انتھونی کتھبرٹسن
ایک امریکی خلائی سٹارٹ اَپ، تخلیقی ایجنسی کے ساتھ ایک معاہدے کے بعد چاند پر اشتہاروں کے لیے جگہ فروخت کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔کیلیفورنیا میں قائم ایسٹرولیب کا سپیس ایکس کے ساتھ پہلے ہی ایک معاہدہ ہو چکا ہے، جس کے تحت وہ جدید سٹار شپ راکٹ کے ذریعے زمین کے قدرتی سیٹلائٹ میں جیپ کے سائز کی اپنی روور بھیجے گا۔فلیکس مون روور 2026 کے اوائل میں لانچ ہوسکتا ہے۔ تاہم سٹار شپ راکٹ اور چاند گاڑی دونوں ابھی تیاری کے مراحل میں ہیں۔ایسٹرولیب اور ایجنسی گروپ آف ہیومنز کے درمیان ایک معاہدے سے برانڈز کو چاند کی بگی پر اشتہارات لگانے کا موقع ملے گا۔
گروپ آف ہیومنز کے بانی روب نوبل نے ٹائمز کو بتایا کہ ’برانڈز خلا جیسی جگہوں پر اپنے اشتہار چلا کر توجہ حاصل کر سکتے ہیں، جہاں فضا نہیں اور کشش ثقل کمزور ہے۔’انتہائی حالات میں اپنی مصنوعات کی جانچ کر کے، آپ سیکھ سکتے ہیں اور گاہکوں کو دکھا سکتے ہیں کہ وہ کتنی پائیدار ہیں‘۔ایسٹرولیب کا دعویٰ ہے کہ اس کا روور چاند پر سفر کرنے والا اب تک کا سب سے بڑا اور قابل ترین روور ہے، جو 1.5 ٹن سامان لے جانے اور 24 کلومیٹر فی گھنٹہ (15 میل فی گھنٹہ) تک سفر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
سٹارٹ اپ کا خیال ہے کہ اس گاڑی کو چاند پر انسانی بستی قائم کرنے میں مدد کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ناسا کو امید ہے کہ وہ اپنے آرٹیمس مشن کے حصے کے طور پر چاند پر مستقل موجودگی قائم کرے گا۔
یورپی خلائی ایجنسی کے اندازوں کے مطابق 2040 تک چاند سے وابستہ معیشت کا حجم 142 ارب یورو تک پہنچ سکتا ہے۔یہ پہلی کمپنی نہیں جس نے خلا میں اشتہارات لگانے کی تجویز پیش کی ہے۔ 2019 میں سافٹ ڈرنکس بنانے والی کمپنی پیپسی کو نے کہا تھا کہ اس کے روسی ماتحت ادارے نے خلائی سٹارٹ اپ سٹارٹ راکٹ کے ساتھ شراکت داری پر اتفاق کیا ہے۔خیال یہ تھا کہ کمپنی کے لوگو کو زمین کے نچلے مدار میں دکھانے کے لیے بہت سارے مائیکرو سیٹلائٹس استعمال کیے جائیں گے تاکہ وہ زمین کے وسیع حصوں میں نظر آئے۔اس تجویز کے نتیجے میں کچھ لوگوں نے پیپسی کو کی مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا تاکہ ملٹی نیشنل کارپوریشن کو ’خلائی آلودگی‘ پیدا کرنے سے روکا جاسکے۔پیپسی کو نے آخر کار مدار میں بل بورڈ استعمال کرنے کا منصوبہ ترک کردیا۔ تاہم سٹارٹ راکٹ سٹارٹ اپ اب بھی منصوبے پر کام کرتا دکھائی دیتا ہے۔
درین اثناامریکہ میں متعلقہ سرکاری ادارے کی منظوری کے بعد چاند پر ریل گاڑی چل سکتی ہے۔ چاند پر قائم مختلف بیسز کو آپس میں جوڑنے کے کے لیے ریلوے نیٹ ورک کا تصور اگلے 10 سال میں حقیقت بن سکتا ہے۔امریکی ڈیفنس ایڈوانسڈ ریسرچ پروجیکٹس ایجنسی (ڈی اے آر پی اے) اس منصوبے کے لیے سرمائے میں مدد کرے گی۔ چاند پر ریل گاڑی کی تجویز گذشتہ سال خلائی جہاز بنانے والی فرم نارتھروپ گرومن نے پیش کی۔چاند پر ریلوے نیٹ ورک کا منصوبہ ڈی اے آر پی اے کے چاند پر بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے 10 سالہ منصوبے کا حصہ ہے، جس کا مقصد مستقبل کی قمری معیشت کی معاونت ہے جو توقع ہے کہ وجود میں آ جائے گی کیوں کہ دنیا بھر کے خلائی ادارے چاند پر مستقل موجودگی کی کوشش کر رہے ہیں۔چین اور امریکہ دونوں کے پاس اس دہائی کے اختتام سے قبل چاند پر اڈے قائم کرنے کا پروگرام موجود ہے۔ خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا کا آرٹیمس مشن، توقع ہے کہ انسانوں کو چاند پر واپس لے جانے والا پہلا مشن ہوگا۔
نارتھروپ گرومن نے ایک بیان میں کہا کہ ’مجوزہ ریلوے نیٹ ورک تجارتی منصوبوں کے لیے چاند کی پوری سطح پر انسانوں، رسد اور وسائل کو لے جا سکتا ہے جس سے امریکہ اور بین الاقوامی شراکت داروں کو خلائی معیشت میں مدد ملے گی۔‘لونر آرکیٹیکچر کیپیبلٹی سٹڈی (لون اے-10) کے لیے منتخب ہونے کے بعد نارتھروپ گرومن اب مکمل طور پر فعال قمری ریلوے نظام کے نمونے کی تیاری پر کام کرے گا۔کمپنی چاند پر ٹرین نیٹ ورک کی تعمیر، استعمال اور مرمت کے مختلف طریقے بھی تلاش کرے گی جس میں ممکنہ طور پر بنیادہ کاموں کو انجام دینے کی صلاحیت رکھنے والے روبوٹس تیار کرنا بھی شامل ہوگا۔
ڈی اے آر پی اے کے پروگرام مینیجر ڈاکٹر مائیکل نائک نے کہا کہ قمری معیشت کے معاملے میں اگلی دہائی میں ’بڑی تبدیلی‘ آ رہی ہے۔ڈاکٹر نائک کے مطابق چاند پر ریلوے نظام ایسا نیٹ ورک فراہم کرے گا جو چاند پر پھلتی پھولتی تجارتی معیشت میں معاون ہو سکتا ہے۔نارتھروپ گرومن کے جنرل مینیجر کرس ایڈمز نے کہا کہ ’اہم ترقیاتی تحقیق میں اس سرمایہ کاری نے ہماری ٹیکنالوجی کو اگلی جنریشن میں سب سے آگے رکھا ہے۔’’پیچیدہ نظاموں اور تجارتی خودمختار خدمات کے انضمام میں اپنے ثابت شدہ تجربے کے ساتھ، ہم پائیدار خلائی ماحولیاتی نظام کے لیے پائیدار تبدیلی لانا جاری رکھیں گے۔‘‘