عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//وادی میں پھولوں کی صنعت کو فروغ دینے میں عدم دلچسپی کی وجہ سے پھولبانی کی صنعت سے وابستہ افراد مایوسی کا شکار ہورہے ہیں البتہ موجودہ شادی کے سیزن میں مانگ بڑھ گئی ہے۔ کشمیر میں اُگائے جانے والے پھولوں کوملک کے مختلف حصوں اور بیرون ممالک برآمد کیاجاتا تھا جبکہ ہندی فلموں میں بھی کشمیری پھولوں کا استعمال کیا جاتا تھا ۔پھولوں کے کاروبار سے جڑے افراد نے بتایا کہ’ پھولبانی ایک اچھی صنعت ہے جس کے ذریعے ہم روزگار کمالیتے ہیں اور موجودہ دور میں پھولبانی کی صنعت کی جانب نوجوان دلچسپی لینے لگے ہیں تاہم سرکار کی جانب سے اس صنعت کی طرف عدم توجہی کی وجہ سے اس سے جڑے افراد مایوسی کا شکار ہوچکے ہیں کیونکہ یہاں اُگائے جانے والوں پھولوں کی بیرون وادی اب مانگ کم ہوچکی ہے ۔
اس کے ساتھ ساتھ اس صنعت سے جڑے افراد کوموسمی صورتحال کے نتیجے میں کافی نقصا ن اُٹھانا پڑتا ہے ۔پھولبانی کی صنعت سے وابستہ افراد نے کہا کہ وادی کشمیر میں بے روزگاری ایک بڑا مسئلہ ہے یہاں اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان روز گار کی تلاش میں در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں لیکن اس صنعت کی طرف دھیان نہیں دیا جارہا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو اس صنعت کی طرف راغب کرنے کیلئے سرکار کو چاہئے کہ وہ ا س صنعت کی طرف دھیان دے کر روزگار کے وسائل پیدا کریں ۔ انہوںنے مزید کہا کہ اب نوجوان اس صنعت کو پھر سے اپنانے لگے ہیں لیکن اس صنعت کو فروغ دینے میں سرکار ناکام ہوچکی ہے جس کے نتیجے میں نوجوان مایوسی کا شکار ہیں ۔دریں اثناء اس صنعت سے وابستہ افراد نے بتایا کہ اس وقت وادی میں شادی بیاہ کا سیزن چل رہا ہے اور اس سیزن میں پھولوں کی مانگ بڑھ رہی ہے کیونکہ اب لوگ مصنوعی پھولوں کے بجائے اصلی پھولوں کااستعمال کررہے ہیں اور یہ پھول نہ صرف دلہے کی گاڑی کو سجانے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے بلکہ شادی کے گھرانوں کے خوبصورتی بڑھانے میں بھی اس کااستعمال عام ہورہا ہے ۔مشمولات وی او آئی