شیخ ولی محمد
قومی تعلیمی پالیسی 2020ایک ایسے ہندوستانی مرکوز نظام تعلیم کا تصور پیش کرتی ہے جو سب کو بنیادی تعلیم سے لے کر اعلیٰ تعلیم تک معیاری تعلیم فراہم کرکے ملک کو پائیدار ی کے ساتھ ساتھ مساویانہ اور علم دوست سماج کی تشکیل کرسکے ۔ جاری قومی تعلیمی پالیسی 2020کو چار حصوں میں تقسیم کر کے پیش کیا گیا ہے ۔ پہلا حصہ اسکولی تعلیم ، دوسرا حصہ اعلیٰ تعلیم ، تیسرا حصہ توجہ کے دیگر اہم شعبے اور چوتھا عمل در آمد کی حکمت عملی اقدامات پر مشتمل ہیں ۔ اس تعلیمی پالیسی کے ذریعے نظام تعلیم میں تبدیلیاں لائی جارہی ہیں اور جن نقاط کا احاط کیا گیا ہے ان میں قابل ذکر یہ ہیں ۔ تعلیمی مراحل میں تبدیلی ، مادری زبان پر توجہ ، پیشہ ورانہ تعلیم مرکز نگاہ ، سیلبس اور امتحانات کے دباؤ میںکمی ، کثیر شعبہ جاتی اپروچ ، طلبہ کی ہمہ جہت ترقی اور نشو ونماء ، تنقیدی سوچ اور تخلیقی ذہین توجہ کا مرکز ، تعلیم میں ٹیکنا لوجی کا بھر پوراستعمال ، اعلیٰ تعلیم میں اصلاحات ، ٹیچر ایجوکیشن پرزور ، قدیم کلچر اور زبان کافروغ وغیرہ ۔ کسی بھی پالیسی کی تاثیر اس کے عمل در آمد اور نفاذ پر منحصر ہوتی ہے ۔ اس قومی تعلیمی پالیسی کے نفاذ کے لئے بھی کثیر اقدامات اور اعمال کی ضرورت ہے جو مختلف ادارے ہمہ گیر اور منظم طریقے سے انجام دے رہے ہیں ۔ ان اداروں میں وزرات تعلیم ، سنٹرل ایڈوائزی بورڈ آف ایجوکیشن ، مرکزی اور ریاستیں حکومتیں ، تعلیم کی وزارتیں ، ریاستی تعلیمی محکمے ، تعلیمی بورڈس ، این ٹی اے ، اسکول کے انضباتی ادارے ، این سی ای آر ٹی ، ایس سی ای آرٹی ، وغیرہ شامل ہیں ۔ جموں و کشمیر یوٹی میں بھی تعلیم سے جڑے ہوئے ادارے جن میں محکمہ تعلیم ، اسٹیٹ کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹرائنگس ( ایس سی ای آرٹی ) بورڈ آف اسکول ایجوکیشن قابل ذکر ہیں نئی تعلیمی پالیسی کو زمینی سطح پر عملانے میں گذشتہ دو سال سے سرگرم عمل ہیں ۔ اس سلسلے میں جموں و کشمیر پہلی ایسی یوٹی بن گئی جس نے تعلیمی سیشن2023-24کے آغاز میں ہی تعلیمی پالیسی کا نصاب اور نیا اکاڈیمک کلینڈر منظر عام پر لایا ا۔ محکمہ تعلیم نے ضلعی سطح پر DIET’sکے ذریعے اساتذہ کے لئے تعلیم وتربیت کا ایک منظم اور جامع منصوبہ عمل تشکیل دیا ۔ پروگراموں ، ورکشاپوں اور سیمناروں کی ایک لمبی سریز عمل میں لائی گئی تاہم ان اقدامات کے باوجود زمینی سطح پر ہمارے تعلیمی اداروں میں نئی تعلیمی پالیسی کے تحت ٹھوس تبدیلیاں دیکھنے کو نہیں ملتی ہیں ۔ ہمارے اساتذہ کرام اب بھی پرانے اور روایتی طریقہ تعلیم پر ڈٹے ہوئے ہیں اور معصوم بچے پرانے طریقے پر کتابوں کو حفظ کرتے ہوئے امتحانی دباؤ کے شکار ہورہے ہیں ۔ شعبہ تعلیم سے جڑے ہوئے مختلف پہلوؤں اور مسائل کا باریک بینی اور عملی طور مشاہدہ کرتے ہوئے راقم نے گزشتہ سال تعلیمی مضامین کی شروعات کی ۔