عظمیٰ نیوز سروس
نئی دہلی// کانگریس رہنما سلمان خورشید نے منگل کو کہا کہ بنگلہ دیش میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ بھارت میں بھی ہو سکتا ہے حالانکہ سب کچھ معمول پر نظر آرہا ہے۔ وہ سابق مرکزی وزیر ماہر تعلیم مجیب الرحمان کی کتاب ’شکوہ ہند: دی پولیٹیکل فیوچر آف انڈین مسلمز‘ کے اجراء کے موقع پر بات کر رہے تھے۔اس موقع پر انہوں نے کہا کہ کشمیر میں سب کچھ ٹھیک نظر آسکتا ہے۔ ہو سکتا ہے ہم جیت کا جشن منا رہے ہوں حالانکہ یقینا کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ 2024 کی فتح یا کامیابی شائد معمولی تھی، شاید ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ جو بنگلہ دیش میں ہو رہا ہے وہ بھارت میں بھی ہو سکتا ہے۔ پروگرام میں آر جے ڈی کے راجیہ سبھا کے رکن منوج جھا نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) کے خلاف شاہین باغ تحریک کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے کہا کہ اس کا مناسب کریڈٹ نہیں دیا گیا ہے۔ جھا نے کہا کہ شاہین باغ کی کامیابی کو اس کی کامیابیوں کی عظمت کے پیمانے پر نہیں ناپا جانا چاہئے۔ یاد رکھیں کہ شاہین باغ کا احتجاج کیا تھا۔۔۔ جب پارلیمنٹ ہار گئی، سڑکیں زندہ ہو گئیں۔دہلی کے شاہین باغ میں سی اے اے کے خلاف خواتین کی زیر قیادت مظاہرے تقریباً 100 دنوں تک جاری رہے اور ملک بھر میں اس طرح کے مظاہروں کو متاثر کیا۔ پروگرام میں اے آئی ایم آئی ایم کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے اسمبلیوں اور پارلیمنٹ میں مسلمانوں کی کم نمائندگی پر افسوس کا اظہار کیا اور یہ بھی سوال کیا کہ اگر اپوزیشن اقتدار میں ہوتی تو کیا مسلمانوں کیلئے حالات بدل جاتے۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ مسلمانوں نے کبھی کسی دائیں بازو کے امیدوار یا بی جے پی کو ووٹ نہیں دیا ہے۔ اگر اب غیر بی جے پی کی حکومت ہوتی تو کیا حالات بدل جاتے نہیں؟کانگریس رہنما ششی تھرور نے کہا کہ وہ شاہین باغ میں مظاہرین سے ملنے والے پہلے ممبران پارلیمنٹ میں سے تھے اور وہاں صرف مسلمان نہیں تھے بلکہ تمام مذاہب کے لوگ تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں خود ملک بھر میں سات احتجاجی مظاہروں میں گیا ہوں، احتجاج میں تمام مذاہب کے لوگ شامل تھے۔