یو این آئی
ماسکو// روس کا کہنا ہے کہ یوکرین کی جانب سے روس پر بڑے پیمانے پر ڈرون حملہ کیا گیا، جس میں سے تین ڈرون روسی افواج نے مار گرائے ہیں۔غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق میئر ماسکو نے بتایا کہ روسی ایئر ڈیفنس یونٹس کی جانب سے یوکرین کے 3 ڈرونز کو تباہ کردیا گیا ہے ۔میئر ماسکو نے بتایا کہ یوکرین کے ڈرون حملے کا مقصد تھا کہ ماسکو کو نشانہ بنایا جائے ، ڈرونز کا ملبہ گرنے کے مقام پر کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔دوسری جانب امریکی روزنامے وال اسٹریٹ جرنل نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین نے روسی علاقے پر حالیہ حملہ کر کے دونوں ممالک کے درمیان خفیہ امن مذاکرات کو تباہ کر دیا۔وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ روس اور یوکرین کے درمیان قطر کی ثالثی میں بات چیت شروع ہونے جا رہی تھی جس میں دونوں ممالک میں جزوی جنگ بندی ہو سکتی تھی۔امریکی روزنامے نے بتایا کہ روس اور یوکرین دونوں ممالک دوحہ وفود بھیجنے کیلیے تیار ہوگئے تھے لیکن گزشتہ ہفتے یوکرین نے روسی علاقے پر حملہ کر کے مذاکرات کو نقصان پہنچایا، کرسک پر حملے کے بعد ماسکو نے مذاکرات سے انکار کر دیا ہے ۔وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق روسی انکار کے باوجود یوکرین کا وفد دوحہ جانا چاہتا تھا لیکن قطری حکام نے روک دیا، یوکرینی حملے کے بعد روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اب بات چیت کیلیے تیار نہیں ہیں۔آخری بار یوکرین اور روس کے درمیان مذاکرات 2022 میں استنبول میں ہوئے تھے ۔ ابتدائی طور پر مذاکرات میں پیشرفت ہوئی تھی لیکن بعد میں ناکام ہوگئے تھے۔ ادھر مستقبل قریب میں یوکرائن کے معاملے پر امریکہ کا روس سے رابطہ ہونے کا امکان نہیں ہے ۔امریکی کانگریس کے ایوان بالا کے ایک ذریعے نے آر آئی اے نووستی کو بتایا کہ کسی بھی قسم کی بات چیت کسی معاملے پر مکمل خاموشی سے زیادہ موثر ہے ۔شکاگو میں ڈیموکریٹک نیشنل کنونشن کے دوران اس سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مستقبل قریب میں جنگ زدہ یوکرائنی مسئلے پر روس کے ساتھ بات چیت کا کوئی امکان نہیں تاہم کسی قسم کی بات چیت مکمل خاموشی سے بہتر ہے ۔