وی او آئی
سرینگر//وادی کشمیر میں مرغ اور بطخ پالنے کا رجحان ختم ہوتا جارہا ہے جس کے نتیجے میں 90فیصد پولٹری کوباہر کی منڈیوںسے درآمد کیا جاتاہے ۔لوگ گھروںمیں بطخ اور مرغ پالتے تھے جس سے دیہی اور شہری علاقوں کے رہنے والے لوگوںکی آمدنی بھی بڑھتی تھی اور بازاروں میں دیسی مرغ ، دیسی انڈے وغیرہ ہر وقت دستیاب ہوا کرتے تھے جو کسی ملاوٹ کے بغیر مقوی غذائیت سے بھر پور تھے ۔ وادی کشمیر میں گزشتہ تیس برسوں کے دوران جہاں حالات نے مختلف ادوار دیکھے اور بہت سی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں وہیں شہری اور دیہی علاقوںمیں 90کی دہائی تک گھروں میں مرغ اور بطخ پالنے کا رواج عام تھا ۔ یہ بطح اور مرغ ہر وقت لوگوںکی ضرورت کو پورا کرتے تھے ۔ کسی خاص مواقع ، تہواروں ،عیداور دیگر اہم دنوں پر گھروں میں پائے جانے والے مرغ ہی استعمال ہوا کرتے تھے اور قریب ہر گھر میں مرغ پالنے کا رواج عام تھاجس کی وجہ سے بیرونی منڈیوں سے پولٹری کی درآمد محض 90فیصد تھی تاہم 2000سے شہری و دیہی علاقوں میں مرغ اور بطخ پالنے کا رواج کم ہوتا گیا اور آج محض 10فیصد لوگ ہی بطخ اور مرغ شوق کے بطور گھروں میں پالتے ہیںاور اس کی وجہ سے اب پولٹری کی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے باہر کی منڈیوں سے 90فیصد پولٹری درآمد کی جاتی ہے ۔ گھروںمیں دیسی مرغ پالنے کا چلن صرف ایک رواج نہیں تھا بلکہ یہ کئی لوگوں کیلئے روزگار کا بھی ذریعہ تھا۔ گائوں اور دیہات سے مرغ اور دیسی انڈے قصبوں اور شہر میں فروخت ہوا کرتے تھے لیکن اب بسیار ڈھونڈنے کے باوجود بھی کہیں پر دیسی انڈے نہیںملتے ہیں اورنہ دیسی مرغ کہیںدستیاب ہوتاہے ۔