Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
اداریہ

انجینئرنگ شعبوں کوسُدھار نے کی ضرورت

Towseef
Last updated: February 17, 2024 6:16 am
Towseef
Share
5 Min Read
SHARE

ایسا لگتا ہے کہ وادیٔ کشمیر میں انجینئرنگ شعبے محض برائے نام کے قائم ہیں،کیونکہ گذشتہ تیس برسوں میں اس شعبے کی طرف سے ایسی کوئی کارکردگی سامنے نہیں آ سکی ہے ،جسے قابل قدر یا قابل ذکر کہا جاسکتا۔البتہ انجینئرنگ شعبوں نے جو سب سے نمایاں کام سر انجام دیا ہے ،وہ اُن کی بد عنوانیوں کے نام پر ہی یاد کیا جارہا ہےبلکہ بعض اوقات اس معاملے میں انہوں ریکارڈ بھی قائم کردیئے ہیں۔آج بھی اگر وادی کے اطراف و اکناف کے دیہات ،دور دراز علاقوں میں عموماًاور شہر سرینگر کے گنجان آباد علاقوں میں خصوصاً انجینئرنگ شعبوں کی طرف سے کئے جارہے کام کا بغور جائزہ لیا جائے تو صورت حال میں کسی تبدیلی کے آثار نظر نہیں آرہے ہیںجبکہ پبلک رقومات کو دو دو ہاتھوں سے لوٹنے کے لئے نت نئے طریقے استعمال کئے جارہے ہیں۔جس سے یہ بات پھراُبھر کر سامنے آجاتی ہے کہ ابھی تک انجینئرنگ شعبوں میں شفافیت لانے اور انہیں مفید اور موثر کام کے اہل بنانے کی کوئی ٹھوس کوشش نہیں ہوئی ہےاورنہ ہی ان شعبوں کی کارکردگی کا موثر طریقے پر محاسبہ کیا جارہا ہے۔ایسا محسوس ہورہا ہے کہ یہ شعبے روایتی پالیسیوں کے تحت مصلحتوں اور مفادات کے مطابق ہی اپنا کام چلا رہے ہیں۔چنانچہ گذشتہ تین عشروں کے دوران جتنا سرمایہ تعمیراتی کاموں پر صرف کیا جاچکا ہے،اُس کا محاصل بھی سب کے سامنے ہے۔شہر سرینگر کے گنجان آباد علاقوں خصوصاً شہر خاص جسے اب ڈائون ٹائون کے نام سے بھی یاد کیا جارہا ہے،کی حد درجہ خستہ حالی اور مختلف مضافات کی شکستہ صورت حال اس کی ایک نمایاں مثال ہے۔کروڑوں روپے کے اخراجات دکھائے جانے کے باوجود ڈل جھیل اور دیگر جھیلیںبدستور روبۂ زوال ہیں۔پینے کے پانی کو کوئی بھی پروجیکٹ عوام کو پانی کی سپلائی بہتر ڈھنگ سے دستیاب کرنے کا سبب نہ بن سکا۔آج بھی بیشتر دیہات سمیت شہری عوام کی ایک خاصی تعداد پینے کے صاف پانی کے لئے ترستی رہتی ہے۔اگرچہ مختلف علاقوں میں نکاسی آب کے کاموں پر اَن گنت رقومات خرچ کی گئیں لیکن نکاسی آب کا مسئلہ جُوں کا تُوں ہے۔جو کوئی ڈرین تعمیر کی گئی وہ محض چھ ماہ تک بھی صحیح حالت میں رہ نہیں پاتی بلکہ لاکھوں لوگوں کی رہائشی مکانوں اور دوسرے تعمیرات کے لئے نقصان دہ ثابت ہورہی ہیں۔مختلف سڑکوں ،شاہراہوں کی بار بار تعمیر کے باوجود ان کی ناگفتہ بہ حالت آج بھی انجینئرنگ شعبوں کی بدعنوان اور ناقص کارکردگی پر ماتم کررہی ہیں۔تعجب کا مقام ہے کہ مختلف سڑکوں ،شاہراہوں ،پُلوں اور دیگر ترسیلی سڑکوں پر جو فُٹ پات تعمیر کئے جاتے ہیں ،وہ ہر چھ ماہ کے بعد دوبارہ تعمیر کرنے پڑتے ہیں،یہی صورت حال شہر بھر تعمیر کی جارہی نالیوں اور ڈرینوںکی بھی ہوجاتی ہے،جس سے یہ بات بالکل واضح ہوجاتی ہے کہ جو رقومات ان پرجیکٹوں یا تعمیراتی کاموں کے ناموں پر متعلقہ شعبوں کے افسر ، اہلکار اور ٹھیکیدار حاصل کررہے ہیں ،اُس کا ساٹھ فیصد حصہ یہ لوگ مل بانٹ کر خود ہضم کررہے ہیںاور پھر بھی ان لوگوں کے خلاف کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی جاتی۔ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ انجینئرنگ شعبوں میں چوری چکاری ،لوٹ کھسوٹ اور بد عنوانیوں میں ملوث تمام لوگوںکا احتساب کیا جاتا اور انہیں قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جاتا تاکہ اُنہیں ،اُن کی کرتوتوں کی سزا مل جاتی اور اِس روایتی بُرائی اور خرابی کا انسداد ہوجاتا ،لیکن بد قسمتی ایسا نہ ہوا اور نہ ہورہا ہے۔جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر کی جانے والی بد عنوانیوں میں ملوث بیشتر انجینئر اور اُن کے ماتحت عملے آج بھی اپنی روایتی پالیسی پر گامزن ہیںاور اس طرح حسبِ معمول مختلف تعمیراتی کاموں کے لئے ادا کی جارہی خزانہ عامرہ کی رقومات تواتر کے ساتھ بُرباد ہورہی ہیںاور کوئی بھی کام پائیدار بنیادوں پر نہیں ہورہا ہے ،اور اس طرح عوامی مفادات کا نقصان حسبِ دستورجاری و ساری ہے۔

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
۔ ₹ 2.39کروڑ ملازمت گھوٹالے میںجائیداد قرق | وصول شدہ ₹ 75لاکھ روپے 17متاثرین میں تقسیم
جموں
’درخت بچاؤ، پانی بچاؤ‘مشن پر نیپال کا سائیکلسٹ امرناتھ یاترا میں شامل ہونے کی اجازت نہ مل سکی ،اگلے سال شامل ہونے کا عزم
خطہ چناب
یاترا قافلے میں شامل کار حادثے کا شکار، ڈرائیور سمیت 5افراد زخمی
خطہ چناب
قومی شاہراہ پر امرناتھ یاترا اور دیگر ٹریفک بلا خلل جاری
خطہ چناب

Related

اداریہ

! ہماراقلم اور ہماری زبان

July 9, 2025
اداریہ

کشمیر میں ایمز کی تکمیل کب ہوگی؟

July 9, 2025
اداریہ

تعلیم ضروری ،سکول کھولنے کا خیرمقدم | بچوں کی سلامتی پر سمجھوتہ بھی تاہم قبول نہیں

July 8, 2025
اداریہ

نوجوان طلاب سنبھل جائیں

July 4, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?