Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

! مغربی تہذیب کو گلے لگانے کے منفی اثرات ہمارا معاشرہ

Towseef
Last updated: July 5, 2024 9:49 pm
Towseef
Share
10 Min Read
SHARE

مفتی رفیق احمد کولاری

مسلم سماج جتنی تیزی کے ساتھ مغربی تہذیب کے اثرات کو قبول کررہی ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں۔ رہن سہن سے لیکر شادی بیاہ تک مغربی تہذیب کی نقالی کو ترقی اور عروج سمجھا جاتا ہے۔ مغربی تہذیب کوئی سماوی تعلیمات پر مشتمل نہیں ہے بلکہ آزاد خیالی اور عریانیت وفحاشیت کا دوسرا نام مغربیت ہے۔ یہ بہت بڑا المیہ ہے کہ آقائے دوجہاں ؐ کو جس چیز کا خوف تھا وہی ہورہا ہے۔ جس قوم سے دور رہنے کی زندگی بھر نصیحت فرماتے رہے آج انہیں سے مسلم امت قریب ہے۔ سنت نبوی ؐ سے روگردانی اور مغربی تہذیب کو گلے اور سینے سے لگایا جارہا ہے۔ مسلم سماج کا مغربی تہذیب سے محبت اور لگاؤ کے متعلق چودہ سو سال قبل ہی سرکار دوجہاںؐ نے پیشن گوئی کی تھی کہ ’’تم اپنے سے پہلی امتوں کی ایک ایک بالشت اور ایک ایک گز میں اتباع کرو گے، یہاں تک کہ اگر وہ کسی گوہ کے سوراخ میں داخل ہوئے ہوں گے تو تم اس میں بھی ان کی اتباع کرو گے۔‘‘(صحیح البخاری) گوہ کے بل میں گھسنے کا مطلب یہ ہے کہ انہی کی سی چال ڈھال اختیار کرو گے،اچھی ہو یابُری ہر حال میں ان کی چال چلنا پسند کرو گے۔ہمارے زمانہ میں بعینہ یہی حال ہے۔مسلمانوں سے قوت اجتہادی اور اختراعی کا مادہ بالکل سلب ہو گیا ہے۔پس جیسے انگریزوں کو کرتے دیکھا وہی کام خود بھی کرنے لگتے ہیں، کچھ سوچتے ہی نہیں کہ آیا یہ کام ہمارے ملک اور ہماری آب وہوا کے لحاظ سے مناسب اور قرین عقل بھی ہے یا نہیں۔

مغربی تہذیب کے بابت اگر ہم تفصیل بیان کرنے جائیں گے تو لوح و قرطاس بھی شرم کے مارے پانی پانی ہوجائیں گے کیونکہ کہ آج مسلم قوم رہن سہن سے لیکر میت جنازے کے رسومات تک مغربی تہذیب کے مطابق کرتے ہیں۔ مسلم سوسائٹی میں عیاشی وفحاشی اور عریانیت وبے پردگی اتنی عام ہے کہ پوچھئے مت۔ مسلم نوجوانوں میں اتنی آزاد خیالی کہ حد ہوگی ہیر اسٹیل کے نام پر بالوں سے کھلواڑ کیا جاتا ہے۔
آمدم برسرِ مطلب اس مغربی تہذیب نے امت مسلمہ کو ترقی کی شاہ راہوں سے ہٹا کر تنزلی کی اندھیری کھائی میں ڈھکیل دی ہے۔ طریقۂ مصطفی ؐسے امت بہت دور ہوچکی ہے اور یہی دوری بردبادی اور پامالی کا واحد سبب ہے۔ چلئے، بات بہت دور تک نکل گئی۔ ہم اس مضمون میں مغربی تہذیب کا ایک منفی اثر جو مسلم سماج کے ہر تقریبات میں عام ہو رہا ہے یعنی بوفے سسٹم پر روشنی ڈالنا چاہتے ہیں اور یہ سسٹم عین اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔ آج کل ہر گھر میں جو بھی تقریب یا پروگرام ہوں ،وہاں پر یہ بوفے سسٹم دیکھا جاسکتا ہے۔ شادی سے لیکر میت کے برسی وچہلم تک میں یہ بوفے سسٹم رائج ہے۔یہ مغربی تہذیب کا منفی اثر کہئے یا امت مسلمہ کی شامت کہ اہل مغرب کے ہر ادا کو اپنانا شیوئہ زندگی بنادیا گیا ہے۔ یہ بوفے سسٹم عین اسلامی تعلیمات کے مخالف ہے۔ اس بوفے سسٹم میں چند اہم خرابیاں ہیں جو شریعت مطہرہ کی تعلیمات سے کبھی میل نہیں کھاتی۔ بوفے سسٹم کی چند اہم خرابیاں یہ ہیں۔ ۱۔ مہمانوں کی ناقدری،۲۔ کھانے کے آداب سے روگردانی، ۳۔ خورد ونوش اشیاء میں اسراف وتبدیز۔