چنانچہ پہلامضمون 8جولائی 2023کو روزنامہ کشمیر عظمی سرینگر میں شائع ہوا ۔ بعد میں اخبار کے ایگزیکیٹو ایڈیٹر محترم ریاض ملک کے اصرار پر مضامین کا سلسلہ جاری رہا اور تعلیم سے جڑے ہوئے مختلف پہلوؤں کا احاط کرنے کی کوشش کی گی ۔ یہ ہفتہ وار مضامین کشمیر عظمیٰ میں منگل کے دن ’’ تعلیم و ثقافت ‘‘ کے صفحہ پر شائع ہوتے رہے ۔ اب تک جو عنوانات اور مضامین اخبار کی زینت بنے ان کی تفصیل اس طرح ہیں:
۱۔ نیا اکاڈیمک کلینڈر و سیلبس۔ تعلیم وتربیت کے لئے مکمل رہنما خطوط ( 8جولائی 2023 )
۲۔ ٹوڈنٹس نیوز پیپر ۔ طلباء کی صلاحیتوں کے اظہار اور نکھارنے کا لاثانی پلیٹ فارم ( 18جولائی )
۳۔ تعلیمی اداروں اور کارپوریٹ دنیا کو جوڑنے کا اہم ذریعہ ۔ صنعتی مراکز کی سیر ( 25جولائی )
۴۔ تاریخ کشمیر سے واقف ہونے کانایاب ذریعہ ۔ ایس پی ایس میوزیم کی سیر ( 01اگست )
۵۔ مسائل کا حل تلاش کرنے کا عملی اور آسان طریقہ ۔ سروے بیسڈلرننگ ( 8اگست )
۶۔جمہوری اور سیاسی نظام کو سمجھنے کی ایک ٹھوس شکل ۔ سٹوڈنٹس اسمبلی ( 16 اگست )
۷۔بچوں کو اپنی من پسند چیزیں سیکھنے کا مفید پلیٹ فارم سکول کلبس ( 29اگست )
۸۔تعلیم کو روزگار سے جوڑنے کی منظم کوشش ۔ زرعی تعلیم اور سرکاری اسکیمیں ( 6ستمبر )
۹۔مار سے نہیں ! بچوں کو پیار سے پڑھائیں ۔ ( 12 ستمبر )
۱۰۔ذہنی مار جسمانی مار سے زیادہ اذیت ناک ہے ۔ (19ستمبر )
۱۱۔بچوں کی تعلیم پر تعریف و توصیف کے اچھے اثرات ( 26ستمبر )
۱۲۔سوالات سائنسی رجحان اور تنقیدی سوچ کو جنم دیتے ہیں ( 03اکتوبر )
۱۳۔معصوم بچوں پر امتحانات کا بھاری بوجھ ۔( 10اکتوبر )
۱۴۔کوئی رفیق نہیں ہے کتاب سے بہتر۔ بچوں میں مطالعہ کا شوق پیدا کریں ( 17اکتوبر )
۱۵۔کتب خانہ اور دارالمطالعہ اہمیت کا حامل ( 24اکتوبر )
۱۶۔مادری زبان عطیہ الہٰی ہے ۔ درس و تدریس کے دوران اس کا بھر پوراستعمال کریں ( 31اکتوبر )
۱۷۔بچوں کے نازک کندھوں پر بھاری بوجھ ۔ ( 7 نومبر )
۱۹۔بچے کی ہمہ جہت صلاحیتوں کا جامع ریکارڈ۔ ہولسیٹک پروگرس کارڈ ( 14نومبر )
۲۰۔معصوم بچوں سے ان کا بچپن مت چھینو۔( 21نومبر )
۲۱۔یکسان سکولی تعلیمی نصاب ، وقت کی اشد ضرورت (28نومبر )
۲۲۔کامیاب استاد کی 2مطلوبہ خوبیاں ۔ پیشہ ورانہ مہارت اور امانت داری (5دسمبر )
۲۴۔اساتذہ کی تعلیم وتربیت کے لئے بہترین مواقع ۔ سرمائی تعطیلات (12دسمبر )
۲۳۔اردو زبان کی تدریس کی بہتری ۔ (19دسمبر )
۲۴۔انگریزی زبان کی تدریس کی بہتری ( 26 دسمبر )
۲۵۔سائنس کی تدریس میں بہتری کیلئے معاون اور موثر سرگرمیاں( 2جنوری 2024)
۲۶۔ ریاضی کی تدریس میں بہتری کیلئے معاون اور موثر سرگرمیاں( 9جنوری )
۲۷۔سماجی علوم کی تدریس میں بہتری کیلئے معاون اور موثر سرگرمیاں ( 16جنوری )
۲۸۔ بچوں کی تعلیم و تربیت علامہ اقبال کی نظر میں ( 23جنوری )
۲۹۔ابراہیم لنکن کا بیٹے کے استاد کے نام شہرہ آفاق خط ( 30جنوری )
