محمد شبیر کھٹانہ
تمام اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے بچے والدین اور اساتذہ اکرام کے لئے ایک عظیم نعمت ہیں اور یہ سب بچے ایک باغ کے اندر کھلنے والے رنگ برنگے پھولوں کی مانند یا پھر اس سے بھی بڑھ کر خوشبودار ہیں اور تمام سماج کو جنت کے پھولوں کی مانند خوشبو سے معطر کرتے ہیں ۔یہ بچے اساتذہ کے لئے اس لئے نعمت ہیں کہ اساتذہ کرام ا ﷲ تبارک تعالیٰ کی طرف سے عنایت کیا گیا علم ان بچوں کو پڑھا سکتے ہیں، جس کے بہت سے فائدے ہیں ایک یہ کہ محنت لگن اور ایمانداری سے کام کرنے والے اساتذہ کرام کا رزق حلال ہو جاتا ہے، دوسرا یہ کے اﷲ کی طرف سے عنایت کردہ علم ان بچوں کےذریعہ ﷲ کی بہترین مخلوق میں تقسیم ہوتاہے اور پھر اساتذہ کرام کو اﷲ کی طرف سے عنایت کردہ صلاحیتوں کا ان بچوں پر استعمال کرنے کا موقع ملتاہے، اگر بچے نہ ہوتے تو اساتذہ نہ ہی علم پڑھا سکتے اور نہ ہی صلاحیتوں کا استعمال کر سکتے ۔
اب یہ بچے والدین کے لئے نعمت اس لئے ہیں کہ جب یہ اپنے مذہب کی تعلیم حاصل کر کے نیک اور صالح ہو جائیں گے، تو پھر وہ اپنے ماں باپ اور پھر دیگر برادری اور رشتہ داروں کا ادب و احترام بھی کر سکیں گے اور بڑھاپے میں والدین کا سہارا بھی بنیں گے۔ ہر مذہب یہی واضح کرتاہے کہ نیک اور صالح اولاد ہی ماں باپ کے لئے ایک عظیم نعمت ہے ۔اس طرح تعلم حاصل کرنے کے بعد یہ گل ہائے گلستان والدین کے لئے بھی ایک نعمت بنیں گے، جب ان کو اپنے ماں باپ کی قدر عزت و احترام کرنے کے بارے میں پوری جانکاری ہو گی، ان کے اندر عاجزی ،انکساری ،ایمانداری اور راست بازی ہو گی اور اپنے والدین اور دیگر سماج کے افراد کے ساتھ اچھا برتاؤ کریں گے۔
اب سماج کے لئے یہ بچے تب نعمت بنیں گے، جب اساتذہ کرام کی محنت ،لگن ،ایمانداری اور کاوشوں سے ان کو اعلیٰ قسم کی تعلیم کے زیور سے، آراستہ کرنے کے بعد ان میں تمام تر صلاحیتیں پیدا ہو جائیں گی۔ ان سب میں ایک شاندار قسم کی قابلیت اور ہنر پیدا ہو جائے گا۔ اعلیٰ تعلیم مکمل کرنے کے بعد جب یہ بچے ایک شاندار قابلیت حاصل کر لیں گے اور پھر اس قابلیت کی مدد سے ایک بہت ہی سمارٹ عہدہ حاصل کر کے سماج کی بہترین خدمت کر نا شروع کریں تو پھر یہ سماج اور والدین دونوں کے لئے مدد گار ثا بت ہوں گے اور پھر سماج کو یہ بچے اتنے ہی اچھے لگیں گے جتنا کہ خوشبوں دار پھول ۔یہ تمام بچے اساتذہ اکرام کے لئے اساتذہ کی قابلیت کا لیول جاننے، پرکھنے اور اس لیول میں اضافہ کرنے کا موقع بھی فراہم کرتے ہیں۔ جب اساتذہ اکرام بچوں کے سیکھنے کے لیول کا جائزہ لگاتے ہیں اور پھر ان کے لیول میں اضافہ کرنے کی غرض سے اپنی قابلیت بڑھاتے ہیں تو اس طرح اساتذہ اکرام اپنی قابلیت اور تجربے میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ بچے نہ ہوتے تو علم تقسیم کیا جا سکتا اور نہ اساتذہ اکرام کو اپنی تعلیم میں اضافہ کرنے کا موقعہ نصیب ہوتا ۔
