یاسین رشید میر
ازدواجی زندگی انسان کی زندگی کا ایک اہم اور حساس مرحلہ ہے جو نہ صرف دو افراد کے درمیان بلکہ خاندانوں اور معاشروں کے درمیان بھی مضبوط تعلقات قائم کرتا ہے۔ ازدواجی زندگی کا مقصد دو افراد کے درمیان محبت، احترام اور تعاون کی بنیاد پر ایک مضبوط رشتہ قائم کرنا ہے، جو نہ صرف ان کے ذاتی سکون کا باعث بنے بلکہ ان کے بچوں کی تربیت اور معاشرتی استحکام کے لیے بھی اہم ہو۔
اسلام میں ازدواجی زندگی کو بہت زیادہ اہمیت دی گئی ہے۔ قرآن اور حدیث میں شادی کو نصف دین قرار دیا گیا ہے۔ قرآن پاک میں سورہ الروم کی آیت نمبر 21 میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’اور اس کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ اس نے تمہارے لیے تمہارے ہی جنس سے جوڑے بنائے تاکہ تم ان سے سکون پاؤ اور اس نے تمہارے درمیان محبت اور رحمت رکھی۔‘‘ یہ آیت ازدواجی زندگی کی اصل روح کو بیان کرتی ہے، جہاں سکون، محبت اور رحمت کے اصول پر رشتہ قائم ہوتا ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’شادی میری سنت ہے، جو میری سنت پر عمل نہیں کرتا وہ مجھ سے نہیں ہے۔‘‘ اسلام میں شوہر اور بیوی کے درمیان حقوق اور فرائض کو متوازن رکھا گیا ہے۔ شوہر کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی بیوی کی مالی اور جذباتی ضروریات کو پورا کرے جبکہ بیوی کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے شوہر کی عزت کرے اور اس کے گھر کو سنبھالے۔
عیسائیت میں بھی شادی کو مقدس مانا گیا ہے۔ بائبل میں شادی کو خدا کی مرضی اور محبت کی علامت قرار دیا گیا ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ ’’جو خدا نے جوڑا ہے اسے انسان نہ جدا کرے۔‘‘ (متی 19:6)عیسائیت میں شادی کے دوران شوہر اور بیوی کو ایک دوسرے کے ساتھ محبت اور وفاداری کا عہد کرنا ہوتا ہے۔ ہندومت میں شادی کو ’’سنسکار‘‘ یعنی مقدس رسموں میں سے ایک مانا جاتا ہے۔ شادی کو دو روحوں کا ملاپ اور زندگی کے چار مقاصد میں سے ایک ’’دھرم‘‘ کا حصہ مانا جاتا ہے۔ ہندومت میں شادی کے دوران شوہر اور بیوی کو ایک دوسرے کے ساتھ سچائی، محبت اور خدمت کا عہد کرنا ہوتا ہے۔ بدھ مت میں شادی کو روحانی ترقی کا ذریعہ نہیں مانا جاتا، بلکہ اسے ایک معاشرتی ضرورت کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ بدھ مت میں شادی کے دوران شوہر اور بیوی کو ایک دوسرے کے ساتھ احترام اور محبت کا عہد کرنا ہوتا ہے۔
ازدواجی زندگی میں مختلف چیلنجز کا سامنا ہوتا ہے جن میں مالی مشکلات، ذہنی دباؤ، سماجی دباؤ اور آپسی اختلافات شامل ہیں۔ ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مختلف حکمت عملیوں کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ بات چیت اور سمجھ بوجھ ازدواجی زندگی کو مضبوط بناتی ہے۔ شوہر اور بیوی کے درمیان کھلی اور مثبت بات چیت ضروری ہے تاکہ دونوں ایک دوسرے کے جذبات اور خیالات کو سمجھ سکیں۔ احترام اور محبت ازدواجی زندگی کے استحکام کے لیے نہایت اہم ہیں۔ شوہر اور بیوی کو ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہیے اور محبت کے ساتھ پیش آنا چاہیے تاکہ ان کی ازدواجی زندگی خوشگوار ہو۔ مشترکہ اہداف اور منصوبے ازدواجی زندگی کو مضبوط بناتے ہیں۔ شوہر اور بیوی کو مل کر مستقبل کی منصوبہ بندی کرنی چاہیے اور اپنے مشترکہ اہداف کو حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اس طرح کی منصوبہ بندی سے ان کی زندگی میں ہم آہنگی پیدا ہوتی ہے اور وہ ایک دوسرے کے قریب آتے ہیں۔
