وادی کے210دیہات میں9ہزار 576سکولی بچوں پر کی گئی تازہ تحقیق
پرویز احمد
سرینگر //بھارت سمیت دنیا کے دیگر ترقی پذیر ممالک میں بچوں میں وزن بڑھنے اور موٹاپے کے شکارہونے کے رجحان میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ترقی پذیر ممالک میں 50سے 80فیصد سکولی بچے موٹاپے کا شکار ہیں۔ بھارت میں بچوں کے موٹاپے کے شرح 10فیصد ہے۔کشمیر میں غیر متعدی بیماریوں کی ایک نئی وباء دستک دینے والی ہے کیونکہ یہاں سکول جانے والے 5سے 15سال کے عمر کے بچوں میں 23 فیصد بچے زیادہ وزن جبکہ 11.5فیصد موٹاپے کے شکار ہیں۔وادی کے210دیہات میں9ہزار 576 سکولی بچوں پر کی گئی تازہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ لڑکوں میں 11.7فیصد اور لڑکیوں میں 9.7فیصد موٹاپے کے شکار ہیں۔ تحقیق کے دوران مختلف اضلاع سے 9,576 بچوں کو شامل کیا گیا تھا جن میں 5416لڑکے اور 4160لڑکیاں شامل تھیں۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ لڑکوں میں 24فیصد اورلڑکیوں میں 25.6 فیصدزیادہ وزن جبکہ لڑکیوں میں 10.5فیصد زیادہ وزن اور لڑکیوں میں 12.8 فیصد موٹاپے کی شکار تھیں۔ 5416لڑکوںمیں 7فیصدکم وزن، 11.7فیصد زیادہ وزن اور 10.6فیصد موٹاپے کے شکار تھے۔ تحقیق میں شامل ہونے والی 4160لڑکیوں میں 5.9فیصد کم وزن، 12.5فیصد زیادہ وزن اور 9.7فیصد موٹاپے کی شکار ہیں۔ تحقیق کے مطابق بچوں کو 5سے 10سال اور 11سے 15سال کے زمروں میں تقسیم کیا گیا ۔ تحقیق کے مطابق 5سے 10سال کے بچوں میں 19.4فیصد بچے زیادہ وزن اور 9.8فیصد بچے موٹاپے کے شکار تھے جبکہ 11سے 15 سال کے بچوں کے زمرے میں 29.8فیصد بچوں میں زیادہ وزن جبکہ 13.2فیصد بچے موٹاپے کے شکار پائے گئے ہیں۔ڈاکٹر شارق مسعودی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’کسی بھی بیماری کو ہم وبا تبھی کہتے ہیں جب آبادی کا 5فیصد اس سے متاثر ہوجائے لیکن کشمیر میں 10فیصد بچے موٹاپے کے شکار ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ سکرین ٹائم بڑھنے( موبائل فون پر زیادہ وقت گذارنے) اور جنک فوڈ کھانے سے یہ صورتحال مزید ابتر ہورہی ہے کیونکہ جنک فوڈ زیادہ تر ان کھانے کی اشیاء کا مرکعب ہوتا ہے جس میں کیمیکل ملائے جاتے ہیں جس سے یہ کھانے کی چیزیں لذیر بن جاتی ہیں۔ اس میں صرف وہ (Calories) توانائی دینے والے اجزا ہوتے ہیں، جس سے وزن بڑھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نہ کوئی (Mineral) قدرتی طور پر پائے جانے والا غیر نامیاتی عنصراورنہ کوئی وائٹمن ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنک فوڈ میںپھولوں اور سبزیوں میں موجود میٹھا پن( fractose)ہوتا ہے اور جب جسمانی سرگرمی نہیں ہوتی تو یہ موٹاپے میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ ڈاکٹر شارق نے بتایا کہ امتحانات کی وجہ سے ہم ابھی( آئی سی ایم آر) کی سروے شروع نہیں کر پائے لیکن جون میں وادی میں بچوں میں موٹاپے کی شرح جاننے کیلئے تازہ سروے شروع کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں غیر متعدی بیماریوں کی وبا سے بچنا ہے تو ہمیں کسی بھی صورت میں بچوں میں پائے جارہے موٹاپے کو قابو کرنا ہوگا کیونکہ یہی موٹاپا شوگر، کینسر اور دیگر بیماریوں کی اصل وجہ بنتا ہے اور اس کو کم کرنے کیلئے ہمیں ایک ہمہ گیر جانکاری مہم شروع کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سکولوں میں بچوں کو جانکاری دینے کے علاوہ والدین اور عام لوگوں کو بھی موٹاپے سے ہونے والی بیماریوں کی جانکاری دینی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے موٹاپے کو قابو کر لیا تو ہم شوگر، کینسر اور دیگر غیر متعدی بیماریوں کو آسانی سے قابو کر پائیں گے۔