Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
طب تحقیق اور سائنس

اینٹی بایوٹک بھی بیکٹیریا کے خلاف غیر مؤثر؟ ! طبی شعبے پریشان،معیاری علاج کی تاثیر محدود

Towseef
Last updated: May 19, 2024 10:02 pm
Towseef
Share
12 Min Read
SHARE

ڈاکٹر فراز معین

جراثیم خاص طور پر بیکٹیریا سے انسان کا واسطہ اور تعلق بہت پرانا ہے ۔ یہ خرد بینی جانداروں کا گروپ ہے جو کہ ایک خلی یا کئی خلیوں کے گروپ میں پائے جاتے ہیںاور ہر جگہ مختلف شکلوں میں موجود ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر گول، چھڑی کی طرح یا پھر سرپل وغیرہ وہ شکلیں ہیں جو زیادہ تر پائی جاتی ہیں۔ ان کے علاوہ دیگر اور بھی شکلوں میں بیکٹیریا مٹی سے لے کر پانی اور مختلف جانداروں میں ملتے ہیں ۔یہ بیکٹیریا نقصان دہ یا فائدے مند ہوسکتے ہیں۔

نقصان دہ بیکٹیریا انسانوں، جانوروں اور پودوں میں بیماریوں کا باعث بنتے ہیں دوسری طرف فائدے مند بیکٹیریا نظام ہاضمہ ، بعض وٹامنز کی پیداوار اور یہاں تک کہ مدافعتی نظام کی مدد کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ بیماری پیدا کرنے والے بیکٹیریا کے خلاف سب سے زیادہ موثر دوا یعنی اینٹی بایوٹک کا استعمال کیا جاتا ہے جو کہ الیگزینڈر فلیمنگ نے 1928 ءمیں دریافت کی تھی، مگر آج کے دور میں یہ دوا بے اثر ہوتی جارہی ہے۔ اس کی بڑی وجہ ان ادویات کا زیادہ یا غلط استعمال ہے، جس کی وجہ سے مختلف بیماریاں پھیلانے والے بیکٹیریا ان اینٹی بایوٹک ادویات کو غیر موثر بنانے کے قابل ہوگئے ہیں ۔ بیکٹیریا کے یہ مزاحمت انسانوں میں مختلف انفیکشن کے علاج کے لیے ایک بڑھتی ہوئی تشویش کا باعث بن چکی ہے اور اس خطرے نے ساری دنیا کے طبی شعبے کو پریشان کر رکھا ہے ،کیوں کہ یہ معیاری علاج کی تاثیر کو محدود کررہا ہے اور یہ طویل بیماریوں، صحت کی دیکھ بھال کے اخراجات میں اضافہ اور سنگین صورتوں میں اموات کا باعث بن رہا ہے۔

دراصل اگر کوئی بھی بیکٹیریا، وائرس یا فنگس کسی بھی اینٹی بایوٹک یا کسی اور دوا کے استعمال سے بہت عرصے تک علاج کے لیے تعامل کرتا رہے تو ان خرد بین جراثیموں میں ان دوائیوں کے سامنے زندہ رہنے کی صلاحیت پیدا ہوجاتی ہے۔ یہ صلاحیت بذاتِ خود جینیاتی تغیرات کا نتیجہ ہوتی ہیں، جس میں بیکٹیریا، دوا یا اینٹی بایو ٹک کو توڑنے یا کسی اور صورت بے اثر کرنے لگتا ہے۔ آج کل کے جدید طبی دور میں اینٹی بایوٹک مزاحمت بہت بڑی مشکل بنتی جارہی ہے۔

