عظمیٰ مانیٹرنگ ڈیسک
لندن //افریقی ریاست کانگو میں ایک بڑے انسانی المیے نے منکی پاکس کو پھیلنے کا موقع فراہم کیا۔ دنیا بھر میں منکی پاکس کے کم و بیش 17 ہزار کیس رجسٹر کیے گئے ہیں اْن میں سے 96 فیصد کا تعلق کانگو سے ہے۔ کانگو میں منکی پاکس سے 500 سے زیادہ ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔ المیہ یہ ہے کہ جن لوگوں کو منکی پاکس نے گھیرلیا اْنہیں بھی اپنے گھیرے جانے کا کچھ علم نہ تھا۔ وہ انجانے ہی مارے گئے۔ کانگو میں ایک نیا ویریئنٹ سامنے آنے کے بعد عالمی ادارہ صحت نے منکی پاکس کے حوالے سے عالمگیر ہنگامی حالت کا اعلان کیا ہے۔ دنیا بھر میں حکومتیں منکی پاکس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے ویکسی نیشن کی تیاری کر رہی ہیں۔ ترقی یافتہ دنیا میں اس حوالے سے زیادہ اور تیزی سے کام ہو رہا ہے۔ کانگو وسیع رقبے پر پھیلا ہوا ملک ہے۔ یہ ملک ایک زمانے تک خانہ جنگی، بلکہ خانی جنگیوں کی لپیٹ میں رہا ہے۔ اس کے نتیجے میں لاکھوں افراد کے لیے زندگی اذیت ناک ہوچکی ہے۔ انتظامی مشینری کی خرابیوں نے صحتِ عامہ کے مسائل بھی بڑھادیے۔ ملک میں خوراک کی قلت بھی غیر معمولی رہی ہے۔ غذا اور غذائیت کی کمی نے دوسری بہت سے مسائل کے ساتھ ساتھ صحت کے مسائل بھی دوچند کردیے ہیں۔ عالمی میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹس کے مطابق کانگو میں منکی پاکس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے جو کچھ کیا جاسکتا تھا وہ بالکل نہیں کیا گیا۔ حکومت نے اس طرف توجہ دینے کی زحمت ہی گوارا نہ کی اور لوگوں کو اس حوالے سے آگہی فراہم کرنے کا فریضہ بھی انجام نہیں دیا۔ کانگو کے 26 صوبوں میں منکی پاکس کے کیس سامنے آئے ہیں اور متاثرین کی تعداد اْس سے کہیں زیادہ ہے جو بیان کی گئی ہے۔ بہت سے لوگ غربت کے باعث علاج تو کیا، تشخیص کے مرحلے سے بھی گزرنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔
یورپ میں کئی معاملات سامنےآئے
ہیلسنکی/عظمیٰ مانیٹرنگ ڈیسک/ یورپ میں ممکنہ طور پر افریقہ میں پھیلنے والے کلیڈ I وائرس کی وجہ سے ایم پوکس کے مزید کیسز دیکھنے کو ملیں گے ۔یہ اطلاع یوروپی سنٹر فار ڈیزیز پریوینشن اینڈ کنٹرول (ای سی ڈی سی) کی جانب سے جاری کی گئی تازہ ترین رپورٹ میں دی گئی ہے جس میں سویڈن کی پبلک ہیلتھ ایجنسی کے افسران نے سویڈن میں ایم پوکس کلیڈ I کے پہلے کیس کی تصدیق کی ہے ۔ فی الحال ایجنسی کے وبا کے ماہر میگنس گلسین نے عوام کو یقین دلایا کہ موجودہ ایم پوکس کلیڈ I ویرینٹ کووڈ19 انفیکشن سے کم خطرناک ہے ۔سویڈن کی کیرولنسکا انسٹیٹیوٹ میڈیکل یونیورسٹی میں متعدی امراض اور ویکسینیشن کی ماہر ہیلینا ہرویئس اسکلنگ نے کہا کہ ایم پوکس کلیڈ Iکووڈ19 سے بالکل مختلف ہے ۔ نئے کورونا وائرس کے برعکس، ایم پوکس کلیڈ I ہوا سے نہیں پھیلتا۔ اسے پھیلنے کے لیے کسی متاثرہ شخص سے قریبی رابطہ کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اس کے لیے ایک موثر ویکسین بھی دستیاب ہے ۔سویڈش میڈیا نے جمعہ کے روز اطلاع دی ہے کہ حکومت کا اسٹریٹجک کوآرڈینیشن گروپ (جی ایس ایس) جلد ہی ایم پوکس کے صحت پر پڑنے والے اثرات پر بات چیت کرنے والا ہے ۔ مختلف وزارتوں پر مشتمل یہ گروپ پہلے ہی گزشتہ سیکیورٹی اور صحت کے بحرانوں سے نمٹ چکا ہے ، جس میں کووڈ19 عالمی وبا شامل ہے ۔سویڈن کے وسط شمالی علاقے میں امیا یونیورسٹی میں وائرولوجی کے پروفیسر نکلاس آرینبرگ نے تحقیق اور علم کی ترقی کی پر زور دیا۔