عظمیٰ ویب ڈیسک
جموں// چیف الیکشن آفیسر جموں و کشمیر پانڈورنگ کے پولے نے اتوار کو کہا کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) نے سرینگر پارلیمانی حلقہ میں لوک سبھا انتخابات سے قبل سیاسی کارکنوں کو مبینہ طور پر ڈرانے، دھمکانے اور ہراساں کرنے کی خبروں کا سخت نوٹس لیا ہے۔
سی ای او جموں و کشمیر نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا، “سوشل میڈیا پر، بعض جماعتوں کے سیاسی کارکنوں کو مبینہ طور پر دھمکیاں دینے اور دفعہ 144 آرڈر کے استعمال کی شکایات سامنے آئی ہیں”۔
اُنہوں نے کہا، “الیکشن کمیشن نے اس معاملے کا نوٹس لیا ہے۔ سی ای او نے سیاسی رہنماوں سے ذاتی طور پر بات کی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ قواعد کے مطابق تمام اضلاع میں دفعہ 144 کے تحت حکم جاری کیا جاتا ہے، اسی کے مطابق، 48 گھنٹوں کیلئے یہ احکامات اودھم پور اور جموں پارلیمانی حلقہ میں جاری کیے گئے تھے اور اب سرینگر حلقہ کے تمام اضلاع کے لیے جاری کیے گئے ہیں”۔
پوسٹ میں مزید کہا گیا ہے، “جہاں تک ریلیوں اور سیاسی میٹنگوں کی اجازت کا تعلق ہے، ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ کے تحت پورے عرصے کے دوران، جو الیکشن کمیشن آف انڈیا کے انتخابات کے اعلان کے ساتھ شروع ہوتا ہے، متعلقہ حکام کی خصوصی اجازت لازمی ہے۔ یہ اجازتیں بغیر کسی تفریق کے اور آن لائن موڈ میں سنٹرلائزڈ ’سوودھا پورٹل‘ کے ذریعے جاری کی جا رہی ہیں۔ امیدواروں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ مخصوص علاقوں کے سیکورٹی خدشات پر غور کریں”۔
قبل ازیں این سی، پی ڈی پی اور اپنی پارٹی نے الزام لگایا تھا کہ انتظامیہ نے سرینگر پارلیمانی حلقہ میں لوک سبھا انتخابات سے قبل اپنے کارکنوں اور ایجنٹوں کی گرفتاری شروع کر دی ہے اور اس طرح کی بلاجواز گرفتاریوں کو روکنے کے لیے وزیر اعظم، وزیر داخلہ، ای سی آئی اور لیفٹیننٹ گورنر سے مداخلت کی درخواست کی ہے۔