Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

کہ تیرے ذہن میں ہوا ہے زہر پیدا | ہم کیا سے کیا ہوگئے؟

Towseef
Last updated: July 9, 2024 12:18 am
Towseef
Share
11 Min Read
SHARE

اِکز اقبال

آپ سیدھے سادے اِنسان تھے۔ پورے دِن میں جتنا کماتے تھے ،اس سے اپنی اور اپنے اہل و عیال کی ضرورتیں پُوری کرتےتھے اور خوشی خوشی سے اپنی زندگی کے دِن گزارتے تھے۔ نا کسی سے کوئی مقابلہ نا کسی سے کوئی حسد یا بغض۔آپ انسانیت کے مخلص اور ہمدرد تھے۔ پھر نہ جانے آپ کس دوڑ میں لگ گئے۔ ہر کسی سے سبقت لے جانے کی دوڑ۔ اور پھر پتہ نہیں کب اور کیسے سکون دل کی خاطر آپ اپنے آپکو بے سکون کر بیٹھے۔ یہ جینے کے لئے کمانا نہیں ہے بلکہ کمانے کے لیے خود کو جہنم میں جھونک دینے کے مترادف ہے ۔
آپ برسوںسے مسجد جایا کرتے تھے اور چپ چاپ نماز ادا کرکے آجاتے تھے۔ خالصتاً اللہ میاں کو خوش کرنے کے لیے اور اپنے دینی فرائض کو ادا کرنے کے لئے۔ پھر پتہ نہیں آپ کب فرقہ واریت کی آگ میں جلس گئے اور پھر آپکی عبادات کم ہوتیں گئیں اور فرقوں اور مسلکوں کی بنیاد پر دوسرے لوگوں کے تئیں حسد و بغض کی بُو آنے لگی۔ آپکو دین کی خاطر ایک دوسرے کا رفیق ہونا چاہئے تھا نہ کہ ایک دوسرے کا رقیب۔ مگر بد قسمتی سے آپ رقابت کی کی آگ میں جل کر ایک دوسرے کے مد مقابل آگئے ۔
آپ زندگی بھر رمضان کی قدر کرتے تھے، دن روزوں سے گزارتے اور آپ کی راتیں تراویح سے مزیّن ہوتیں تھیں، پھر ایک دن دور جدید کے کسی عالم سے سن لیا کہ تراویح تو ایک زائد عبادت ہے پھر تیس سال اس عبادت کو پابندی سے ادا کرنے کے بعد غیر ضروری سمجھ کر چھوڑ بیٹھے تو یاد رکھیئے یہ نفع بخش علم نہیں نقصان دہ علم ہے، یہ خدا کی بندگی نہیں بندگی سے فرار ہے جس کو آپ علم سمجھ بیٹھے ہیں۔
آپ محنت و مشقت کرکے حلال روزی کھاتے تھے۔ کم یا زیادہ جتنا بھی محنت سے کماتے، اسی پر گزارا کرتے اور ایک خوشحال زندگی بسر کرتے تھے ۔ پھر آپکو جوئے کا چسکا لگا اور آپ راتوں رات کروڑپتی ہونے کا خواب دیکھنے لگے اور حلال و حرام کی تمیز کھو بیٹھے۔ دینی تعلیمات سے بیزار ہوکے آپ اپنی جیب میں کسینو ( Casino ) کی دکان لیے گھومنے لگے اور کسی کی نظر میں آئے بغیر جوا کھیلنے لگے اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے اپنی اور اپنے گھر والوں کی مالی ‘ نفسیاتی اور سماجی حالت کو ابتر بناتے گئے۔آپ بڑوں کا ادب و احترام زندگی کا لازم جز مانتے تھے۔ انہیں سلام کرتے تھے۔ اُنکی نصیحت آموز باتیں سنتے اور اُن پر عمل بھی کرتے تھے۔ پھر آپ اس زمانے کے پڑھے لکھے ہوگئے۔آپ اپنے آپکو اپنے بڑوں سے زیادہ سمجھدار سمجھنے لگے اور اب بڑوں کی عزت تو دور کی بات آپ ان سے بات کرنا بھی گوارا نہیں کرتے۔ آپ پبلک ٹرانسپورٹ میں عورتوں اور بزرگوں کو سیٹ پر بیٹھنے کے لیے جگہ چھوڑ کر خود کھڑے ہوجاتے تھے۔ انہیں عزت دیتے تھے۔ پھر آپ ماڈرن ہوگئے۔ آپکی سوچ بدل گئی۔ اب آپ گاڑی میں سیٹ پر بیٹھ کر کانوں میں ہیڈ فون ڈالے اپنے آس پاس کے ماحول کو نظر انداز کر کے ،اپنی ہی دھن میں مست ہوتے ہیں ۔ پھر آپکو دنیا کی فکر کہاں رہتی ہے۔ کوئی بوڑھی اماں کھڑی ہونے کی حالت میں نہیں ہے، کوئی سفید دھاڈی والا بزرگ گاڑی میں لٹکا ہوا ہے ،کوئی جوان لڑکی گاڑی میں کھڑے کھڑے دھکے کھا رہی ہے، آپکو اِن چیزوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔ آپ والدین کی عزت کرتے تھے۔ گھر سے نکلتے وقت ماں سے دُعائیں لئے رخصت ہوجاتے تھے،باپ کے مشورے کے بنا آپ کوئی کام نہیں کرتے تھے۔ پھر آپ اچانک ’’سمجھدار‘‘ ہوگئے۔ اب آپ کے آنے اور جانے کا پتہ ہی نہیں چلتا۔ آپ کیا کرتے ہیں ‘ کہاں ہوتے ہیں گھر میں کسی کو علم ہی نہیں ہوتا ۔ ماں کو آپکے آنے جانے کا علم نہیں۔ باپ کو آپ کے کرتوتوں کی خبر نہیں۔ یاد رہے یہ راہِ فرار خاندانی بگاڑ کی پہلی سیڑھی ہے۔
آپ تجارت میں دیانتدار تھے۔ ناپ تول میں صحیح ترازو کا استعمال کرتے تھے۔ چیزوں کو مناسب داموں پر فروخت کرتے تھے۔ پھر آپ زیادہ سے زیادہ منافع کمانے کے چکر میں پڑ گئے۔ پھر کیا تھا۔ صحیح غلط ،حلال حرام کی تمیز کھو بیٹھے۔ ناپ تول میں کمی کرنے لگے۔ چیزوں کو مہنگے داموں پر بیچنے لگے اور پھر اپنی تجارت میں بد دیانتی کو شامل کرکے آپ بظاہر منافع بخش مگر حقیقت میں گھاٹے کا سودا کر بیٹھے ۔
آپکا رویہ اپنے ہمسایوں کے ساتھ اخلاق کی بہترین مثال پیش کرتا تھا ۔ آپ اُنکی ہر خوشی اور غم میں شامل ہوتے تھے۔ اُنکے ساتھ گھر کی چھوٹی سے چھوٹی چیز بانٹتے تھے۔ انہیں اپنی خوشیوں میں شریک کرتے تھے۔ پھر آپ کی سوچ بدل گئی۔ آپ نے اپنے صحن کے گرد اونچی دیوار باندھ دی۔ اب تو ہمسایوں کو اپنی خوشیوں میں بلانا تو دور کی بات آپ اُن کے غم میں بھی شریک نہیں ہوتے۔شادی سے پہلے آپکے والدین آپکی دنیا تھے۔ زندگی کے سارے سکھ دکھ انہی کے ساتھ بانٹتے تھے۔ پھر آپکی بیوی آگئی۔ اب والدین کی خدمت تو دور کی بات آپ انکی طرف دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتے۔شادی سے پہلے آپکا بیٹا آپکا لاڈلا تھا۔آپ اسکی ہر ضد پوری کرتے تھے۔ پھر شادی کے بعد جب وہ بیوی کے حقوق پورے کرنے لگا۔ تو آپکی سوچ ایک دم سے بدل گئی اور آپکا بیٹا اپنی ذمے داریوں کو نبھانے کی پاداش میں مجرم بن کر جورو کا غلام ہوگیا۔
آپ شادی اور نکاح کو سنت سمجھ کر دینی تعلیمات اور احکامات کے مطابق نبھاتے تھے۔ نکاح کی مجلس بالکل سادہ اور شریعت کے عین مطابق ہوا کرتی تھی۔ نہ لڑکی والوں سے کوئی مطالبات اور نہ ہی لڑکے والوں پر کوئی دباؤ۔ ساری چیزیں آسانی سے اور خوش اسلوبی سے پایہ تکمیل کو پہنچی تھیں ۔ پھر آپکو دکھاوے اور دوسروں کو نیچا دکھانے کی بیماری لگ گئی۔ اب آپ شادیوں میں شریعت کے تمام اصولوں کو بالائے طاق رکھ کر فضولیات اور دکھاوے کی بےشمار رسوم کو ترجیح دینے لگے اور نکاح کے اس بابرکت سنت کو محض دکھاوے کی رسم بنا بیٹھے۔
آپ شہر کے گنے چنے ڈاکٹروں میں سے ایک ڈاکٹر مانے جاتے تھے، آپ اپنی ڈیوٹی کے پابند تھے اور اپنے مریضوں کے لیے مسیحا تھے۔ آپ سرکاری ہسپتال میں مریضوں کا علاج اپنا فریضہ سمجھ کر پوری لگن کے ساتھ کرتے تھے۔ پھر آپکو زیادہ پیسے کمانے کی فکر لاحق ہوگئی اور پرائیویٹ کلینک کھول کر آپ مریضوں کو وہاں لے جا کر لوٹنے لگے۔ اب آپ مریض کو مریض نہیں بلکہ پیسہ بٹورنے کی مشین تصور کرنے لگے۔ جان لیں یہ اپنے پیشے کا کھلا مذاق اور ہیپاکراٹس اوتھ ( Hippocrats Oath ) کا کھلواڑ ہے۔