پہلے پہل تو یہ جراثیم صرف ایک یا دو اینٹی بایوٹک سے مزاحمت دکھاتے تھے، مگر آج دس سے لے کر پندرہ اینٹی بایوٹک کا مجموعہ بھی بعض بیکٹیریا کی اسٹرین میں کچھ اثر نہیں کررہا ہے۔ پہلے تو ملٹی ڈرگ ریزسٹنٹ منظر عام پر آنا شروع ہوئی جو کہ ایک ایسا بیکٹیریا ہوتا ہے جو تین میں سے ایک دوا یا اینٹی بایوٹک سے حساسیت رکھتا ہے ،پھر ایکسٹینسیو ڈرگ ریزسسٹنٹ جو کہ دئیے جانے والے اینٹی بایوٹک کے مجموعے میں سے کم از کم ایک سے حساسیت رکھتا ہوں۔ اس وقت پین ڈرگ ریزسسٹنٹ جو کہ تمام اینٹی مائیکرو بیل ایجنٹوں میں سے کسی سے بھی حساس نہیں ہے سب سے خطرناک بُگ کے طور پر سامنے آیا ہے۔

دنیا بھر میں موجود تحقیقی ادارے نئے مالیکیولز دریافت کرنے کی کوشش میں برسر پیکار ہیں جو کہ اینٹی مائیکرو بیل ایجنٹ کے طور پر سامنے آسکے۔ اس طرح کی تحقیق میں جانوروں، پودوں، فنگس اور دیگر خرد نامیہ سے حاصل کردہ نامیاتی سالمے یا مالیکیول کو مختلف اینٹی بایوٹک مزاحمتی بیکٹیریا پر چیک کیا جارہا ہے اور نئے طریقوں کے ذریعے اس کے اثرات میں اضافہ کر کے بھی ڈیٹا جمع کیا جارہا ہے۔ اس سلسلے میں سانپ کے زہر اور پودوں کے بیج بھی استعمال کیے جارہے ہیں۔

سانپ کے زہر میں موجود ٹاکسن یا خامروں کی تلاش کی جارہی ہے جو کہ بیکٹیریا کو توڑ سکے یا اس کے خلیے میں سوراخ کر کے اس کو ختم کرسکے اور کوئی لیڈ مالیکیول مل سکے۔ پودوں کے بیج کے پروٹین کو لے کر بھی یہی کام کیا جارہا ہے۔ سینٹر فارپروٹیومکس میں ایک ایسا ہی تحقیقی پروجیکٹ شروع کیا گیا تھا، جس میں دھتورا کے بیج کے پروٹین اور ایک وائپر سانپ کے زہر کے پروٹین کو ایک خاص بیکٹیریا جو کہ اینٹی مائیکرو بیل دوا میتھیسلین سے مزاحمتی تھا ،اُس کے خلاف آزمایا گیا۔ سانپ کے زہر کے کچھ حصے ایسے پائے گئے جو کہ اس مزاحمتی بیکٹیریا کے خلاف کام کررہے تھے۔ یعنی بیکٹیریا کے حفاظتی نظام کو ختم کر کے اس کو مار رہے تھے ۔ جب کہ دھتورا سے حاصل شدہ پروٹین میں یہ سر گری نسبتاً کم دیکھنے میں آئی۔ اس کے علاوہ پودوں کے پتوں، ڈنڈی یا جڑوں سے حاصل شدہ نامیاتی عرق یا محلول جو کہ مختلف نامیاتی محلل کے ذریعے حاصل کیا جاتا ہے ،اسی طرح کی تحقیق میں مسلسل رپورٹ کیا جاتا رہا ہے اور پھر دوا سازی کے ذریعے دنیا کی مارکیٹ میں لایا جاتا ہے۔
ایسے کئی بیکٹیریا کے انفیکشن ہیںجو کہ سنگین بیماریوں کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر میتھسلین سے مزاحمت رکھنے والا بیکٹیریا، جس کانام’’ اسٹیفلو کوکس اور لیس‘‘ ہے ایک ایسا جرثومہ ہے، جس کی وجہ سے ہونے والے انفیکشن کے آغاز نے جراحی کی پیچیدگیوں، مسلسل انفیکشنزاور دستیاب علاج کی کمی جیسے مسائل پیدا کردئیے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ جیسا پہلے بتایا جا چکا کہ اینٹی بایوٹک کے مجموعے میں سے کسی بھی ایک سے حساسیت نہ رکھنے والی پین ڈرگ ریزسسٹنٹ بیکٹیریا تو سب سے خطرناک جرثومہ بن چکے ہیں۔ دھاتوں سے بنے نینو ذرّات ہویا نامیاتی نینو ذرّات، دونوں کو اس ملٹی ڈرگ ریزسٹنٹ بیکٹیریا کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے مختلف طریقوں سے تجریاتی طور پر پرکھا جارہا ہے۔