ان تمام اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کو گُل ہائے گلستان سےمنسوب کیا جائے تو درست ہو گا، کیونکہ جس طرح ایک باغ کے اندر رنگ برنگے پھول مختلف اقسام کی خوشبوں فراہم کرتے ہیں ،ٹھیک اسی طرح اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد ایک سمارٹ عہدہ حاصل کرنے کے بعد سماج کی بہترین خدمت کرتے ہیں جو کسی بھی طرح کی خوشبوئوں سے بڑھ کر ہے۔
اب اگر اس بات پر غور کیا جائے کہ ایک مالی باغ کے اندر پیدا ہونے والے پھولوں کی کس طرح دیکھ بھال اور محنت کر کے ان کو رنگ برنگے دیکھنے کے قابل بناتاہے، مالی پھول لگنے سے قبل ان پودوں کی پوری دیکھ بھال کرتاہے، تب پھول تیار ہوتے ہیں اور گلستان کو رنگ برنگا کرتے ہیں اور پھر طرح طرح کی خوشبوں بھی میسر ہوتی ہے۔ اگر مالی ننھے پودوں یا پھر درختوں کی پوری دیکھ بھال نہیں کرے گا تو پھول مرجھا جائیں گے ۔جب ہم اپنے تمام اسکولوں میں زیر تعلم بچوں کو گل ہائے گلستان سے موسوم کرتے ہیں تو پھر تمام اساتذہ اکرم کے لئے یہ واجب بنتاہے کہ وہ اس مالی کی طرح اس گلستان کی آبیاری کریں تا کہ یہ ننھے پھول مرجھا نہ جائیں بلکہ ہرے بھرے اور رنگ برنگے بن کر اپنے والدین اور اپنے سماج کو معطر کر سکیں ۔
اگر ہم بچوں کو پھولوں سے موسوم کر لیں تو پھر تمام اساتذہ کرام کو اپنی تعلیم پر نظر ثانی کر کے اپنی قابلیت میں شاندار اضافہ کر کے روزانہ اسکول جا نا چاہئے ،پڑھنے کی عادت ڈال کر مکمل تیاری کر کے روزانہ بچوں کو محنت لگن اورایمانداری سے پڑھانا چاہئے، بچوں کے سیکھنے کے لیول پر ایک نظر رکھنی چاہیے تا کہ لیول کسی بھی طرح کم نہ ہو بلکہ اتنی محنت کرنی چاہیےکہ بچوں کالیول ہمیشہ بڑھتا رہے اور بچے لائق اور قابل بن سکیں ۔یہی کافی نہیں ہو گا ،تمام اساتذہ اکرام کو اپنی قابلیت میں لگاتار اضافہ کرتے رہنا چاہئے۔ ساتھ کام کرنے والے دیگر اساتذہ کرام سے لگاتار سیکھنا چاہئے یا پھر دوسروں کو سیکھانا چاہئے۔ جدید طریقہ کار اور ٹیکنالوجی کا استعمال سیکھ کر اور پھر کلاس روم کے اندر جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئےبچوں کو پوری محنت، لگن اور ایمانداری سے پڑھانا چاہئے تا کہ یہ گل ہائے گلستان اعلیٰ قابلیت حاصل کر کے سمارٹ پوسٹیں حاصل کر کے سماج کی بہترین خدمت کر سکیں اور پھر سماج کو واقعی ان کے کام کاج سے رنگ برنگے پھولوں کی طرح خوشبوں میسر ہو ۔
اگر تمام اساتذہ اکرام اپنے متبرک ہاتھوں کے چمتکار ان بچوں پر استعمال کریں تو پھر یہ بچے اپنے والدین اور سماج کی اُمیدوں پر ہر لحاظ سے پورا اتریں گے ۔شاعر نے کیا ہی خوب کہاہے ۔ ؎
پتھر کی بھی تقدیر بدل سکتی ہے شرط یہ ہے سلیقے سے تراشا جائے
اور یہ تمام سلیقہ اساتذہ کرام کی اعلیٰ تعلیمی پیشے کے ساتھ پوری لگن اور ایمانداری سے کام کرنا لگاتار بچوں کو ایک جنون کے ساتھ پڑھانا شامل ہے۔ اگر تمام اساتذہ کرام پیشے کی اہمیت کو سمجھیں گے اور پھر ہر اُستاد پیشے کی اہمیت کو مد نظر رکھ کر کام کرے گا تو انشاءا ﷲ یہ گُل ہائے گلستان ہرا بھرا اور رنگ دار ہو گا اور پھر شاندار خوشبوئیں فراہم کرے گا۔
(رابط۔ 9906241250)
[email protected]