عظمیٰ نیوز سروس
بسوہلی//مرکزی وزیر اور ادھم پور لوک سبھا حلقہ کے بی جے پی امیدوار ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بسوہلی کو ماضی کے کانگریس کے نمائندوں بشمول اس کے ایم ایل اے اور ایم پی نے جان بوجھ کر نظر انداز کیا ہے۔کٹھوعہ سے بسوہلی کی جانب جاتے ہوئے متعدد ریلیوں و عوامی اجلاس کے دوران سنیئر بھاجپا لیڈر نے کہا کہ بسوہلی کے عوام کے ذریعہ منتخب کردہ کانگریس کے ایم ایل ایز اور ایم پیز برسوں تک ایک ساتھ وزارتی عہدوں پر قابض رہے لیکن اپنے لوگوں کی پرواہ کرنے کے بجائے انہوں نے اپنے ذاتی کام کئے اور اپنے آقاؤں کی کشمیر پر مبنی خوشامد کی پالیسی کی پیروی کی اور اس طرح وہ خود اس حلقے کے خلاف علاقائی تفریق کا ایک فریق بن گئے جس نے انہیں منتخب کیا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ کانگریس کی حکومتوں میں وزیر بننے والے ایم ایل اے یا ایم پی سے فائدہ اٹھانے کے بجائے بسوہلی کے لوگوں کو ایسے موقع پرست نمائندوں کی وجہ سے اپنی حالت زار مزید خراب کرنے کی قیمت چکانی پڑی۔ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کے تحت پچھلے 10 سالوں میں بسوہلی پینٹنگ اور بسوہلی پشمینہ نے جی آئی ٹیگ حاصل کیا اور دنیا بھر میں نام کمایا۔
انہوں نے سوال کیا کہ کانگریس کے چھ دہائیوں سے زیادہ دور حکومت میں ایسا کیوں نہیں ہو سکا۔ انہوں نے کہا کہ پشمینہ اور پینٹنگ دونوں ہی بسوہلی کو ایک منفرد شناخت دیتے ہیں لیکن کانگریس کے لیڈر جنہوں نے بظاہر ہمیشہ علاقائی تفاخر کے مرکزی کردار ہونے کا دعویٰ کیا، انہوں نے اس مقصد کی پیروی نہیں کی کیونکہ وہ اپنی وزارتی برتھوں کو محفوظ رکھنے کے بارے میں زیادہ فکر مند تھے۔یہ وزیر اعظم مودی کے تحت ہے کہ بسوہلی کو سڑک کے رابطے کا ایک نیٹ ورک ملا تھا، جس کے نتیجے میں جموں اور بسوہلی کے درمیان سفر کا وقت کافی حد تک کم ہو گیا تھا جس سے روزانہ کے مسافروں کو کافی راحت اور سہولت اور صنعت کے لیے کاروبار میں آسانی پیدا ہوئی تھی۔بھاجپا سنیئر لیڈر نے کہا کہ بسوہلی کو ’ہیریٹیج ٹاؤن‘کے طور پر نامزدکئے جانے کا حقدار ہے جس کے لئے پہل کی جا چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہیریٹیج ٹاؤن کا درجہ دینے اور اس کی پہچان کیلئے ایک مناسب طریقہ کار وضع کیا گیا ہے۔ حیثیت تسلیم شدہ ایجنسیوں سے آنی ہوگی جو مودی حکومت کے تحت بھی ہوگی۔ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہاکہ بی جے پی بسوہلی اور بلاور علاقوں پر مشتمل ایک الگ پہاڑی ضلع کے حق میں تھی اور ہم نے مخالفت میں ہوتے ہوئے بھی اس مقصد کو اٹھایا تھا۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ بی جے پی کے تنظیمی ڈھانچے میں، بسوہلی-بلور کو ایک الگ پہاڑی ضلع کا درجہ حاصل ہے اور ہمارے پاس کٹھوعہ کے لئے ایک الگ بی جے پی ضلع صدر اور بسوہلی کے لئے الگ ہے۔موصوف نے کہا کہ جب بھی این ڈی اے حکومت کے تحت اگلی ضلعی تنظیم نو کمیٹی تشکیل دی جائے گی، علیحدہ اضلاع کے اس دیرینہ مطالبہ کو بھی پورا کیا جائے گا۔علاقے کے انتخابی دورے میں ڈاکٹر جتیندر سنگھ کے ساتھ آنے والوں میں ڈی ڈی سی چیئرمین کرنل (ریٹائرڈ) مہان سنگھ، بی جے پی صدر درشن سنگھ، ڈی ڈی سیز نارائن دت ترپاٹھی اور ڈاکٹر شویتا، سابق چیئرمین میونسپل کونسل شمی ساپولیا، بی جے وائی ایم کے صدر ادت، سونو گپتا، شیلیندر شامل تھے۔