مہمانوں کی ناقدری:اسلام عزت و احترام کا مذہب ہے۔ بڑے سے لیکر چھوٹوں تک کی تعظیم کی تعلیم دیتا ہے۔ جیسے کہ آقائے دوجہاںؐ فرماتے ہیں: ’’جس نے ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کیا اور ہمارے بڑوں کی عزت نہ کی وہ ہم میں سے نہیں (سنن ترمذی)اب رہا مہمان کی قدر کرنا اور آئے ہوئے مہمان کی اس کے شایانِ شان مہمان نوازی کرنا ایمان کا جزء لا ینفک ہے جیسے کہ امام الانبیاءؐ فرماتے ہیں۔ جو شخص اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے اپنے مہمان کی عزت کرنی چاہئے۔ (صحیح بخاری) مزید فرماتے ہیں کہ ’’جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو، اسے اپنے مہمان کی عزت کرنا چاہئے، اس کی خاطر داری بس ایک دن اور رات کی ہے ،مہمانی تین دن اور راتوں کی، اس کے بعد جو ہو وہ صدقہ ہے (صحیح بخاری) آپ ان دونوں احادیث سے یہ بات اچھی طرح سمجھ گئے ہوں گے کہ مہمان کی قدر وعزت کرنا اور مہمان نوازی کرنا ایمان کا حصہ ہے۔ اب ذرا بوفے سسٹم میں دیکھئے مہمان کسی بھی تقریب میں آتا ہے تو اسے بٹھا کر کھلانے کے بدلے اسے قطار میں پلیٹ دے کر کھڑا کردیا جاتا ہے۔ کتنے ایسے غیور لوگ ہیں جو قطار اور لائن میں کھڑے ہوکر بھکاریوں کی طرح مانگ کے کھانے سے شرم محسوس کرتے ہیں۔ جس کی وجہ سے وہ ان تقریب میں شرکت تک نہیں کرتے۔ مہمان نوازی کے آداب میں یہ بھی ہے کہ خورد ونوش کے اشیاء اس کے سامنے دسترخوان پر رکھ دئیے

جائیں تاکہ مہمان کو جو پسند ہو، وہ جی بھر کے کھائیں لیکن بوفے سسٹم میں مہمان کو مانگنا پڑتا ہے۔ کچھ ایسے بھی غیرت مند لوگ ہیں جو تقریبات میں تو آتے ہیں لیکن اس مغربی تہذیب کی وجہ کھائے بغیر وہاں سے رفو چکر ہوجاتے ہیں۔

کھانے کے آداب سے روگردانی:اسلام نے اپنے ماننے والوں کو ہر ایک کے آداب اور طور طریقہ سکھایا ہے۔ کھانے کے بھی آداب ہیں۔ان آداب میں سب اہم بیٹھ کر کھانا ہے۔ اس بوفے سسٹم میں بیٹھ کر کھانا تو دور لوگ چل پھر کر کھاتے ہیں ،یہ رائج طریقہ عین سنت نبویہ کے خلاف ہے۔ مسلم شریف میں ہے کہ رسول اکرمؐ نے منع فرمایا ہے کہ آدمی کھڑے ہوکر پیے، حضرت قتادہؓ کہتے ہیں کہ ہم نے دریافت کیا کہ کھڑے ہوکر کھانے کا کیا حکم ہے؟ تو آپؐ نے فرمایا کہ وہ تو اور زیادہ بُرا ہے (مسلم) شریعت مطہرہ میں کھڑے ہوکر کھانے کی سخت ممانعت آئی جیسے کہ ہم نے بیان کیا اب ذرا جدید تحقیق بھی سن لیجئے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کھڑے ہوکر کھانے سے کینسرسے متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔ کہا جاتا ہے کہ کھڑے ہوکر کھانے سے معدے اور آنتوں سے متعلق کینسر کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ کھڑے ہوکر کھانا پینا اور پانی پینا کئی مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔ تیزاب اوپر کی طرف آ سکتا ہے۔ جس سے کئی ساری مہلک بیماریاں پیدا ہوسکتی ہیں۔ آپ نے دیکھا اس بوفے سسٹم سے انسان کو دنیا میں بھی خسارہ اور آخرت بھی سزا۔ تو بہتر ہے کہ اس بوفے سسٹم سے ہاتھ دھویا جائیں اور تقریبات میں سنت طریقے کو رواج دیا جائیں۔

