عظمیٰ نیوز سروس
جموں//جموں و کشمیر کی مطلوبہ ترقی اور خوشحالی کے لئے بجلی کی مضبوط اور بلا تعطل فراہمی کے حصول کے لئے جاری بجلی اِصلاحات بہت اہم ہیں اور ان کا تہہ دل سے خیرمقدم کیا جانا چاہیے۔اِن باتوں کا اِظہار پرنسپل سیکرٹری پی ڈی ڈی ایچ راجیش پرسادنے بلاک منڈل میں پنچایت سورے چک میں ایک عوامی دربارسے خطاب کرنے کے دوران کیا اور اُنہو ںنے سمارٹ میٹر وں کی تنصیب کا خیر مقدم کرنے پرزور دیا۔اِس موقعہ پرضلع ترقیاتی کمشنرجموں سچن کمار واشیا اور ایڈیشنل ڈِسٹرکٹ ڈیولپمنٹ کمشنر شیر سنگھ، چیف پلاننگ آفیسر اتم سنگھ، اے سی ڈی ڈاکٹر وِکاس شرما، بلاک ڈیولپمنٹ آفیسر کرن دیپ کور بھی موجود تھیں۔ تقریب میں بی ڈِی سی کے چیئرمین مدن لال، پی آر آئی کے سابق نمائندوں، معزز شہریوں کے علاوہ مقامی لوگوں نے بھی شرکت کی۔کارروائی کے دوران عوام کی طرف سے کئی مسائل اُٹھائے گئے۔ ان مسائل میں اندرون گاؤں کی سڑکوں کو بہتر بنانا، سیلاب کو کم کرنے کے اَقدامات اور توی سے متعلق کان کنی سے متعلق مسائل اور دیہی ترقی اور محصولات کے محکموں سے متعلق دیگر معاملات شامل تھے۔عوام نے سمارٹ بسوں کے آغاز کو بھی سراہا اور مستقبل میں اِس طرح کی مزید بسوں کی اُمید ظاہر کی۔پرنسپل سیکرٹری نے یقین دِلایا کہ تمام مطالبات اور شکایات کو منظم طریقے سے حل کیا جائے گا۔ اُنہوں نے نوٹ کیا کہ کچھ معاملات کو یو ٹی اِنتظامیہ کے ساتھ بھی اُٹھایا جائے گا۔ پاور سیکٹر سے متعلق مخصوص شکایات کا اعتراف کیا گیا۔اُنہوں نے 2019 ء کے بعد بجلی کے شعبے میں اہم اِصلاحات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ گرڈ سٹیشنوں ، وصول کنندگان ، ٹرانسفارمروں اور پاور لائن نیٹ ورک کے قیام سمیت بجلی کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لئے 10,000کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ کھمبوں اور تاروں کو بہتر انسولیٹیڈ پاور کیبلوںسے تبدیل کرنے کے لئے 10,500 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔چیلنجوں کے باوجود یو ٹی حکومت صارفین کو رعایتی نرخوں پر بجلی فراہم کرنا جاری رکھے ہوئے ہے جس میں زرعی شعبے میں 80 پیسے فی یونٹ، بی پی ایل صارفین سے 1.20 روپے، اور 200 یونٹ تک کے عام صارفین سے 2.20 روپے، 200 یونٹ سے زیادہ کے لئے 3.80 روپے اور 400 یونٹ سے زیادہ اِستعمال کے لئے 4 روپے وصول کئے جاتے ہیں۔پرنسپل سیکرٹری نے جموں و کشمیر میں بجلی کے نقصانات کو کم کرنے کی ضرورت پر زور دیا جو بنیادی طور پر واجبات کی عدم ادائیگی اور چوری کی وجہ سے ہیں۔ اُنہوں نے بتایا کہ 22 لاکھ صارفین کو سمارٹ میٹر ز دیئے جائیں گے جن میں سے 6 لاکھ پہلے ہی نصب ہیں تاکہ درست بِلنگ اور واجبات کی ادائیگی کو یقینی بنایا جاسکے۔ اُنہوں نے سمارٹ میٹروں کے ذریعے اوور چارجنگ یا من مانی چارجز کے بارے میں خدشات کو بھی دور کیا۔