پرویز احمد
سرینگر // میڈیکل انسٹی چیوٹ صورہ میں ہر گزرتے دن کیساتھ صورتحال بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے ۔ سکمز کے کئی شعبہ جات میں تشخیصی ٹیسٹ کرانے کیلئے مریضوں کو مجبوراً نجی کلنکوں کی طرف رخ کرنا پڑتا ہے۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ بعض تشخیصی ٹیسٹ سکمز میں بہت کم لاگت پر ہوتے ہیں جن کے عوض پرائیویٹ کلنیکل لیبارٹریوں پر ہزاروں کی رقم صرف کرنا پڑتی ہے۔ سکمز میں علاج و معالجہ کیلئے آئے کئی افرادنے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ پچھلے ایک مہینے سے D3ٹیسٹ کیلئے واپس لوٹنا پڑرہا ہے اور اسکی کوئی وجہ نہیں بتائی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ D3ٹیسٹ کیلئے سکمز میں صرف 350 روپے ادا کرنے پڑتے ہیں جبکہ نجی لیبارٹریوں میں 1000روپے تک کی ادائیگی کرنا پڑرہی ہے۔ انہوںنے کہا کہ غریب مریض اضافی رقومات کی ادائیگی نہیں کرسکتے ہیں۔انکا کہنا ہے کہ یہ صورتحال دیگر شعبہ جات کی بھی ہے اور ہر شعبہ میں کسی نہ کسی ری ایجنٹ کی کمی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سکمز میں کام کا ج کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ہسپتال انتظامیہ ایک ماہ میں D3کیلئے ری ایجنٹ نہیں خرید پائی ہے۔ سکمز ذرائع سے کشمیر عظمیٰ کو معلوم ہوا ہے کہ روزانہ 200سے زائد مریضوں کو مذکورہ ٹیسٹ کی ضرورت پڑتی ہے اور اس طرح سکمز آنے والے مریضوں کو روزانہ 1لاکھ سے ڈیڑھ لاکھ روپے اضافی ادا کرنے پڑتے ہیں۔ میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر فاروق احمد جان نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سکمز میں ہونے والی تشخیصی ٹیوٹ کی تعداد کافی زیادہ اور اس صورتحال میں ری ایجنٹ ختم ہونا عام بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ کبھی کبھی سپلائی کرنے والی کمپنی کو تاخیر ہوتی ہے مگر اُمید ہے کہ ری ایجنٹ جلد دستیاب ہونگے اور یہ تشخیصی ٹیسٹ پھرسے سکمز میں ہونگے۔