خورد ونوش اشیاء میں اسراف وتبدیز: بوفے سسٹم کی سب سے بڑی اور سنگین خرابی یہ بھی ہے کہ اس میں خورد ونوش کے اشیاء کو بے جا استعمال کیا جاتا ہے اور کچھ کھاکر باقی ماندہ پھینک دیا جاتا ہے۔ جہاں لوگ دانے دانے کو ترس رہے ہیں وہاں کچھ متمول وعیاش لوگ خوشی کے موقع پر متلون ورنگ برنگے خورد ونوش اشیاء تیار کرتے ہیں اور اغنیاء کو دعوت کے نام بلاکر بوفے سسٹم سے کھلایا جاتا ہے اور وہ عیاش لوگ آدھا کھاکر باقی پھینک دیتے ہیں۔ اسی کو اسراف وتبدیز کہا جاتا ہے ،کل بروز قیامت دانے دانے کے بارے میں حساب ہوگا۔ ان اسراف کرنے والوں کے بارے میں قرآن کہتا ہے کہ بیشک اڑانے والے یعنی فضول خرچی کرنے والے شیطانوں کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے رب کا بڑا ناشکرا ہے۔ (سورۃ اسرائیل:27) مزید رب قدیر فرماتا ہے بے جا اسراف نہ کرو بے شک بے جا اسراف کرنے والے اسے پسند نہیں (سورۃ انعام:141) ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:’’کھائواور پیئو اور حد سے نہ بڑھو بے شک حد سے بڑھنے والے اسے پسند نہیں(سورۃ الاعراف: 31)۔ اس کے علاوہ بھی اسراف وتبذیر کی الگ الگ ممانعتیں وارد ہوئی ہیں۔عقلمند کے لیے یہ مذکورہ دلیلیں کافی ہیں۔ لہٰذا جملہ قارئین سے دردمندانہ اور مخلصانہ اپیل ہے کہ اس مغربی تہذیب بوفے سسٹم کو ختم کردیا جائیں اور سنت طریقہ کو رواج دیا جائیں تاکہ ہم بیماروں سے بھی محفوظ رہے اور سنت رسول اللہؐ پر عمل کرنے والے بھی بنیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ رب قدیر ہمیں سنتوں پر عمل کرنے والابنائے اور مغربی تہذیب سے اجتناب وپرہیزکرنےکی توفیق عطا فرمائے۔
[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
! اتوارجموں میں خریداری کا تہوار۔۔۔ سنڈے مارکیٹ میں خریداروں کا سیلاب
جموں
سنگلدان تتاپانی روڈپر پسنجر شیڈ خستہ حال | کٹرہ بانہال ریلوے لائن بھی بن گئی لیکن پسنجر شیڈ کی تعمیر نہ ہو سکی
خطہ چناب
ادھم پورکے سمرولی میں پتھر گر آئے | قومی شاہراہ پر ایک ٹنل بند ہونے سے ٹریفک متاثر
جموں
ناخواں والی سڑک پر پانی کی سپلا ئی پائپ لائنیںخستہ حال روزانہ سینکڑوں لیٹر پانی ضائع ،لوگوں نے برہمی کا اظہار کیا
پیر پنچال

Related

کالممضامین

امریکہ میں زہران ممدانی کے خلاف اسلامو فوبک تحریک ندائے حق

July 20, 2025
کالممضامین

! چشم ہائے گہر بار:بڑے کام کا ہے یہ آنکھ کا پانی تجلیات ادراک

July 20, 2025
کالممضامین

افسانوی مجموعہ’’تسکین دل‘‘ کا مطالعہ چند تاثرات

July 18, 2025
کالممضامین

’’تذکرہ‘‘ — ایک فراموش شدہ علمی اور فکری معجزہ تبصرہ

July 18, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?