آپ مسجد کے امام تھے، قوم کے بہترین مربی تھے اور معاشرتی ‘ سماجی اور اخلاقی معاملات میں قوم کے نگران تھے۔ روز مرہ کے پیش آنے والے ایسے معاملات اور مسائل جو ہمارے تمدن کا براہ راست حصہ ہیں لوگوں کو سمجھانے اور انہیں ٹھیک کرنے کو اپنا فرض سمجھتے تھے۔ پھر آپ نے دینی اور تمدنی مسائل پر بات کرنا چھوڑ دیا اور امامت کے مقدس پیشے کو پیسوں کی ترازو میں تولنے لگے۔ اب مجال ہے آپ ان معاملات پر بات کریں۔ اب آپ کے بیان صرف مسلکی لڑائی پر مبنی ہوتے ہیںیا پھر جمعے کے خطبات نامی کتابوں سے تقاریر رٹا لگا کر جھاڑ دیتے ہیں ۔ جان لیں یہ عوام کے ساتھ اور اپنے علم کے ساتھ سنگین زیادتی ہے۔
آپ ایک بہترین استاد تھے صرف تدریسی کاموں میں ہی نہیں بلکہ اپنے طلباء کے لیے ایک مکمل رول ماڈل ہوا کرتے تھے۔ بچوں کی تربیت، اُنکی ذہنی نشو نما ذہنی اور احساسِ مُحبّت کا جذبہ ایک بچّے کے اندر پیدا کرنے کوآپ اپنا فرض سمجھتےتھے۔ اب آپ تعلیم کو پیشہ نہیں تجارت سمجھنے لگے۔ آپ کے ذہن میں پیسے کمانے کا بُھوت سوار ہوگیا اور آپکی ترجیحات بدل کر بس پیسے کمانے تک محدود ہوگئی ۔دور جدید کی گمراہی کی وجہ لاعلمی نہیں بلکہ ادھورا علم ہےاور ایسا علم جو آپ کو خدا کے بندوں اور بندوں کے خدا سے دور کردے تو وہ علم مفید نہیں بلکہ مضر ہے۔ اللہ پاک ہمیں نفع بخش علم سیکھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اس دنیا میں زندگی جینے کی صحیح سمجھ عطا فرمائے ۔آمین
یہ کیا کہ سورج پہ گھر بنانا ، پھر اس پہ چھاؤں تلاش کرنا
کھڑے بھی ہونا تو دلدلوں میں ، پھر اپنے پاؤں تلاش کرنا
نکل کے شہروں میں آ بھی جانا چمکتے خوابوں کو ساتھ لیکر
پھر اونچی اونچی عمارتوں میں وہ اپنے گاؤں تلاش کرنا
( احمد سلمان )
(مضمون نگار، مریم میموریل انسٹیٹیوٹ پنڈت پورا قاضی آباد میں ایڈمنسٹریٹرہیں)
رابطہ۔ 7006857283
[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
پیڈل تھرو پیراڈائز سائیکل ریس کی تقریب | 5500 سے زائد سائیکل سواروں کی 10 کیٹیگریز میں شرکت
سپورٹس
! وراثتی لاعلاج بیماری سے پاک بچے | تین افراد کے جینیاتی موا د سے پیدا کرنے کی تکنیک
طب تحقیق اور سائنس
پیاز مختلف وٹامنزکا مرکب ! | صحت کیلئے فائدہ مند فکر ِ ِ صحت
طب تحقیق اور سائنس
پھیپھڑوںکے کینسر کی اہم وجہ تمباکو نوشی قسط(۲)
طب تحقیق اور سائنس

Related

کالممضامین

امریکہ میں زہران ممدانی کے خلاف اسلامو فوبک تحریک ندائے حق

July 20, 2025
کالممضامین

! چشم ہائے گہر بار:بڑے کام کا ہے یہ آنکھ کا پانی تجلیات ادراک

July 20, 2025
کالممضامین

افسانوی مجموعہ’’تسکین دل‘‘ کا مطالعہ چند تاثرات

July 18, 2025
کالممضامین

’’تذکرہ‘‘ — ایک فراموش شدہ علمی اور فکری معجزہ تبصرہ

July 18, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?