عظمیٰ نیوز ڈیسک
نئی دہلی// پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے شمبھو بارڈر کو 7 دن کے اندر کھولنے کا حکم دیا تھا۔ منگل کو ہائی کورٹ کے حکم کا آخری دن ہے۔ لیکن آخری اطلاع موصول ہونے تک شمبھو بارڈر نہیں کھولا گیا ہے۔ دراصل، ہریانہ حکومت نے ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ دریں اثناء کسانوں نے ایک بار پھر دہلی مارچ کا اعلان کر دیا ہے۔کسان لیڈر جگجیت سنگھ ڈلے وال نے کہا کہ ہریانہ حکومت پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے شمبھو بارڈر کو کھولنے کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ گئی ہے۔ اس سے ایک بات تو صاف ہے کہ نیشنل ہائی وے کو کسانوں نے نہیں بلکہ ہریانہ حکومت نے بند کیا ہے۔ غلط بات پھیلائی گئی کہ کسانوں نے سڑک بند کر دی ہے۔ اس لیے ہریانہ حکومت نے ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ میں ایس ایل پی دائر کی ہے۔ درخواست گزار ایڈوکیٹ ادے پرتاپ سنگھ کے مطابق اس ایس ایل پی کی سماعت 22 جولائی کو ہوگی۔جگجیت سنگھ ڈلے وال نے کہا کہ شمبھو بارڈر کھلتے ہی کسان دہلی کی طرف مارچ کریں گے۔ وہیں، پنجاب کے کئی اضلاع سے کسانوں نے دہلی جانے کے لیے کھنوری اور شمبھو سرحدوں پر پہنچنا شروع کر دیا ہے۔ ہریانہ میں بھی کسانوں کی میٹنگوں کا دور شروع ہو گیا ہے۔ کسان مارچ کرنے کے لئے ٹریکٹر ٹرالیوں کا انتظام کرنے میں مصروف ہیں۔یاد رہے کہ کسان مزدور مورچہ اور سنیوکت کسان مورچہ (غیر سیاسی) کی جانب سے 13 فروری سے کسانوں کی تحریک جاری ہے۔ پنجاب کے کسان دہلی کی طرف مارچ کے لیے نکلے تھے لیکن انہیں شمبھو بارڈر پر ہی روک دیا گیا تھا۔