راجوری/سمیت بھارگو/ ریاسی پولیس نے یاتری بس پر حملہ کرنے والے ملی ٹینٹ کے سر پر 20لاکھ روپے کے انعام کا اعلان کیا ہے۔پولیس نے مذکورہ ملی ٹینٹ کی خاکہ بھی جاری کیا ہے۔پولیس نے کہا کہ ملوث ملی ٹینٹ کے بارے میں معلومات کی فراہمی کے عوض 20لاکھ روپے کا انعام دیا جائیگا۔ادھر یاتریوں کی بس پر حملے میں ملوث ملی ٹینٹوں کا سراغ لگانے کیلئے آپریشن دوسرے روز بھی جاری رہا۔ سیکورٹی اہلکاروں کی 11 ٹیمیں علاقے میں کام کر رہی ہیں اور پونی تریاٹھ علاقے کے ارد گرد ایک کثیر جہتی گھیرا بندی کی گئی ہے۔ پولیس نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز نے جموں اور راجوری اضلاع میں ہائی الرٹ جاری کر دیا ہے اور ملی ٹینٹ حملے کے بعد علاقے میں چیکنگ اور تلاشی کو تیز کر دیا گیاہے۔ حکام کے مطابق 20 سے زائد افراد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔ اتوار کو ملی ٹینٹوں نے 53 سیٹوں والی بس پر اس وقت حملہ کیا جو یاتریوں کو لے کر جا رہی تھی جب وہ شیو کھوڑی مندر سے پونی علاقے کے تریاٹھ گاؤں کے قریب کٹرا میں ماتا ویشنو دیوی کے شرائن کی طرف جا رہی تھی۔ بس، جو اتر پردیش، راجستھان اور دہلی سے زائرین کو لے کر جارہی تھی، فائرنگ کے بعد گہری کھائی میں گر گئی۔ ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس، ادھم پور-ریاسی رینج، رئیس محمدبٹ نے کہا کہ سیکورٹی فورسز کو کچھ رہنمائی ملی ہے کیونکہ پولیس، فوج اور سی آر پی ایف کی 11 ٹیمیں ملی ٹینٹوں کے خلاف مشترکہ طور پر دو مختلف زاویوں پر کام کر رہی ہیں۔ پولیس نے کہا، “منگل کو دورے روز بھی اس علاقے میں اور اس کے آس پاس (جہاں حملہ ہوا تھا) تلاشی کی کارروائی جاری رہی ۔ علاقے میں 11 ٹیمیں کام کر رہی ہیں، اس کے علاوہ (پونی تریاٹھ) کے ارد گرد ایک کثیر جہتی گھیرا بندی ہے”۔ حکام نے کہا کہ حملے میں زخمی ہونے والوں کے بیانات کی بنیاد پر، انہوں نے موقع پر کسی چوتھے شخص کے موجود ہونے کے امکان کو مسترد نہیں کیا۔ ذرائع نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز کو شبہ ہے کہ پاکستانی ملی ٹینٹ راجوری اور ریاسی کے پہاڑی علاقوں میں چھپے ہوئے ہیں اور انہوں نے علاقے میں کومبنگ آپریشن تیز کر دیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ وہ محفوظ مواصلات کے ذریعے پاکستان کی آئی ایس آئی سے ہدایات لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اطلاعات ہیں کہ ایک مقامی اوور گراونڈ ورکر سمیت چار ملی ٹینٹ اس حملے میں ملوث تھے جو لشکر طیبہ کے کمانڈر ابو حمزہ کی ہدایت پر کیا گیا تھا۔ ڈرونز اور کھوجی کتوں سمیت نگرانی کے آلات سے لیس، سیکورٹی اہلکاروں نے پیر کو بڑے پیمانے پر کومبنگ آپریشن شروع کیا۔ علاقے میں نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے ایک ہیلی کاپٹر اور ڈورونز کا بھی استعمال کیاجارہا ہے۔ حملے میں زخمی ہونے والے 41 افراد میں سے 10 کو گولیاں لگیں۔ بس ڈرائیور وجے شرما کئی گولیاں لگنے سے ہلاک ہو گیا۔ عہدیداروں نے بتایا کہ بس پر مختلف مقامات پر گولیوں کے 11 نشانات پائے گئے۔ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے)، ریاستی تحقیقاتی ایجنسی (ایس آئی اے) اور فارنسک محکمہ کی ٹیموں نے حملہ کی جگہ کا دورہ کیا اور تحقیقات کا آغاز کیا۔پولیس نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز کو شبہ ہے کہ غیر ملکی ملی ٹینٹ راجوری اور ریاسی کے پہاڑی علاقوں میں چھپے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اطلاعات ہیں کہ ایک مقامی اوور گرانڈ ورکر سمیت چار ملی ٹینٹ اس حملے میں ملوث تھے جو کمانڈر ابو حمزہ کی ہدایت پر کیا گیا تھا۔