یو این آئی
نئی دہلی// کانگریس کی قیادت والے انڈیا گروپ کی طرف سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے خلاف ملک کے آئین کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہونے کا نعرہ لگائے جانے کے ایک دن بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل کو جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ایمرجنسی نافذ کرنے والوں کو آئین سے محبت کا دعویٰ کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔سوشل میڈیا پر پوسٹس کی ایک سیریز میں مودی نے 1975 میں اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کی طرف سے لگائی گئی ایمرجنسی کیلئے کانگریس پر حملہ کیا۔ ایمرجنسی کو ‘یوم سیاہ کے طور پر یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا’’یہ دن ہمیں یاد دلائے گا کہ کس طرح کانگریس پارٹی نے بنیادی آزادیوں کو تباہ کیا اور ہندوستان کے آئین کو پامال کیا، جس کا ہر ہندوستانی احترام کرتا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ جس ذہنیت کی وجہ سے ایمرجنسی لگائی گئی تھی وہ ذہنیت آج بھی اس پارٹی میں زندہ ہے۔ ’’آج کا دن ان تمام عظیم مردوں اور خواتین کو خراج عقیدت پیش کرنے کا ہے جنہوں نے ایمرجنسی کی مخالفت کی‘‘۔وزیر اعظم کا یہ تبصرہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملک آج 25 جون کو ایمرجنسی کے نفاذ کے 49 سال مکمل کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا’’صرف اقتدار برقرار رکھنے کے لیے اس وقت کی کانگریس حکومت نے ہر جمہوری اصول کو نظر انداز کیا اور ملک کو جیل میں تبدیل کردیا۔ جس نے بھی کانگریس سے اختلاف کیا اسے ہراساں اور پریشان کیا گیا۔ سب سے کمزور طبقوں کو نشانہ بنانے کے لیے سماجی طور پر رجعت پسندانہ پالیسیاں لاگو کی گئی تھیں‘‘۔کانگریس پارٹی پر بالواسطہ حملہ کرتے ہوئے مودی نے کہا’’ایمرجنسی نافذ کرنے والوں کو ہمارے آئین سے اپنی محبت کا دعویٰ کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے لاتعداد مواقع پر آرٹیکل 356 لگانے کے ساتھ ہی پریس کی آزادی کو ختم کرنے والا بل پاس کیا اور وفاقیت کو تباہ کیا اور آئین کے ہر پہلو کی خلاف ورزی کی۔انہوں نے اعادہ کیا کہ جس ذہنیت کی وجہ سے ایمرجنسی لگائی گئی، وہ اب بھی اس پارٹی میں زندہ ہے۔ انہوں نے کہا’’وہ اپنے دکھاوے کے ذریعہ آئین کے تئیں اپنی نفرت چھپاتے ہیں، لیکن ملک کے عوام ان کی حرکتوں کو سمجھ چکے ہیں اسی لیے انہوں نے انہیں بار بار مسترد کیا ہے‘‘۔ایمرجنسی کا اعلان ٹھیک 49 سال پہلے 24-25 جون 1975 کی درمیانی رات کو کیا گیا تھا۔
جمہوریت پر بدنما داغ | آنے والی نسلیں یاد رکھیں گی:شاہ / رجیجو
یو این آئی
نئی دہلی// مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کی قیادت میں اس وقت کی کانگریس حکومت کی طرف سے 50 سال قبل نافذ ایمرجنسی ملک کی تاریخ کا سیاہ باب قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف احتجاج کرنے والوں کی جدوجہد کو خراج عقیدتت پیش کیا۔ شاہ نے منگل کو ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا’’ملک میں جمہوریت کو قتل کرنے اور اس پر بار بار حملہ کرنے کی کانگریس کی ایک طویل تاریخ رہی ہے۔ 1975 میں آج کے ہی دن کانگریس کی طرف سے لگائی گئی ایمرجنسی اس کی سب سے بڑی مثال ہے‘‘۔انہوں نے کہا’’مغرور، آمرانہ کانگریس حکومت نے ایک خاندان کے اقتدار کی خوشی کے لیے 21 ماہ تک ملک میں تمام شہری حقوق کو معطل کر دیا تھا۔ اس دوران انہوں نے میڈیا پر سنسر شپ لگادی تھی، آئین میں تبدیلیاں کیں اور عدالت تک کے ہاتھ باندھ دئے‘‘۔ ایمرجنسی کے خلاف پارلیمنٹ سے سڑکوں تک احتجاج کرنے والے لاتعداد ستیہ گرہیوں، سماجی کارکنوں، کارکنوں، کسانوں، نوجوانوں اور خواتین کی جدوجہد کو سلام کرتا ہوں۔
مودی اپنی خامیاں چھپانے کیلئے ماضی کو کھودتے ہیں: کھڑگے
یو این آئی
نئی دہلی// کانگریس کے صدر ملک ارجن کھڑگے نے منگل کو وزیر اعظم نریندر مودی پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ( مودی) اپنی خامیوں کو چھپانے کے لیے ماضی کو کھودتے رہتے ہیں جب کہ گزشتہ 10 برسوں میں 140 کروڑ ہندوستانیوں کو جو ‘غیر اعلانیہ ایمرجنسی کا جو احساس کرایا ہے، اس سے جمہوریت اور آئین کو گہرا دھچکا لگا ہے۔ کھڑگے نے ایسک پر اپنی پوسٹ میں کہا ’’ملک مستقبل کی طرف دیکھ رہا ہے۔ آپ اپنی کوتاہیوں کو چھپانے کے لیے ماضی کو کھودتے رہتے ہیں۔ پچھلے 10 برسوں میں آپ نے 140 کروڑ ہندوستانیوں کو ‘غیر اعلانیہ ایمرجنسی’ کا احساس دلایا، جس سے جمہوریت اور آئین کو گہرا دھچکا لگا ہے‘‘۔ انہوں نے سوال کیا کہ پارٹیوں کو توڑنا، پچھلے دروازے سے منتخب حکومتوں کو گرانا، 95 فیصد اپوزیشن لیڈروں پر ای ڈی، سی بی آئی، آئی ٹی کا غلط استعمال، یہاں تک کہ وزیراعلی کو جیل میں ڈالنا اور انتخابات سے پہلے طاقت کا استعمال مساوی مواقع سے محروم کرنا کیا یہ ایک غیر اعلانیہ ایمرجنسی نہیں ہے؟‘‘سوالات کی بوچھاڑ کرتے ہوئے کھڑگے نے کہا “مسٹر مودی اتفاق رائے اور تعاون کی بات کرتے ہیں، لیکن ان کا عمل اس کے برعکس ہے۔ اتفاق رائے کا لفظ اس وقت کہاں تھا جب اپوزیشن کے 146 اراکین پارلیمنٹ کو پارلیمنٹ سے معطل کر دیا گیا تھا اور فوجداری نظام انصاف میں تبدیلی کے لیے تین قوانین منظور کیے گئے تھے۔