موچی سے پوچھا، گھر کیسے چلتا ہے ؟
عظمیٰ نیوزڈیسک
سلطانپور// حالیہ دنوں میں راہل گاندھی کو کبھی قلیوں کے ساتھ سامان لے جاتے اور کبھی گیراج میں اپنی موٹر سائیکل کی مرمت کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ ایسا انوکھا منظر جمعہ کو ایک بار پھر دیکھنے کو ملا جب ان کا قافلہ اچانک سلطانپور میں چیت رام موچی کی دکان پر رک گیا۔ راہل گاندھی نے نہ صرف ان کی خیریت دریافت کی بلکہ اپنے ہاتھوں سے چپل کی سلائی بھی کی۔ اس کے بعد ان کا قافلہ لکھنؤ روانہ ہو گیا۔راہل گاندھی سلطانپور کے ایم پی ایم ایل اے کورٹ سے اپنا بیان ریکارڈ کرانے کے بعد لکھنؤ واپس آرہے تھے، اسی دوران جب وہ کورے بھار کے ودھائک نگر چوراہے پر پہنچے تو اچانک ان کا قافلہ چیت رام موچی کی دکان کے پاس آکر رک گیا۔ یہاں پانچ منٹ رک کر راہل نے چیت رام سے اس کی روزی روٹی کے بارے میں سوالات کیے اور ان کا مسئلہ بھی معلوم کیا۔ انھوں نے سیلفی بھی لی۔ چیت رام کے مطابق، اس دوران راہل نے خود جوتے کی سلائی کی اور پھر ان کا قافلہ پوروانچل ایکسپریس وے کے لیے روانہ ہوا۔جب چیت ر م موچی نے راہل گاندھی کو اپنے سامنے دیکھا تو ان کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ رہا۔ راہل گاندھی اس انداز کے لیے جانے جاتے ہیں۔ اس موقع پر مقامی کانگریسیوں اور آس پاس کے علاقوں کے لوگوں کی بھیڑ جمع ہوگئی۔ راہل چیت رام کی گمتی پر پانچ منٹ رکے، بات کی، سیلفی لی اور پھر آگے کے لیے روانہ ہوگئے۔چیت رام موچی نے میڈیا کو بتایا کہ راہل نے اس جوتے کو چھوا جس جوتے کی وہ سلائی کر رہا تھا اور پوچھا کہ اسے کیسے بناتے ہیں۔ راہل نے یہ بھی پوچھا کہ گھر کیسے چلتا ہے۔ انھوںے چیت رام کے بیٹے سے بھی بات کی اور پوچھا کہ وہ اپنے باپ کے پیشے میں کیوں نہیں ہے۔ چیت رام کے بیٹے نے کہا کہ لوگ اس کے آبائی پیشہ کا مذاق اڑاتے ہیں۔ اس لیے وہ مزدوری کرتا ہے۔
راہل گاندھی کی انکساری ، موچی کی دکان پر خود چپل کی سلائی کی