۳۰۔بچوں کی دلچسپی اور توجہ کا مرکز ۔ کہانی( 6 فروری )
۳۱۔تعلیم کے بہترین آلہ کار ۔ کھیل اور کھلونے ( 13فروری )
۳۲۔کھیل کود اور ورزش کو تعلیم کاحصہ بنائیں ( 20فروری )
۳۳۔تعلیمی افق کا درخشندہ ستارہ غروب ، پروفیسر عبدالغنی مد ہوش ( 27فروری )
۳۴۔بچوں کو امتحانی دباؤ سے باہر نکالیں ( 5 مارچ )
۳۵۔عالمی سطح پرکوالٹی ایجوکیشن کی بہتریں نو مثال ۔ فن لینڈ ایجوکیشن ماڈل ( 12مارچ )
۳۶۔ اچھا اور سچا نام بچے کا بنیادی حق ہے، سکول میں داخلہ کے وقت نام کی درستگی کا خیال رکھیں ۔ ( 19مارچ )
۳۷۔ تعلیمی سفر کا آغاز سچائی پر ہو ، اسکول میں بچے کی صحیح تاریخ پیدائش کا اندراج کرائیں (26مارچ )
۳۸۔بچوں کی غلط ولدیت کے اندراج سے اجتناب کیا جائے ۔ ( 2اپریل )
۳۹۔بچوں کی تعلیم پر صحت بخش ناشتہ کے مثبت اثرات (16اپریل )
۴۰۔علم کی اہمیت وضرورت ۔ قرآن کی روشنی میں ( 23اپریل )
۴۱۔پیغمبر اسلام حضرت محمد ؐ اور تعلیم ( 3مئی )
۴۲۔ علمی تحریک کا سنہری دور ( 7 مئی )
۴۳۔ علم سے اپنا رشتہ استوار کرنا لازمی ( 14 مئی )
۴۴۔دینی و دنیوی علوم ، مسلمان غلط فہمیوں کے شکار ( 21مئی )
تعلیمی مسائل کو حل کرنے کے لئے ان تعلیمی مضامین کو ہدایات الٰہی اور سیرت نبوی ﷺ سے جوڑے کی کوشش کی گئی اور ساتھ ساتھ وقت کے بدلتے ہوئے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ماہرین تعلیم اور اہل علم کی تحقیق پر مبنی اصولوں اور تجاویز کوبھی سامنے لایا گیا ۔ نئی تعلیمی پالیسی کے تحت طریقہ تعلیم Methodology پر سیرحاصل بحث کی گئی ہے ۔ روایتی انداز سے ہٹ کر معروضی اور محققانہ اندازبیان اختیار کیا گیا۔ جن اصولوں اور ٹیکنیکوں کو مضامین میں جگہ دی گئی وہ خلائی باتیں نہیں بلکہ قابل عمل ہیں ۔ مضامین کو دلچسپ اور جاذب نظر بنانے کیلئے کشمیر عظمیٰ نے موضوع کی مناسبت سے مختلف خاکےSketchesبھی شائع کئے ۔ چنانچہ مضامین کی تفصیل اور تاریخ اشاعت دی گئی ہے لہذا قارئین حضرات کسی بھی وقت کشمیر عظمیٰ کی ویب سائیٹ سے ڈاون لوڈ کر کے ان سے استفادہ کر سکتے ہیں ۔ اس دوران بہت سارے قارئین کرام اور دوست و احباب نے یہ مفید تجویز اور مشورہ دیا کر ان مضامین کو کتاب کی شکل دی جائے اور ساتھ ہی ان کا انگریزی زبان میں بھی ترجمہ کیا جائے ۔ یہ تجویز زیر غور ہے اور اگر اللہ نے چاہا تو اس منصوبہ کو پائے تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔ آخر پر میں ادارہ روزنامہ کشمیر عظمیٰ اور قارئین کرام کا بہت ہی مشکور ہوں جنہوں نے ان مضامین کو اخبار میں جگہ دی اور قارئین کرام ان سے مستفید ہوتے رہے ۔ اللہ تبارک و تعالیٰ سے یہی دعا ء ہے کہ جس مقصد کے لئے ان مضامین کو شائع کیا گیا، وہ مقصد پورا ہو جائے اور یہ حقیر کوشش اللہ کی بار گاہ میں قبول ہو۔ آمین
زندگی ہو میری پروانے کی صورت یا رب !
علم کی شمع سے ہو مجھ کو محبت یا ر ب !
[email protected]>