وادی اور جموں کے مختلف اضلاع میں حالیہ شدید بارشوں اور تیز ہوائوں کی تباہ کاریوں سے جہاںکئی انسانی زندگیاںتلف ہوئیں ،وہیں بڑے پیمانے پر لوگوں کو مالی نقصان بھی اُٹھانا پڑا۔شدید بارشوںاور تیز ہوائوںسےدرجنوں تعمیرات ملیا میٹ ہو ئےاور سینکڑوں رہائشی ڈھانچے تباہ و بربادہوکر رہ گئے، جس کے نتیجے میں ان علاقوں کےبیشتر مکین اپنے آشیانوںسے محروم ہوکر لاچار اور بے بس ہوگئے۔اب یہ بھی اطلاعات آرہی ہیں کہ حالیہ برف باری اور بارشوںکی وجہ سے کئی علاقوں میںزمین بھی کھسکنے لگی ہےاور نامساعد موسمی صورت حال سے بہت سے علاقوں کے رہائشی بستیوںمیں ہاہا کار مچی ہوئی ہےاور وہ مزیدجانی اور مالی نقصانات سے بچنے کی راہیں ڈھونڈنے کی تگ ودَو میںپڑے ہوئے ہیں۔ ان لوگوں کی نظام ِزندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے اوروہ بے کسی اور بے بسی کے عالم میں زندگی گذار رہے ہیں۔بارہ مولہ کے کنڈی علاقوں میں زمین کھسکنے کی وجہ سےخوف و دہشت کا ماحول چھایا ہوا ہے،جبکہ بہت سے دیہاتوں میں زمین دُھنس جانے کا معاملہ کڑا رُخ اختیار کرچکاہے اور بارشوں کے پانیوں نے بھی بہت سے دیہات اپنی لپیٹ میں لے لئے ہیں۔اطلاعات کے مطابق نالہ ننگلی،نالہ سیسری،نالہ بابل اور نالہ پنز کول میں پانی کا بہائوبڑھنےسے آس پاس کی آبادیوں میں زبردست خوف وہراس کا ماحول پھیل گیا ہے۔ان علاقوں کے ندی نالوں کے کناروں کو پہلے ہی 2014کے سیلاب نے تباہ کر دیا تھا اور آج تک بہت سی جگہوں پر ندی نالوں کےکناروں کی مرمت کا کام شروع بھی کیا گیا تھا تاہم بہت سے دیہات میں ابھی تک مرمت کا کام اُدھورا پڑا ہوا ہے۔ جب کہ کئی جگہوں پران نالوں پر، پر وٹیکشن باندھ نہ ہونے کی وجہ سےلوگوں میں زبردست عدم تحفظ پایا جاتا ہے۔اسی طرح ڈنڈموہہ، کلانترہ، کچھوا مقام، داروہ، واگلہ، واگورہ،ڈونگڈارہ سمیت درجنوں دیہات میں پانی کا بہاؤ بڑھنے سے وہاں آباد لوگوں میں جان کے لالے پڑے ہیںاور وہ تذبذب اورخوف و ڈر کے ماحول میں جی رہے ہیں۔ زمین کھسکنے کی وجہ سےمتعدد علاقوں میں رہنے والے لوگوں میں اضطرابی کیفیت نے زندگی اجیرن بنا ڈالی ہے۔اطلاعات کے مطابق شرپورہ سمیت درجنوں بستیاں زمین دھنسنے کی وجہ سے پہلے ہی سے بے یارو مددگار پڑی ہوئی ہیں، ان علاقوں میں پچھلے کئی برسوں سے زمین کھسک رہی ہے، جس سے بہت سے مکانات زمین بوس ہوگئے ہیں اور متعدد میوہ باغات تہس نہس ہو چکے ہیں ،اگرچہ ان علاقوں سے لوگوں کی نقل مکانی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔لیکن بہت سےمفلس اور لاچار گھرانے،جن کے پاس رہنے کے لئےدوسری کوئی متبادل جگہ نہیں ہے، اپنے جان و مال کو خطرے میں ڈال کر اِنہی متاثرہ جگہوں پر رہائش کرنے پر مجبور ہیں۔ کب ان کے پیروں تلے سےزمین کھسک جائے، خدا ہی بہتر جانتا ہے۔ ان علاقوں کی جانب جانے والی سڑکیں بھی بہت سی جگہوں پر دُھنس گئی ہیں اور ناقابل آمد رفت بن چکی ہیں۔ان علاقوں میں رہائش پذیرلوگوں کے بقول انہوں نے متعدد بار وقت وقت کے حکمرانوں کو اِن حالات سے باخبر کرایا ہے مگرآج تک کوئی مناسب کاروائی نہیں ہوئی ہے۔ اِدھر پلوامہ سے یہ خبر بھی سامنے آئی ہےکہ سی بی ناتھ کنہ کوٹ میں گذشتہ شب زمین دُھنسنے سے ایک رہائشی مکان اور ایک مسجد کو جزوی نقصان پہنچا ہے جبکہ دوسرے کئی مکانات کو بھی نقصان پہنچنے کا خطرہ لاحق ہے۔الغرض اس ساری صورت حال کے پیشِ نظر جموں و کشمیر کی موجودہ انتظامیہ کے لئے لازم ہے کہ قبل اس کےمختلف علاقوں میں زمین کھسکنے یا دُھنس جانےکے واقعات انتہائی رُخ اختیار کریں اور خدا نخواستہ لوگوں کوبڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصانات سے دوچار ہونا پڑے،فوری طور پر حرکت میں آنا چاہئے،تاکہ لوگوں کی جان ومال کو تحفظ حاصل ہوسکے۔ ڈپٹی کمشنر بارہ مولہ اور متعلقہ محکمہ جات کا فرض بنتا ہے کہ وہ ساری صورت حال کا جائزہ لیںاور جو لوگ زمین دھنسنے کی وجہ سے بے گھر ہوئے ہیں، ان کو فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے اقدامات اٹھائیں،خصوصاً جو لوگ تاحال اپنی مفلسی اور لاچاری کے باعث ان خطرناک جگہوں پر رہائش پذیر ہیں،اُنہیں کسی دوسری جگہ پر رہنے بسنے کا بندوبست کرائیں تاکہ کوئی بڑا انسانی المیہ پیش آنے سے قبل ہی وہ زندگی کے باقی ایام اپنے اہل وعیال کے ساتھ گزار سکیں۔جس کےلئے ضروری ہےکہ ان علاقوں میں فوراً ماہرین کی ٹیمیں روانہ کی جائیںتاکہ زمین دھنسنے کی وجہ سے ان علاقوں میں ہونے والے مالی نقصان کا جائزہ لیا جائے اور اس خدائی قہر سے پیدا شدہ صورتحال کے پیش نظر عوام میںپھیلی ہوئی انتشاری کیفیت کو دور کیا جاسکے۔