خبر رساں ایجنسیز
غزہ //فلسطین میں صہیونی جنگی جرائم کا سلسلہ 9ویں ماہ میں داخل ہوگیا ہے، گزشتہ روز اسرائیلی فوج نے نصیرت کیمپ میں اقوام متحدہ کے سکول پر بم برسائے، جس کے نتیجے میں 16 افراد جاں بحق اور 75 زخمی ہوگئے۔غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق نصیرت کیمپ میں اسرائیلی طیاروں نے اقوام متحدہ کی فلسطینی امدادی ایجنسی اونرا کے تحت چلنے والے سکول پر بمباری کردی جس کے نتیجے میں 16 فلسطینی جاں بحق اور 75 سے زائد زخمی ہوگئے جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی شامل ہیں۔اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کے لیے آمادگی کے اظہار کے بعد مثبت پیش رفت کا امکان پیدا ہوگیا اور اس سلسلے میں دیگر ملکوں کی جانب سے سفارتی کوششیں بھی تیز کردی گئی ہیں، جب کہ اسرائیلی حکام نے عندیہ دیا ہے کہ وہ اپنے وفد کو مذاکرات جاری رکھنے کے لیے جلد دوحہ بھیجیں گے۔تاہم، اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے ترجمان نے بتایا کہ ثالثوں کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے کے لیے اسرائیلی وفد کو دوحہ بھیجنے پر اتفاق کیا گیا تھا، لیکن جنگ بندی اور قیدی کی رہائی کے معاملے میں حماس کے ساتھ اختلافات تاحال برقرار ہیں۔ رائٹرز کے مطابق حماس کے ایک رہنما نے بتایا کہ وہ اپنے اس مطالبے سے پیچھے ہٹنے کے لیے تیار ہیں کہ امریکا کی جانب سے تجویز کردہ جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کرنے سے پہلے اسرائیل مستقل جنگ بندی کا عہد کرے، حماس مذاکرات میں 6 ہفتوں کی جنگ بندی پر زور دے گا۔ دوسری جانب تل ابیب میں رات کو اسرائیلی حکومت کے خلاف بڑا مظاہرہ کیا گیا جس میں ہزاروں افراد شریک ہوئے اور مظاہرین کی جانب سے جنگ بندی اور نئے انتخابات کا مطالبہ کیا گیا۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق مظاہرین نے بعض مقامات پر آگ لگا کر سڑک بند کر دی جبکہ پولیس نے مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال کرتے ہوئے متعدد مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔دوسری جانب اسرائیل، حماس جنگ کے 9 ماہ مکمل ہونے پر اسرائیل میں آج سے ایک ہفتے کے لیے حکومت مخالف احتجاج کا آغاز کیا جا رہا ہے، حکومت مخالف رہنما اور جماعتیں ایک ہفتے تک مسلسل چلنے والے ان مظاہروں میں غزہ میں جنگ بندی معاہدے، اسرائیلی مغویوں کی واپسی اور نیتن یاہو حکومت کے استعفے سمیت نئے انتخابات کا مطالبہ کریں گے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق نیتن یاہو حکومت مخالف قوتوں نے اس احتجاج کو “مزاحمت کا ہفتہ” یعنی مزاحمت کے 7 دن کا نام دیا ہے، ان مظاہروں کے دوران اسرائیل کی بڑی شاہراں کو بند کر دیا جائیگا اور ساتھ ہی تل ابیب میں موجود ملٹری ہیڈکواٹر کے سامنے بھی احتجاج کیا جائے گا۔ ادھر، برطانیہ میں نئی حکومت کی تشکیل کے بعد فلسطین کے ہزاروں حامیوں نے مارچ کرتے ہوئے نئی حکومت کو خبردار کیا کہ وہ تل ابیب کے وحشیانہ جرائم کی حمایت سے دور رہے، مظاہرین نے فلسطینی پرچم لہراتے ہوئے غزہ میں جنگ روکنے اور مقبوضہ علاقوں کو آزاد کرانے کا مطالبہ بھی کیا۔