Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

سچا مومن قرآن کی نظر میں فکر و فراست

Mir Ajaz
Last updated: July 5, 2024 12:47 am
Mir Ajaz
Share
11 Min Read
SHARE
ڈاکٹر محمد وسع ظفر
ایمان کے لغوی معنی ہیں یقین کرنا، تصدیق کرنا، مان لینا، قبول کرنا وغیرہ۔ شریعت کی اصطلاح میںایمان کہتے ہیں اس حقیقت کے قبول و اعتراف کو کہ اللہ ایک ہے، وہی عبادت کے لائق ہے، وہی تمام کائنات کا پروردگار ہے، اس کے تمام ذاتی اور صفاتی کمالات برحق ہیں، حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے آخری نبی اور رسول ہیں اور اللہ کی طرف سے قرآن وسنت کی شکل میں جو دین وشریعت لے کر آپؐ اس دنیا میں تشریف لائے اس کی حقانیت میں کوئی شبہ نہیں۔ شریعت کی اس اصطلاح میں ہر وہ آدمی ایمان والا ہے جو کلمہ طیبہ کی صدق دل سے گواہی دیتا ہو اور اس کی توفیق مل جانا بلاشبہ اللہ تعالیٰ کا اس دنیا میں سب سے بڑا انعام ہے کیوں کہ انسان کی دنیا اور آخرت کی تمام کامیابیاں اسی کلمہ کے اقرارسے وابستہ ہیں۔ قرآن کریم اس بات پر شاہد ہے کہ دنیا کی زندگی میں انفرادی طور پر اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں سے پاکیزہ زندگی، اپنی مدد، اطمینان قلب، عزت، عافیت، رحمت، راحت، دعاؤں کی قبولیت اور لوگوں کی دلوں میں محبوبیت دینے کا وعدہ کیا ہے اور اجتماعی طور پر زمین کی خلافت دینے کا وعدہ کیا ہے اور آخرت کی زندگی میں ہر مرحلہ میں ہونے والی رسوائیوں سے بچا کر اپنے مہمان خانہ یعنی جنت میںجگہ عطا کرنے اور اپنی رضا کا پروانہ دینے کا وعدہ کیا ہے جو بڑی اور ابدی کامیابی ہے ۔
اب ایک غور طلب بات یہ ہے کہ کیا مذکورہ تمام کامیابیوں کی ضمانت ہمیں صرف ایک کلمہ کے اقرار سے مل جاتی ہے یا یہ کلمہ ہماری زندگی میں کچھ تبدیلیاں بھی چاہتا ہے اور اس کے کچھ عملی تقاضے بھی ہیں ؟ اس سوال پر غور و فکر ہم دو پیرائے میں کر سکتے ہیں؛ ایک تو یہ کہ ہم اپنی زندگی کا محاسبہ کریں اور دیکھیں کہ دنیوی زندگی میں اللہ رب العزت کے مذکورہ انعامات ہماری طرف متوجہ ہیں یا نہیں ؟ اگر ہیں تو یہ حالت پریشان کن نہیں لیکن اگر معاملہ اس کے برعکس ہے توہمیں دو پہلوؤں پر غور کرناچاہیے؛ اول یہ کہ آخر وہ کیا وجوہات ہیں جن کے نتیجہ میں ہم اللہ کے انعامات سے محروم ہیں اور دوئم یہ کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی زندگی میں وہ کون سی صفات تھیں جن کی وجہ سے ان پر اللہ کی خصوصی رحمتیں متوجہ تھیں ؟ دوسری صورت یہ ہے کہ ہم کتاب وسنت سے رجوع کریں اور یہ معلو م کریں کہ کلمہ طیبہ کے عملی تقاضے کیا ہیں ؟
