بلال فرقانی
سرینگر//پائین شہر میں سمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت سڑکوں کی تعمیر و مرمت سست رفتاری کا شکار ہوگئی ہے اور ابتدائی ڈیڈ لائن بھی فوت ہونے کا خدشہ ہے۔سڑکوں پر سست رفتاری سے تعمیراتی کام کے نتیجے میں نہ صرف مسافر گاڑیوں بلکہ پیادہ نقل و حرکت بھی متاثر ہو رہی ہے۔ مقامی لوگوں اور مسافروں کا کہنا ہے کہ سڑکوں کو جگہ جگہ پر کھودا گیا ہے اور انکی تعمیر میں نامعلوم وجوہات کی بنیاد پر تاخیر کی جا رہی ہے۔خیام،نائوپورہ سڑک پر کام کی سست رفتاری کے خلاف مسافروں نے سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ان کی نقل و حرکت متاثر ہو رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ خانیار سے نائوپورہ تک اہم سڑک کئی ماہ قبل کھودی گئی تھی جس کی وجہ سے ٹریفک کی روانی خاص طور پر ایمبولینسوں کو متاثر کرتی ہے۔ یہ سڑک کئی ہسپتالوں کی طرف جاتی ہے جس میں صورہ میڈیکل انسٹی چیوٹ ، جواہر لال نہرو میموریل اسپتال رعناواری، خیبر اسپتال، نفسیاتی مریضوں کا اسپتال کاٹھی دروازہ سمیت دیگر چھوٹے بڑے اسپتال اور کئی درگاہوں کے علاوہ گردوارہ چھٹی پادشاہی بھی شامل ہیں۔ مسافروں نے کہا کہ سڑک بے حد اہمیت کی حامل ہے اورحکام کو تیزی سے تعمیراتی کام کو آگے بڑھانا چاہیے اور منصوبے پر ہمہ وقت کام کو یقینی بنانا چاہیے۔ ارشاد احمد نامی ایک مقامی شہری نے بتایا’’سڑک کی تعمیر کی وجہ سے اس علاقے میں ٹریفک جام میں پھنس جانا ایک معمول ہے،لوگوں کے ہر روز کئی گھنٹے ضائع ہوتے ہیں کیونکہ دفتر جانے والے ملازمین،کارباریوں اور طلبا کی ایک بڑی تعداد اس علاقے سے گزرتے ہیں۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران نائوپورہ سمیت ڈاون ٹاؤن میں آگ لگنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خراب سڑک کی تعمیر آگ اور ہنگامی گاڑیوں کی نقل و حرکت میں رکاوٹ ہے۔ایک مقامی شخص ظہور احمد پنجابی نے کہا’’ہم سب ترقی چاہتے ہیں، لیکن سڑک کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے، ہم امید کرتے ہیں کہ حکام اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ اسے بغیر کسی تاخیر کے مکمل کیا جائے۔‘‘مسافروں کا کہنا تھا کہ خیام چوک سے نائوپورہ تک سڑک کھودی گئی ہے جس سے گاڑیوں کے لیے راستے تنگ ہو گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نجی بسیں، سمارٹ ای بسیں، اور دیگر پرائیویٹ گاڑیوں کا اس راستے سے گزرنا مشکل ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ گاڑیاں طویل وقت تک ٹریفک جام میں پھنسی رہتی ہیں جس سے ان کا سفر مشکل ہو جاتا ہے۔ڈاون ٹاؤن، خانیار، نوہٹہ، نواب بازار اور ملحقہ علاقوں کے مقامی لوگوں نے بھی بتایا کہ کھودی گئی سڑکوں سے راہگیروں کو حادثات کا خطرہ ہے۔مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ ڈرینج کے کاموں کے بعد ڈائون ٹائون میں رکاوٹیں اور کچرے کی وجہ سے ٹریفک کی آمد و رفت میں رکاوٹیں پیداہورہی ہیں اور حادثات کا خطرہ بڑھ رہاہے ۔کرن نگر اور کاک سرائے میں صدر اسپتال،سپر سپیشلٹی ہسپتال،ڈینٹل اسپتال اور درجن بھر نجی اسپتال و ڈائگناسٹک سینٹروں کی طرف جانے والی سڑکوں کے ارد گرد بھی کام سست رفتاری سے چل رہا ہے جس کے نتیجے میں نقل و حرکت متاثر ہو رہی ہے۔سڑکیںگڑھوں اور کھلے مین ہولز سے بھری پڑی ہیں۔کارباریوں کا بھی کہنا ہے کہ خستہ حال سڑکوں کی وجہ سے خریداروں کی آمدورفت کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ انکا کہنا ہے کہ ڈاؤن ٹاؤن اور سری نگر کے دیگر حصوں میں صارفین کی تعداد میں کمی آئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ گاڑیاں کھڑی کرنے کی جگہ نہیں ہے اور دکاندار خراب سڑکوں اور ٹریفک جام میں پھنسنے سے خسارے کا شکار ہو رہے ہیں۔کشمیر ٹریڈ الائنس کے صدر اعجاز شاہدار نے کہا’’ ہمیں امید ہے کہ انتظامیہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے مزید افرادی قوت پر زور دے گی کہ منصوبوں کو تیزی سے مکمل کیا جائے۔‘‘ پائین شہر کے دیگر علاقوں کی صورتحال بھی اس سے دوسری نہیں ہے۔ نواب بازار کے عمران احمد ملہ نامی شہری نے بتایا’’ خستہ حال سڑکوں کی وجہ سے مسافر بسوں، ای رکشائوں، اور اسمارٹ سٹی بسوں کے مسافروں کو پچھلے کچھ مہینوں میں متعدد بار ڈاون ٹاؤن میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ایک مسافر سجاد احمد نے کہا ’’حادثات سے بچنے اور ٹریفک میں رکاوٹ پیدا کرنے کے لیے حفاظتی اقدامات کے ساتھ ساتھ تمام تعمیراتی جگہوں کی مناسب دیکھ بھال کی جانی چاہیے۔