عظمیٰ مانیٹرنگ ڈیسک
نیویارک //نائب امریکی صدر کاملا ہیرس نے اپنی صدارتی مہم کو سب سے بڑی امریکی ٹیچرز یونین لے جاتے ہوئے ’مستقبل کے لیے لڑنے‘ کا وعدہ کیا جبکہ رائے عامہ کے نئے پول کے مطابق کاملا ہیرس کی مقبولیت میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ 5 نومبر کو ہونے والے انتخابات میں ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار کے طور پر صدر جو بائیڈن کے جانشین کے طور پر کاملا ہیریس کی ابھرتی ہوئی مقبولیت نے صدارتی دوڑ کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ہیوسٹن میں امریکن فیڈریشن آف ٹیچرز سے خطاب کرتے ہوئے 59 سالہ کاملا ہیرس نے معاشی پالیسی اور کارکنوں کے حقوق پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، صحت کی سہولیات اور بچوں کی دیکھ بھال کے منصوبوں پر زور دیا۔کاملا ہیرس تقریباً 3500 لوگوں کے ہجوم کو بتایا کہ ہماری لڑائی مستقبل کے لیے ہے، ہم اپنی سب سے بنیادی آزادیوں کے لیے لڑ رہے ہیں۔انسر دا کال (answer the call) کے منتظمین نے بتایا کہ ایک لاکھ سے زیادہ سفید فام خواتین نے کاملا ہیرس کے لیے رقم اکٹھی کرنے اور حکمت عملی پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے زوم کال کے ذریعے شمولیت اختیار کی، اسی طرح سیاہ فام خواتین، سیاہ فام مردوں اور لاطینیوں نے بھی اسی طرح کی کال کی۔اتوار کو صدر جو بائیڈن کے انتخابات سے دستبردار ہونے کے بعد سے کرائے گئے پولز کا ایک سلسلے جس میں رائٹرز/اِپسوس کی طرف سے ایک بھی پول شامل ہے، میں یہ دکھائی دیتا ہے کہ کاملا ہیرس اور ڈونلڈ ٹرمپ تقریباً برابری کی بنیاد پر اپنا مقابلہ شروع کر رہے ہیں۔ادھرنائب امریکی صدر کملا ہیرس سے نیتن یاہو نے ملاقات کی، غزہ میں اموات پر کملا ہیرس کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق نائب امریکی صدر کملا ہیرس کا کہنا تھا کہ غزہ کی صورتحال پر خاموش نہیں رہیں گے ، غزہ جنگ بندی معاہدہ کرنے کا وقت آگیا ہے ۔قبل ازیں امریکی صدر جو بائیڈن سے بھی اسرائیلی وزیر اعظم نے ملاقات کی، اس موقع پر نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ صدر بائیڈن کی اسرائیل کے لیے 50 سالہ حمایت پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے امریکی ایوان نمائندگان سے خطاب کے دوران فلسطینی نژاد رکن رشیدہ طلائب نے خاموش احتجاج ریکارڈ کروایا تھا۔ اسرائیلی وزیر اعظم کی امریکی ایوان نمائندگان آمد سے قبل کپیٹل ہل پر ہزاروں افراد نے احتجاج ریکارڈ کروایا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی اور جنگ ختم کی جائے ۔نیتن یاہو کے خطاب کے دوران دیگر ارکان نے بائیکاٹ کیا جبکہ رشیدہ طلائب نے ایوان میں جنگی مجرم کا کارڈ اٹھائے رکھا۔ایوان کی سابق اسپیکر نینسی پلوسی نے نیتن یاہو کے خطاب کو امریکی کانگریس کی تاریخ کا بدترین خطاب قرار دیا۔
اوباما کی حمایت
عظمیٰ مانیٹرنگ ڈیسک
واشنگٹن// سابق امریکی صدر باراک اوباما اور ان کی اہلیہ مشعل اوباما نے صدارتی الیکشن میں ڈیموکریٹ کی امیدوار کے طور پر کملا ہیرس کی نامزدگی کی حمایت کردی۔امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق باراک اوباما نے کہا کہ وہ اور ان کی اہلیہ اپنی دوست کملا ہیرس کو صدارتی الیکشن جیتوانے کے لیے جو بن سکا کریں گے۔ دونوں نے ٹیلی فونک گفتگو میں کملا ہیرس سے نیک تمناوں کا اظہار بھی کیا۔باراک اوباما پہلے امریکی سیاہ فام صدر تھے اور اگر کملا ہیرس الیکشن جیت جاتی ہیں تو وہ بھی امریکا کی پہلی خاتون سیاہ فام صدر ہوں گی۔ دونوں کے درمیان 2008 سے اچھی دوستی ہے۔کملا ہیرس کی حمایت اور توثیق کرنے والوں میں باراک اوباما کے شامل ہونے سے وہ مضبوط امیدوار بنتی جا رہی ہیں ۔