عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر //شہر سرینگر میں آئندہ 3سے 4ماہ کے دوران آبی ٹرانسپورٹ شروع ہونے کا امکان ہے۔ سرینگر سمارٹ سٹی حکام کا کہنا ہے کہ پروجیکٹ اپنے ٹینڈرنگ کے عمل کے آخری مرحلے میں ہے اور اسے جلد ہی مکمل کیا جائیگا ۔ سرینگر سمارٹ سٹی لمیٹڈ حکام کا کہنا ہے کہ سرینگر میں ممکنہ طور پر آئندہ تین سے چار ماہ کے اندر آبی ٹرانسپورٹ بحال ہو گا ۔ انکا کہنا ہے کہ سمارٹ سٹی کے تحت فلیگ شپ پروجیکٹ کا مقصد سرینگر شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ کا ایک متبادل طریقہ کی فراہمی اور 3 دہائیوں کے بعد آبی نقل و حمل کو بحال کرنا ہے۔سمارٹ سٹی لمیٹیڈ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر ڈاکٹر اوئیس احمدنے کہاہے کہ یہ پروجیکٹ ٹینڈرنگ عمل کے آخری مرحلے میں ہے اور اسے مکمل ہونے میں کم از کم تین سے چار ماہ لگیں گے۔انہوں نے کہا’’ٹینڈرنگ کے عمل کی تکمیل کے بعد، جدید موٹرائزڈ بوٹس اور دیگر سامان حاصل کیا جائیگا تاکہ منتخب راستوں پر آبی ٹرانسپورٹ کی آمدورفت شروع کی جا سکے‘‘۔انہوں نے کہا’’ابتدائی طور پر، ہم کامیاب بولی دینے والے سے 25 کشتیاں خریدیں گے اور پہلے مرحلے میں دریائے جہلم اور ڈل جھیل سے واٹر ٹرانسپورٹ کی سہولیات شروع کریں گے۔سی ای او نے مزید کہا کہ انتظامیہ پہلے ہی سرینگر شہر میں کم از کم 13 راستوں کو حتمی شکل دے چکی ہے جو آبی نقل و حمل کے منصوبے کے تحت آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ باوقار منصوبہ کشمیر میں آبی ذخائر کی ماضی کی شان کو زندہ کرے گا۔انہوں نے مزید کہا ’’دریائے جہلم اور ڈل جھیل کے بعد، یہ منصوبہ گلسر جھیل جیسے دیگر آبی ذخائر میں بھی شروع کرنے کا موجب بنے گا۔یاد رہے کہآبی نقل و حمل کی خدمات پہلے مارچ میں شروع ہونے کی توقع تھی، جیسا کہ ڈویژنل کمشنر کشمیر وجے کمار بدھوری نے جنوری میں اعلان کیا تھا۔ تاہم کچھ رکاوٹوں کی وجہ سے خدمات شروع نہیں ہو سکیں۔دریائے جہلم کے کنارے ہائوس بوٹ کے مالکان کو اپنی روزی روٹی کے تحفظ کے لیے کئی خدشات لاحق ہیں۔ انہوں نے واٹر ٹرانسپورٹ کے افتتاح سے قبل ہائوس بوٹس کو محفوظ مقامات پر پہنچانے کا بھی مطالبہ کیاہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ کشتیاں 1970 کی دہائی تک کشمیر میں نقل و حمل کا ایک مقبول ذریعہ تھیں۔زیادہ تر تجارتی سامان لکڑی، کھانے پینے کی چیزیں، سبزیاں، چارکول، تعمیراتی سامان وغیرہ سبھی اس کے ذریعے لے جایا جاتا تھا لیکن بعد میں اس میں کمی آنا شروع ہو گئی۔