محمد گُلشاد عالم
بیرونی آنکھوں سے انسان موجودات کو دیکھ سکتا ہے مگر بغیر تعلیم کی روشنی کے اس کی حقیقت کو سمجھ نہیں سکتا۔اس لئے والدین کا کو ئی عطیہ اولاد کے لئے اس سے بڑھ کر نہیں کہ اس کی تعلیم و تربیت اچھی کرےاور جو شخص تعلیم کی مشکلات کا مرحمل نہیں ہوسکتا ،اُسے جہل کی سختیاں عمر بھر برداشت کرنا پڑتی ہیں۔گویاتعلیم، انسان کی زندگی کا بنیادی ستون ہے، یہ وہ روشنی ہے جو اندھیرے کو دور کرتی ہے اور ترقی کا راستہ ہموار کرتی ہےاور تعلیم کے ذریعے سے شریر بھی اخیار میں سے ہوسکتا ہے۔وہ شخص زیادہ قابلِ تعریف جس نے اولاد کو کمانے اور بچانے کی تعلیم دی ہے۔ تعلیم ایک فرد، ایک معاشرے اور ایک قوم کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔بے شک انسان فطرتاً علم کا متلاشی ہے۔ وہ پیدائش سے ہی اپنے ماحول کو سمجھنے اور اس میں اپنی جگہ بنانے کی کوشش کرتا ہے۔ یہ فطری جستجو ہی تعلیم کی بنیاد ہے۔ ماضی میں، والدین اور بزرگوں سے سیکھنا ہی تعلیم کا بنیادی ذریعہ تھا۔ رفتہ رفتہ باقاعدہ تعلیمی نظام وجود میں آئے جن میں اسکول، کالجز اور یونیورسٹیاں شامل ہیں۔ یہ ادارے سیکھنے کے ماحول فراہم کرتے ہیں اور طلبہ کو علم و فن کی مختلف شاخوں سے روشناس کراتے ہیں۔ تعلیم ایک فرد کی زندگی میں بے حد اہم ہے۔ یہ ذہنی نشو و نما اور فکری صلاحیتوں کو پروان چڑھانے میں مدد دیتی ہے۔ تعلیم کے ذریعے ہم نئی چیزیں سیکھتے ہیں، اپنی سوچ کو وسعت دیتے ہیں اور مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت پیدا کرتے ہیں۔ تعلیم ہمیں اپنے حقوق و فرائض سے آگاہ کرتی ہے اور سماجی ذمہ داریوں کو نبھانے کے قابل بناتی ہے۔تعلیم ہمیں روزگار کے مواقع فراہم کرتی ہے۔ آج کے جدید دور میں ہر شعبے میں مہارت اور قابلیت کی ضرورت ہے۔ تعلیم ہمیں وہ مہارت سکھاتی ہے جس کی ملازمت کے لیے ضرورت ہوتی ہے اور روزگار کے میدان میں کامیابی حاصل کرنے میں مدد دیتی ہے۔تعلیم ہمیں با اعتماد بناتی ہے۔ جب ہم نئی چیزیں سیکھتے ہیں اور اپنی صلاحیتوں کو نکھارتے ہیں تو ہمارا خود اعتمادی بڑھتا ہے۔ یہ خود اعتمادی ہمیں نئے چیلنجز قبول کرنے اور زندگی میں کامیاب ہونے کے لیے ضروری ہے۔ تعلیم یافتہ افراد کسی بھی معاشرے کی ریڑھ کی ہڈی ہوتے ہیں۔ تعلیم یافتہ لوگ ترقی یافتہ معاشرے کی بنیاد رکھتے ہیں۔ وہ نئی ایجادات کرتے ہیں، مسائل کا حل نکالتے ہیں اور معاشرے کو ترقی کی راہ پر گامزن کرتے ہیں۔ تعلیم غربت اور جہالت کو کم کرتی ہے اور سماجی مساوات کو ختم کرنے میں مدد دیتی ہے۔تعلیم ایک پُر امن اور خوشحال معاشرے کی بنیاد ہے۔ جب لوگ تعلیم یافتہ ہوتے ہیں تو وہ برداشت، رواداری اور بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔ تعلیم لوگوں میں قومی جذبہ پیدا کرتی ہے اور انہیں اپنے ملک کی ترقی میں تعاون کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔ تعلیم کسی بھی قوم کی ترقی کی کنجی ہے۔ تعلیم یافتہ قومیں ترقی یافتہ اور خوشحال ہوتی ہیں۔ وہ جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتی ہیں، معاشی ترقی کرتی ہیں اور عالمی دنیا میں اپنا مقام بناتی ہیں۔ تعلیم قوموں کے درمیان تعلقات کو مضبوط بناتی ہے اور بین الاقوامی سطح پر امن و سلامتی کو فروغ دیتی ہے۔