دھاتوں میں سونا، چاندی، تانبا اور دیگر استعمال کیے جارہے ہیں جب کہ نامیاتی میں لیپو سوم، لیکٹک ایسڈ اور گلائے کولک ایسڈ وغیرہ کے ساتھ تجربات کیے گئے ہیں۔ اس نقطہ نظر کو بھی آزمایا گیا ہے کہ ان دونوں طرح کے نینو ذرّات کو ملا کر دیکھا جائے یا پھر یہ کہا جائے کہ نینو ذرّات اور اینٹی بایوٹک کو لا کر ان کی اثرات کو ریزسٹنٹ بیکٹیریا پر ڈال کر چیک کیا جائے۔ اس طرح کے نقطہ نظر سے تجربات کرنے کے مثبت نتائج اخذ کیےہیں کہ دو دھاتوں سے بنے نینو ذرّات جن میں سے ایک دھات سونا ہو اور دوسری دھات روڈیم یا روتھیم ہو تو یہ ذرّات گرام منفی بیکٹیریا کے خلاف مقابلہ کرنے اور زخم کے انفیکشن کے علاج میں قابل ذکر صلاحیت رکھتے ہیں۔

البتہ یہ دھات الگ الگ نینو ذرّات کی صورت میں وہ صلاحیت دکھانے میں ناکام دیکھائی دیتے ہیں ۔ یہاں یہ بات بتانا ضروری ہے کہ اینٹی بایوٹک سے مزاحمت کا پتہ لگانے کے لیے بھی کچھ ٹیسٹ کیے جاتے ہیں جہاں بیکٹیریا کو تجربہ گاہ میں مخصوص پیٹری پلیٹ میں مصنوعی میڈیا پر نشوونما دی جاتی ہے اور پھر مختلف اینٹی بایوٹک سے اس بیکٹیریا کے بڑھنے یا نشوونما گھٹنے کے عمل کا مشاہدہ کیا جاتا ہے ۔
لیکن اب یہ مسئلہ درپیش ہے کہ بیکٹیریا کے مزاحمتی عمل میں بہت تیزی آگئی ہے اور بہت کم وقت میں بہت سارے انفیکشن کرنے والے بیکٹیریا اپنے آپ کو زیادہ تر اینٹی بایوٹک سے مزاحمتی بنانے میں کامیاب ہوتے جارہے ہیں ۔ لہٰذ ا اب صرف ضرورت اس بات کی محسوس کی جارہی ہے کہ بیکٹیریا کے اس مزاحمتی نظام کو پہلے ہی بھاپ لیا جائے اور اس طریقے سے علاج کے لیے استعمال ہونے والی دوا اور طریقے کو تھوڑی بہت ترمیم کے ساتھ جاری رکھتے ہوئے پایۂ تکمیل تک پہنچایاجائے۔

اسی سلسلے میں اب باقاعدہ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرنے کی تیاری کی جارہی ہے جیسا کہ ڈبلیو ایچ او کے گلوبل ٹی بی پروگرام نےمئی 2023 ء نے ٹارگٹڈ این جی ایس سلو شنز کے استعمال سے متعلق موجود شواہد کا جائز ہ لیا اور اینٹی بایوٹک کے خلاف مزاحم ٹی بی کے بیکٹیریا کا پتہ لگاکران کے طبی استعمال کے بارے میں فیصلہ کیا گیا۔ ٹی بی کا بیکٹیریا انتہائی تیزی سے تمام تر موجودہ اینٹی بایوٹک سے ریزسسٹ بن چکا ہے اور یہ بین الاقوامی سطح پر انفیکشن کے شعبے میں پریشانی کا باعث ہے۔ اس لیے نیکسٹ جنریشن سیکوینسنگ یا این جی ایس جیسی جدید تیکنیک کے ذریعے ایسے ٹی بی کی اسٹرین کو شناخت کرنے کے لیے استعمال کیا جارہاہے۔

