صوفیہ بانو،ہوڑہ
اللہ پاک نے ہر انسان کو جسم عطا کیا اور اس جسم پر کئی اعضا دیئے اسی جسم پر خوبصور ت اور حسین آنکھیں بھی دی۔ اللہ نے ان آنکھوں کو کتنی فرصت سے بنایا ہے جس کی جتنی بھی تعریف کی جا ئے کم ہے ، اس نے آنکھ کے اندر پتلی ، پتلی کے اندر ایک سیاہ تل اور تل کے اندر نور دیا ، نور جو دنیا کو اجالے سے جوڑتا ہے ، سورج کی روشنی ہو یا چراغ کی روشنی ملتی ہے تب ہی ہم دنیا دیکھ پا تے ہیں ، اندھیرے میں ہم کچھ نہیں دیکھ پا تے ۔ یہ اللہ تعالیٰ کا کرم ہے کہ اس نے ہر انسان کی آنکھوں کو خوبصورت بنایا لیکن ہمارے معاشرے میں کچھ نا عاقبت اندیش خواتین جو قدرت کی طرف سے عطا کی گئی حسین آنکھوں کو اپنے طور پر سجاتی ہیں ، لال ، بھورا، بلی کی طرح ، ناگن کی طرح سجاتی ہیں یعنی لینس لگاتی ہیں ۔ کیا یہ عجیب بات نہیں کہ اللہ نے ہمیں آنکھیں دنیا دیکھنے کے لئے دی ہے اور ہمارے معاشرے کی عورتیں ہیں کہ اپنی آنکھوں کو سجاتی ہیں کہ لوگ میری آنکھوں کو دیکھیں ۔ کتنا احمقانہ سوچ ہے ۔ اگر اللہ تعالیٰ کو برا لگ گیا تو اللہ آنکھوں سے نور چھین کر اندھا بنا دے گا ، پھر کیا ہو گا ۔ ہاں اگر کوئی مجبوری ہو تو الگ بات ہے ، آنکھ خراب ہے ، نظر کمزور ہے تو ڈاکٹر کے کہنے پر لینس لگائے تو کوئی حرج نہیں ، مجبوری ہے اس لئے ایسا کر سکتے ہیں ۔ الغرض ہمیں خدا کی خدائی کی قدر کر نا چاہئے ، اللہ تعالیٰ ہم سب کو سمجھ بوجھ کی توفیق عطا فر مائے ۔
[email protected]