپریشنز کا جائزہ
خطہ چناب

Related

کالممضامین

افسانوی مجموعہ’’تسکین دل‘‘ کا مطالعہ چند تاثرات

July 18, 2025
کالممضامین

’’تذکرہ‘‘ — ایک فراموش شدہ علمی اور فکری معجزہ تبصرہ

July 18, 2025
کالممضامین

نظموں کا مجموعہ ’’امن کی تلاش میں‘‘ اجمالی جائزہ

July 18, 2025
کالممضامین

حیراں ہوں دِل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو میں ؟ ہمارا معاشرہ

July 18, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?