ہم لوگ اپنے طرز عمل سے تو یہی ظاہر کر رہے ہیں کہ صرف کلمہ طیبہ کا اقرار کر لینا دنیا اور آخرت کی زندگی کو بنانے کے لئے کافی ہے، اعمال کا صالح ہونایا نہ ہونا ہمارے لئے کوئی اہمیت نہیں رکھتا اور اپنی اس حالت پر ہم لوگ نہ صرف یہ کہ مطمئن ہیں بلکہ کامل مومن ہونے کا دعوی بھی رکھتے ہیں۔ اس لئے جب ہم پر کبھی برے حالات آجاتے ہیں یا ہم اللہ کی نعمتوں سے محروم کردئے جاتے ہیں تو ہماری نگاہیں اپنی ان بد اعمالیوں کی طرف نہیں جاتی جو ان کا سبب بنی ہیں بلکہ الٹاہم اللہ تعالیٰ کا ہی گلہ شکوہ شروع کردیتے ہیں۔ ہماری یہ حالت انتہائی افسوسناک ہے ۔ قرن اول کے کفار و مشرکین بھی کلمہ طیبہ کے عملی تقاضوں سے واقف تھے اور اسی لئے انہیں اسے قبول کرنے میں تامل بھی ہوا۔ ہم لوگ چونکہ نسلی مسلمان ہیں اس لئے نہ ہمیں فریضہ شہادت حق کی آزمائشوں سے گزرنا پڑا اور نہ ہی ہم نے ایمان کے تقاضوں پر غور کرنے کی کبھی ضرورت محسوس کی۔ قرآن و احادیث کے مطالعہ سے اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ جناب رسول اللہ ؐ کی بعثت کا مقصد ہی ایک ایسی امت کی تشکیل تھا جو خاص صفات کی متحمل ہو جسے خیر امت کے لقب سے بھی نوازا جانا تھا۔ چنانچہ قرآن مجید اور کتب احادیث میں جابجا ان صفات کا تذکرہ ملتا ہے جو ایمان والوں سے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ؐ کو مطلوب ہیں۔ ان تمام صفات کا احاطہ ایک مضمون میںکرنا دشوار ہی نہیںناممکن بھی ہے۔ اپنے محاسبہ کے لئے ہم لوگ قرآن کریم کی چندجامع آیات پر غور کریں اور معلوم کریں کہ ہمارے ایمان کی کیا کیفیت ہے؟ سورۃ الانفال کے پہلے رکوع میں اللہ پاک کا ارشاد ہے: (ترجمہ) ’’بس ایمان والے تو وہ لوگ ہیں کہ جب (ان کے سامنے ) اللہ کا ذکر آتا ہے تو ان کے قلوب ڈر جاتے ہیں اور جب ان کو اس کی آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو وہ ان کے ایمان میںاضافہ کردیتی ہیں اور وہ لوگ اپنے رب پر توکل کرتے ہیں،(نیز) وہ لوگ جو نماز قائم کرتے ہیں اور ہم نے ان کو جو رزق دیا ہے اس میں سے (ہماری راہ میں) خرچ کرتے ہیں۔ سچے ایمان والے یہی لوگ ہیں، ان کے لئے بڑے درجے ہیں ان کے رب کے پاس اور مغفرت ہے اور عزت کی روزی ہے۔ ‘‘ (الانفال:۲-۴)۔
ان آیات کے اندراللہ رب العزت نے چند صفات کا ذکر سچے اور پکے مومن کی علامات کے طور پر کیا ہے۔ ان میں پہلی صفت خشیت الٰہی ہے یعنی سچے مومن ایسے ہوتے ہیں کہ جب ان کے سامنے اللہ کاذکر آجائے تو اس کی عظمت اور کبریائی کے استحضار سے ان کے دل سہم جاتے ہیں بالخصوص ان مواقع پر جب کہ اللہ کا کوئی حکم ٹوٹ رہا ہو یا ٹوٹنے والا ہو اور کوئی مخلص بندہ اللہ کا خوف دلادے تو ایمان والے کی یہ صفت ہوتی ہے کہ وہ ڈر کر اللہ کی نافرمانی سے رک جائے اورتوبہ کرکے اللہ سے رجوع کرلے۔ اپنی غلطیوں کو دلائل سے صحیح ٹھہراناشیطانی صفت ہے جو اللہ کے غیظ و غضب کا موجب ہوتا ہے۔ یہ ظاہر ہے کہ خوف خدا کا تعلق اللہ تعالیٰ کی صفات جلالیہ کی معرفت سے ہے، اگر اللہ کی معرفت نہ ہوگی تو اللہ کا خوف بھی نہ ہوگا اور اگر اللہ کی معرفت حاصل ہے جس کا لازمی تقاضہ خوف خدا ہے تو مومن ہونے میں پھر کیا شک باقی رہ جاتا ہے۔ اسی لئے قرآن کریم نے ایسے لوگوں کو جو خوف خدارکھتے ہیں درجات کی بلندی، مغفرت اور رزق کریم کی خوشخبری دی ہے۔
