بلال فرقانی
سرینگر//حکام نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ڈل اور نگین جھیل کا پانی مرکزی پولیوشن کنٹرول بورڈ کی طرف سے طے شدہ معیار کے مطابق دوسرے درجے کا ہے۔لیکس کنزرویشن اینڈ منیجمنٹ اتھارٹی (ایل سی ایم اے)کو گزشتہ 5برسوں کے دوران یوٹی انتظامیہ کی جانب سے437کروڑ اور مرکز کی جانب سے387کروڑ روپے کی رقم واگزار کی گئی ہے تاہم ڈل اور نگین جھیلوںکے ماحولیاتی نظام کے تحفظ کیلئے ’ایل سی ایم اے‘ نے مرکز کو273کروڑ روپے کا پروجیکٹ پیش کیا ہے۔ ڈل جھیل پر زر کثیر خرچ کرنے کے باوجود بھی ابھی تک یہ جھیل اپنی اصل ہیت میں نہیں آچکی ہے اور نہ ہی اہداف کو مکمل کیا گیا ہے۔ماہرین کے مطابق ڈل اور نگین جھیلوںکا پانی ابھی بھی صاف نہیں ہوا اور نہ ان جھیلوں کو جاذب نظر بنایا گیا ۔ایل سی ایم اے کو گزشتہ5 برسوں کے دوران437کروڑ70 لاکھ61 ہزار روپے کی رقم فراہم کی گئی ہے جس میں سے271کروڑ58لاکھ42ہزار جبکہ بجٹ تخمینہ، مختص اور نگرانی نظام کے تحت166کروڑ12 لاکھ19ہزار روپے کی رقم بطور بجٹ فراہم کی گئی ۔اعداد شمار کے مطابق سال2019-20میں36کروڑ56لاکھ25ہزار جبکہ سال2020-21میں 100 کروڑ46لاکھ94 ہزار، سال2021-22میں178کروڑ63 لاکھ75ہزار، سال2022-23میں 82کروڑ72 لاکھ75ہزار اور گزشتہ مالی سال 2023-24کے دوران39کروڑ21 لاکھ92 ہزار روپے واگزار کئے گئے۔ محکمہ نے ڈل اور نگین جھیلوں کے ماحولیاتی تحفظ کیلئے مربوط انتظامی منصوبہ کے تحت مرکزی وزارت داخلہ کو273کروڑ روپے کا منصوبہ پیش کیا ہے۔ دستیاب اعداد وشمار کے مطابق مرکزی معاونت والی اسکیموں کے تحت بھی ڈل کے تحفظ کیلئے زر کثیر خرچ کیا گیا ہے اور مجموعی طور پر387کروڑ78لاکھ20ہزار روپے واگزار کئے گئے، جن میں نگین لیکس کنزرویشن پلان کے تحت295کرور85لاکھ،امرت کے تحت11لاکھ51ہزاروزیر اعظم ترقیاتی پروگرام)براری نمبل)کے تحت6کروڑ32 لاکھ79ہزار، وزیر اعظم ترقیاتی پروگرام (ڈل میں رہائش پذیر لوگوں کی باز آبادکاری) کے تحت83کروڑ18لاکھ اور حضرت بل آستان کی مربوط ترقی کے تحت79لاکھ9ہزار روپے کی رقم واگزار کی گئی ہے۔
ایل سی ایم اے نے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ ڈل،نگین اور براری نمبل کی نگرانی ان کا ادارہ کر رہا ہے جبکہ خوشحال سر اور گلسر کی نگرانی انکا ادارہ نہیں کر رہا ہے۔ادارے کے پبلک انفارمیشن افسر نے حق اطلاعات قانون کے تحت معلومات میں جھیلوں کے پانی کے معیار کے بارے میں بتایا ہے’’مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ کے مقرر کردہ معیارات کے مطابق ڈل اور نگین جھیلوں کا زیادہ تر علاقہ جھیل کے پانی کے’بی‘ زمرے کے تحت آتا ہے‘ تاہم ان کا کہنا ہے کہ5ایس ٹی پی بھی تعمیر کئے گئے ہیں،جن میں براری نمبل،نالہ امر خان،حضرت بل،حبک اور لام نشاط شامل ہیں۔ لیکس کنزرویشن منیجمنٹ اٹھارٹی کا کہنا ہے کہ ان5ایس ٹی پیز میں سے2میں ایس بی آرٹیکنالوجی جبکہ باقی بی ٹیکنالوجی سے لیس ہیں۔سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ (ایس ٹی پی)نکاسی آب کو صاف کرنے اور باغبانی، زرعی اور دیگر عام مقاصد کیلئے دوبارہ استعمال کرنے کا عمل ہے۔ صفائی شدہ سیوریج کے پانی کو آلودگی کنٹرول بورڈ کے اصولوں کے مطابق صاف اور برقرار رکھا جاتا ہے۔ ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ ایک ہزار سے زائد ہاؤس بوٹوں سے نکلنے والا تقریباً 9000 میٹرک ٹن فضلہ ہر سال جھیل میں پھینک دیا جاتا ہے۔ 15 نالوں سے 18 ٹن فاسفورس اور 25 ٹن نائٹروجن غذائی اجزاء جھیل میں چھوڑے جاتے ہیں۔ ڈل جھیل کے ڈل اور بود ڈل میں 97,000 کلو گرام فضلہ جمع ہوتا ہے۔ ایل سی ایم اے نے فی الوقت تمام ایس ٹی پیز کی ناگپور نشین کمپنی گلوبلسائنٹفک کونجی کاری کی ہے جن میں براری نمبل و نالہ امر خان کو2کروڑ58لاکھ48ہزار، حضرت بل ایک کروڑ24لاکھ90ہزار، حبک، 86لاکھ17ہزار اور لام نشاط کو86لاکھ42ہزار روپے شامل ہیں۔لیکس کنزرویشن منیجمنٹ اتھارٹی نے نکاسی آب کے معیار کو یقینی بنانے کیلئے حال ہی میں 97.00 لاکھ روپے کی لاگت سے آن لائن کنٹیونٹی ایفلوئنٹ مانیٹرنگ سسٹم متعارف کیا اور اترپردیش نشین نینو ایکسس ٹیکنالوجیز پرائیوٹ لمیٹیڈ کو الاٹمنٹ تفویض کی۔ان کا مزید کہنا ہے کہ پانی کے ما بعد ٹرئٹمنٹ کے معیار کے پیرامیٹرز کو ہر ایس ٹی پی پر نصب ’ائو سی ای ایم‘پورٹل سسٹم کے ذریعے مسلسل ریکارڈ اور مشاہدہ کیا جاتا ہے اور اتھارٹی کے پی سی بی اور مانیٹرنگ ڈویڑن کے ذریعے نگرانی کی جاتی ہے۔ایل سی ایم اے روزانہ کی بنیاد پر جھیلوں کی سطح، جھیل کے اندر کے بستیوں اور دو جھیلوں کے اند ہائوس بوٹوں سے ٹھوس فضلہ اکٹھا کرتی ہے اور ٹھوس فضلہ کوجمع کرنے کا کام ٹینڈرنگ کے عمل کے بعد سال بھر کیلئے آؤٹ سورس کیا جاتا ہے۔جھیلوں میں عموماً بہار کے موسم سے لے کر سردیوں کے موسم کے آغاز تک دستی طور پر اور میکنکی طور پر گھاس پھوس کو نکالا جاتا ہے۔جھیل سے گھاس پھوس نکالنے ک کا کام ڈلگیٹ سے حضرت بل تک، بشمول عشائی باغ، نگین جھیل، پوکھری بل وغیرہ کے مختلف علاقوں سمیت ساحل کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ محکمہ کا کہنا ہے کہ جھیل سے گھاس پھوس جمع کرنے کا کام میکنکی طور پر مناسب طریقے سے گگری بل ، بوڈل، عشائی باغ، نگین علاقوں وغیرہ میں کی جاتی ہے۔