ازدواجی زندگی میں شوہر اور بیوی کا ایک دوسرے کا خیال رکھنا اور ایک دوسرے کی عزت کرنا بہت ضروری ہے۔ اس طرح کی رویے سے بچوں پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اور وہ ایک مثالی اور مہذب معاشرے کی بنیاد بناتے ہیں۔ بچوں کی پرورش میں شوہر اور بیوی کی مشترکہ ذمہ داری ہوتی ہے اور انہیں بچوں کی تعلیم و تربیت میں تعاون کرنا چاہیے۔ ایک خوشحال اور مستحکم خاندان معاشرتی برائیوں کے خاتمے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ریاست معاشرتی برائیوں پر قابو پا سکتی ہے لیکن ایک اچھا خاندان اور بہترین رہنمائی معاشرتی برائیوں کو جڑ سے اکھاڑ سکتی ہے۔ ایک خوشحال ازدواجی زندگی نہ صرف انفرادی خوشی کا سبب بنتی ہے بلکہ معاشرتی استحکام کا بھی ذریعہ بنتی ہے۔
ازدواجی زندگی میں شوہر اور بیوی کو ایک دوسرے کا دوست بن کر رہنا چاہیے اور ہر بات کا ایک دوسرے سے شیئر کرنا چاہیے۔ ایک صحتمند اور خوشحال ازدواجی زندگی کے لیے دونوں کے درمیان ایک مضبوط اور صحت مند تعلق بہت ضروری ہے۔ شوہر کو اپنی بیوی کو غلام نہیں سمجھنا چاہیے اور بیوی کو اپنے سسرال خصوصاً اپنے سسر اور ساس کو اپنے والدین کی طرح سمجھنا چاہیے۔ یہ بھی ضروری ہے کہ ازدواجی زندگی کو ایک نئے تجربے کے طور پر دیکھا جائے، جہاں دونوں افراد کو ایک دوسرے کی جذباتی اور فکری ضروریات کو سمجھنا اور ان کا احترام کرنا ضروری ہے۔ اس طرح وہ ایک دوسرے کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کر سکتے ہیں اور ایک خوشحال زندگی گزار سکتے ہیں۔
بچوں کی پرورش کی ذمہ داری بھی دونوں پر مشترکہ ہوتی ہے۔ شوہر اور بیوی کو بچوں کی تعلیم و تربیت میں تعاون کرنا چاہیے اور انہیں زندگی کی مشکلات سے نمٹنے کے قابل بنانا چاہیے۔ ازدواجی زندگی میں ’’یہ میرا ہے اور یہ تیرا ہے‘‘ کے اصول پر یقین نہیں ہونا چاہیے۔ دونوں کو ایک دوسرے کے کاموں میں مدد کرنی چاہیے اور کسی خاص جنس کے لیے مخصوص کاموں کا تعین نہیں کرنا چاہیے۔ مردوں کو بھی گھریلو کاموں میں خواتین کی مدد کرنی چاہیے تاکہ ایک متوازن اور خوشحال ازدواجی زندگی گزار سکیں۔
ازدواجی زندگی ایک مقدس اور حساس ذمہ داری ہے جو دو افراد کے درمیان محبت، احترام اور تعاون کی بنیاد پر قائم ہوتی ہے۔ مختلف مذاہب اور فلسفیوں کے نظریات کے مطابق ازدواجی زندگی کا مقصد نہ صرف جنسی تسکین بلکہ روحانی، جذباتی اور معاشرتی ترقی بھی ہے۔ ازدواجی زندگی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے بات چیت، احترام، محبت، مشترکہ اہداف اور صبر کی ضرورت ہوتی ہے۔ ازدواجی زندگی میں شوہر اور بیوی کو ایک دوسرے کا خیال رکھنا چاہیے اور ایک دوسرے کی عزت کرنی چاہیے تاکہ ان کے بچے بھی ایک مثالی اور مہذب معاشرے کی بنیاد بن سکیں۔ ایک خوشحال اور مستحکم خاندان معاشرتی برائیوں کے خاتمے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ایک خوشحال ازدواجی زندگی نہ صرف انفرادی خوشی کا سبب بنتی ہے بلکہ معاشرتی استحکام کا بھی ذریعہ بنتی ہے۔