اربوںکی املاک کا غلط استعمال رک جائے گا :رجیجو
یو این آئی
نئی دہلی// لوک سبھا میں جمعرات کو وقف ترمیمی بل 2024 کی سخت مخالفت کے بعد، اسے تفصیلی جائزہ کے لیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کے پاس بھیج دیا گیا۔کانگریس سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں نے اس بل کی سخت مخالفت کی اور اسے آئین کی مختلف دفعات کے خلاف اور مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں مداخلت کی کوشش قرار دیا۔اپوزیشن نے اسپیکر اوم برلا سے ضابطہ 72 کے تحت بل کو پیش کرنے سے قبل بحث کرانے کا مطالبہ کیا جسے اسپیکر نے قبول کرلیا۔ رولنگ پارٹی اور اپوزیشن کے تمام ممبران کی رائے سننے کے بعد رجیجو نے کہا کہ اپوزیشن اراکین سیاسی دباؤ کی وجہ سے اس پر احتجاج کر رہے ہیں لیکن سچائی یہ ہے کہ یہ بل سب کے مفاد میں ہے اور اس سے غریبوں کی مدد ہو گی۔انہوںنے کہا ہے کہ وقف ترمیمی بل غریبوں اور تمام مسلمانوں کے مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے لایا گیا ہے اور اگر یہ بل قانون بن جاتا ہے تو اربوں روپے کی مالیت کی وقف املاک کا غلط استعمال رک جائے گا اور غریب مسلمانوں کو اس کا فائدہ پہنچے گا۔رجیجو نے کہا کہ اپوزیشن اراکین سیاسی دباؤ کی وجہ سے اس کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، لیکن سچائی یہ ہے کہ یہ بل سب کے مفاد میں ہے اور اس سے عوام کو فائدہ ہوگا ۔ بل میں کی گئی کئی شقوں میں ترمیم سے آئین کے کسی آرٹیکل کی خلاف ورزی نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی اس میں کسی کے حقوق چھینے جا رہے ہیں۔ اس بل کے ذریعے جن کو حقوق نہیں دیے گئے ان کو حقوق دیے گئے ہیں۔ یہ بل وقف بورڈ میں خواتین کی رکنیت کو لازمی قرار دیتا ہے اور اس میں ہر مسلم کمیونٹی کی خواتین کو شامل کیا جائے گا۔ رجیجو نے کہا کہ ان کی حکومت یہ بل پہلی بار نہیں لائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیا بل بہت غوروفکر کے بعد اس بل کولایا گیا ہے اسلئے سب کو اس بل کی حمایت کرنی چاہئے کیونکہ اس سے کروڑوں لوگوں کو انصاف نہیں مل رہا ہے ۔اس مسئلہ پر کئی کمیٹیاں تشکیل دی گئیں اور وقف ایکویٹی رپورٹ پیش کی گئی۔ تمام وقف املاک کو منظم کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے ٹریبونل ہونا چاہیے اور آڈٹ اور اکاؤنٹس کا نظام بہتر ہونا چاہئے۔