ایک طرف مزاحمتی بیکٹیریا کی شناخت کا طریقہ کار جدید خطوط پر استوار کیا جارہا ہے تو دوسری طرف نئی اینٹی بایوٹک یا اینٹی بایوٹک کا نینو ذرّات کے ساتھ امتزاج کے ذریعے نیا طریقہ علاج ڈھونڈا جارہا ہے۔ یہ ممکن ہے کہ دوا کے طور پر جلد ہی بعض نئی مالیکیول سامنے آجائیں اور اس اینٹی بایوٹک ریز سٹنس سے کچھ زمانے کے لیے چھٹکارا مل جائے، مگر یہ بات اب کھل کر سامنے آگئی ہے کہ نئی اور دوبارہ تیار کردہ دوائیوں کے خلاف بھی بیکٹیریا اپنے مزاحمت کو بتدریج بڑھا سکتے ہیں۔

لہٰذا اس مرتبہ نئی دوا کا مخصوص استعمال اور جس انفیکشن کے لیے اس کو استعمال کیا جارہا ہے اسی انفیکشن کرنے والے بیکٹیریا کا جنیاتی اور ظاہری مشاہدہ اور اس میں ردو بدل بھی مانیٹر کیا جائے، تاکہ اس امکان کا پتہ چلایا جاسکے کہ کب تک یہ بیکٹیریا اس نئی دوا سے حساسیت رکھتا ہے اور کب اس نے اپنے لیے مزاحمتی تبدیلی کرنی شروع کردی ہے بہرحال نینو ذرّات نے اینٹی بایوٹک کے متبادل کے طور پر اپنی صلاحیت ظاہر کردی ہے۔ اب یہ محققین کے اوپر منحصر ہے کہ وہ ان کو کس طرح استعمال کے قابل بناتے ہیں، تاکہ اینٹی بایو ٹک مزاحمت سے چھٹکارا پایا جاسکے۔

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
جموں کے4چاراضلاع 18مقامات پرایس آئی اےچھاپے
جموں
راہل گاندھی کا دورۂ پونچھ آج | گولہ باری متاثرین سے ملاقات کریں گے
پیر پنچال
بھیڑ دھوتے ہوئے ڈوبنے سے خانہ بدوش شخص جاں بحق
پیر پنچال
نوشہرہ فاریسٹ ڈویژن کے بریری اور کنگوٹہ جنگلات میں بھیانک آگ سرسبز درخت خاکستر، جنگلی حیات متاثر، محکمہ جنگلات کی خاموشی پر سوالات
پیر پنچال

Related

طب تحقیق اور سائنسکالم

دماغ اور معدےکا باہمی تعلق بہتر کیسے بنایا جائے؟ معلومات

May 18, 2025
طب تحقیق اور سائنسکالم

بون میرو ٹرانسپلانٹ کیا ہے! | اس کی ضرورت کیوں پیش آتی ہے؟ طب و سائنس

May 18, 2025
طب تحقیق اور سائنسکالم

کاربن ڈائی آکسائیڈ اور بڑھتے ہوئے خطرات | فضا کو آلودہ کرنے میں انسانوں کا اہم کردار ہے سائنس و تحقیق

May 18, 2025

زندگی کی چکا چوند ٹیکنالوجیکل سہولیات کی مرہون ِ منت ! انٹروپی۔ جمادات و نباتات اور انسان وحیوان کی جبلت کا حصہ

May 12, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?