انقرہ/ایجنسیز/ترکیہ اور شام کے درمیان 12 سال قبل سفارتی تعلقات منقطع ہو گئے تھے۔تعلقات میں بگاڑ کی وجہ شام کی خانہ جنگی کے دوران ایردوان کی جانب سے شام کے صدر بشار الاسد مخالف گروپ کی حمایت تھی۔ترکیہ میں لاکھوں شامی پناہ گزین مقیم ہیں اور مقامی آبادیاں ان کی واپسی پر زور دے رہی ہیں۔ماضی میں دونوں ملکوں کے درمیان انتہائی خوشگوار تعلقات قائم تھے۔ ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے شام کے ساتھ تعلقات بحال کرنے پر اپنی آمادگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئیے ہم اپنے تعلقات کو اسی دور میں واپس لے جائیں جیسے وہ ماضی میں تھے۔انقرہ اور دمشق کے درمیان سفارتی تعلقات 12 سال قبل اس وقت منقطع ہوئے تھے جب شام میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں نے خانہ جنگی کی شکل اختیار کر لی تھی۔ترکیہ نے اس وقت شمال مغرب کے ان مسلح گروہوں کی حمایت شروع کر دی تھی جن کا مقصد شام کے صدر بشار الاسد کو اقتدار سے ہٹانا تھا۔گزشتہ ہفتے دونوں نے کشیدگی کو ختم کرنے اور سفارتی تعلقات کو معمول پر لانے کا عندیہ دیا تھا۔