پرویز احمد
سرینگر// ہندوستان کی عمر رسیدہ آبادی 2050 تک دوگنی ہونے کی امید ہے، یو این ایف پی اے انڈیا کی سربراہ اینڈریا ووجنار نے کہا، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ صحت کی دیکھ بھال، رہائش اور پنشن میں مزید سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، خاص طور پر بوڑھی خواتین کے لیے جو “اکیلی رہنے اور مشکلات کا سامنا کرنے کا زیادہ امکان رکھتی ہیں۔ ” یو این ایف پی اے انڈیا نے آبادی کے اہم رجحانات کا خاکہ پیش کیا کہ 60 سال اور اس سے زیادہ عمر کے افراد کی تعداد 2050 تک دوگنا ہو کر 346 ملین تک پہنچنے کا امکان ہے، صحت کی دیکھ بھال، ہائوسنگ اور پنشن سکیموں میں سرمایہ کاری میں اضافے کی اشد ضرورت ہے۔یو این ایف پی اے انڈیا کے سربراہ نے کہا کہ ہندوستان میں نوجوانوں کی کافی آبادی ہے، جس میں 252 ملین افراد کی عمریں 10 سے 19 سال کے درمیان ہیں۔ انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار پاپولیشن سائنسز اور اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ کے تعاون سے،انڈیا ایجنگ رپورٹ 2023 میں جموں اور کشمیر میں عمر رسیدہ آبادی کی کھوج کی گئی ہے۔اس رپورٹ کو 29 جنوری 2024 کو شائع کیا گیا ہے۔ انڈیا ایجنگ رپورٹ جموں کشمیر میں بڑھتی ہوئی آبادی کا ایک جامع جائزہ فراہم کرتی ہے۔جموں کشمیر ایک ایسے خطہ کے طور پر ابھرا ہے جس میں بزرگوں کی غربت کی صورتحال کا تجزیہ کیا گیا ہے۔جموں و کشمیر میںصرف 4.2فیصد افراد ہی خطہ افلاس سے نیچے زندگی گذر بسر کررہی ہے۔ مرکزی زیر انتظام علاقے میںعمر رسید افراد کی آبادی 9.4فیصد ہے جنکی متوقع عمر 60سال ہے۔ ان میں مروں میں متوقع زندگی کی شرح 20.3فیصد جبکہ خواتین کی متوقع شرح زندگی 23فیصد ہے ۔ تازہ لیسا سروے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بھارت بشمول جموں و کشمیر میں عمر رسیدہ افراد میں 44فیصد مختلف طبی آلات کا استعمال کررہے ہیں۔ ان میں 85.2فیصد عینک اور 18.9فیصد چھڑی استعمال کررہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق شہری علاقوں میں رہنے والے عمر رسیدہ افراد اقتصادی طور پر مستحکم اور تعلیم میں بہتر ہوتے ہیں۔ انڈین ایجینگ رپورٹ میں عمر رسیدہ افراد کے نفسیاتی صورتحال کا جائزہ لیا گیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں 60سال سے زیادہ عمر کے 15فیصد جبکہ جموں و کشمیر میں صرف 10فیصد ہی یاداشت کمزور ہونے کی شکایت کرتے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان میں سے 30فیصد نفسیاتی مسائل ، تعلیم، عمر جنس ، رہنے کی جگہ ، بیوگی، طرز زندگی اور دیگر وجوہات کی وجہ سے زہنی دبائو کے شکار ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جموں و کشمیر میں خاندانی طرز زندگی میں تبدیلی کی وجہ سے عمر رسید ہ افراد کی زندگی میں بڑا فرق آیا ہے جبکہ اس تبدیلی کی وجوہات میں بچوں کی بیرون ریاست منتقلی، سہارے کی کمی ان کی نفسیات پر اثر انداز ہورہا ہے۔ رپورٹ میں عمر رسیدہ افراد کی زندگی میں نجی سیکٹر کے رول پر تفصیلات دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ عمر رسیدہ افراد کی جانب نجی سیکٹر کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ کمپنیز ایکٹ 2013کے شیڈول 7کے تحت ہر کمپنی کو سماجی ترقی کیلئے منافے کا 2فیصد ادا کرنا ہوگا جبکہ ان کو اقتصادی اور ٹیکنیکل سپورٹ بھی فراہم کرنا ہوگا تاکہ جموں و کشمیر میں عمر رسیدہ افراد کی زندگی کو بہتر بنایا جائے۔ رپورٹ میں جموں و کشمیر میں سماجی تحفظ سکیم ، ہیلتھ انشورنس سکیم اور دیگر اسکیموں سے عمر رسیدہ افراد کو بہتر زندگی دینے میں آنے والی رکاوٹوں کو دور کیا جاسکے۔