مومن کی دوسری صفت مذکورہ آیات میں یہ بتائی گئی ہے کہ جب اس کے سامنے اللہ کی آیات تلاوت کی جاتی ہیںتواس کا ایمان بڑھ جاتا ہے یعنی اس کے کیفیت ایمانی میں ترقی ہوجاتی ہے۔ یہ کیفیت تب ہی ہو سکتی ہے جب اللہ رب العزت کی عظمت کے ساتھ ساتھ اس کے کلام کی بھی عظمت دل میںہو۔ اسی لئے علمائے دین نے قرآن پاک کی تلاوت کے ظاہری اور باطنی آداب بتائے ہیں جن کی رعایت کے توسط سے اس کیفیت کو حاصل کیاجاسکتا ہے۔ قارئین کو اس سلسلے میں کم از کم امام غزالیؒ کی تصنیف کیمیائے سعادت یا احیاء علوم الدین کا متعلقہ باب ضرور پڑھنا چاہیے۔ اگر قرآن پاک کی تلاوت سے ایمانی کیفیت میں ترقی نہ ہو اور نیک اعمال کا شوق نہ ابھڑے تو ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ کلام اور صاحب کلام کی عظمت ابھی ہمارے دلوں میں پوری طرح نہیں آئی اور یہ ضعف ایمان کی علامت ہے ۔ مومن کی تیسری صفت سورۃ الانفال کی مذکورہ آیات میں توکل علی اللہ بتائی گئی ہے جس کا مطلب ہے اپنے ہر معاملہ میںاللہ ہی پر بھروسہ اور اعتماد کرنا۔ یہ صفت بھی معرفت خداوندی یا توحید حق کا ہی ثمرہ ہے۔ جب انسان اللہ رب العزت کو صدق دل سے فاعل حقیقی، مختار کل اور تمام صفات کمالیہ میں یکتا تسلیم کرلیتا ہے تو اس کا لازمی تقاضہ یہ ہے کہ اس سے ایسے اعمال سرزد ہوں جن سے اللہ پر توکل ظاہر ہو۔ اس کی علامت یہ ہے کہ اسباب سے یقین ہٹ کر مسبب الاسباب پر یقین جم جائے۔ اس کا مطلب یہ نہیںہے کہ اسباب کو اختیار ہی نہ کرے ، اسباب مشروعہ کا اختیار کرنا توکل کے منافی نہیں بلکہ ان کا اختیار کرناجبکہ اس پر قادر ہو سنت رسولؐ ہے لیکن اس یقین کے ساتھ کہ جس طر ح تمام اسباب اپنے وجود میں آنے کے لئے اللہ کے حکم کے محتاج ہیں ٹھیک اسی طرح نتائج برآمد کرنے اور نفع یا نقصان پہنچانے میں بھی اللہ ہی کے حکم کے محتاج ہیں اور اللہ پاک اپنے کسی ارادہ کو پورا کرنے میں کسی سبب کا محتاج نہیں۔ مومن کے اندر اس کیفیت کا ہونا ضروری ہے۔(جاری)
[email protected]
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
! اتوارجموں میں خریداری کا تہوار۔۔۔ سنڈے مارکیٹ میں خریداروں کا سیلاب
جموں
سنگلدان تتاپانی روڈپر پسنجر شیڈ خستہ حال | کٹرہ بانہال ریلوے لائن بھی بن گئی لیکن پسنجر شیڈ کی تعمیر نہ ہو سکی
خطہ چناب
ادھم پورکے سمرولی میں پتھر گر آئے | قومی شاہراہ پر ایک ٹنل بند ہونے سے ٹریفک متاثر
جموں
ناخواں والی سڑک پر پانی کی سپلا ئی پائپ لائنیںخستہ حال روزانہ سینکڑوں لیٹر پانی ضائع ،لوگوں نے برہمی کا اظہار کیا
پیر پنچال

Related

کالممضامین

امریکہ میں زہران ممدانی کے خلاف اسلامو فوبک تحریک ندائے حق

July 20, 2025
کالممضامین

! چشم ہائے گہر بار:بڑے کام کا ہے یہ آنکھ کا پانی تجلیات ادراک

July 20, 2025
کالممضامین

افسانوی مجموعہ’’تسکین دل‘‘ کا مطالعہ چند تاثرات

July 18, 2025
کالممضامین

’’تذکرہ‘‘ — ایک فراموش شدہ علمی اور فکری معجزہ تبصرہ

July 18, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?