گلفام بارجی۔ہارون سرینگر
جب سے جموں و کشمیر میں فن اور تمدن کی دنیا وجود میں آئی تب سے لیکر آج تک کئی ایسی شخصیات نے یہاں کی فن اداکاری میں اپنا لوہا منوایا اور رہتی دنیا تک انہیں یاد کیا جائے گا۔ ان شخصیات کی ادب، تمدن، ثقافت کے ساتھ ساتھ فن اداکاری کے تئیں بے لوث خدمات کو ہمیشہ یاد کیا جائے گا۔ان ہی شخصیات میں مشتاق علی احمد خان کا نام بھی شمار کیا جاتا ہے۔ مشتاق علی احمد خان 28 اگست 1960 کو سرینگر کے واقع شہید گنج میں ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہوئے۔ خان کے پیدا ہونے کے چند ماہ بعد ان کا خاندان سرینگر کے ہی جواہر نگر میں ہجرت کرگیااورپھر2014 میں کشمیر میں آئےتباہ کن سیلاب کے بعد مشتاق علی احمد خان کا خاندان کرسوراجباغ علاقہ میں منتقل ہوگیا۔
مشتاق علی احمد خان نے سال 1974 میں پرفارمنگ آرٹس میں اپنے سفر کاآغاز کیا ،جب انہوں نے دوردرشن کیندر سرینگر جسے اس زمانے میں ’’ٹیلی ویژن سینٹر‘‘کہاجاتا تھا، میں بچوں کے پروگراموں میں مختصر ڈراموں میں اداکاری شروع کی۔ بعدازاں انہوں نے اسی پروگرام میں بطور اینکر بھی کام کیا۔ سال 1977 میں مشتاق علی احمد خان نے آکاشوانی کی یووا وانی سروس’’یوتھ چینل ‘‘کے لئے کام کرنا شروع کیا اور یہ سلسلہ بھی چند سال تک جاری رہا۔
سنہء 81۔1980 میں پوسٹ گریجویشن کے دوران وہ کشمیر یونیورسٹی کے کلچرل کلب میں کافی سرگرم رہے جس کے ذریعے انہوں نے موسیقی کے پروگراموں کے ساتھ ساتھ ڈراموں میں بھی حصہ لیا۔ سال 1981 میں مشتاق علی احمد خان کو یونیورسٹی کے کلچرل کلب کا سیکریٹری مقرر کیا گیا۔پوسٹ گریجویشن مکمل کرنے کے بعد وہ کشمیر کے ایکٹیو تھیٹر میں شامل ہوئے۔انہوں نے بڑی شدت کے ساتھ وسیع پیمانے پر کام کیا، بیک وقت مختلف گروپوں کے ساتھ 2 یا 3 ڈراموں کی ریہرسل کرنے میں مصروف رہتےتھے۔سال 1983 میں انہوں نے دوردرشن کیندر سرینگر سے باضابطہ ڈرامہ آڈیشن پاس کیا، پھر اس کے بعد انہوں نے پیچھے مڑکر نہیں دیکھا اور اردو اور کشمیری ٹیلی فلموں، ٹیلی پلے، اور ٹیلی سیریلز میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔ ایک موڑپر، ایماندار، کب تک اور اتور، اُن کی اداکاری میں مقبول عام اور نمایاں سیریل تھے۔ اسی دوران مشتاق علی احمد خان نے آل انڈیا ریڈیو سرینگر جس سے اس وقت ریڈیو کشمیر سرینگر کہا جاتا تھا ،سے ڈرامہ آڈیشن پاس کرکے کچھ عرصہ تک بحیثیت اناونسر کے علاوہ نیوزکاسٹر کے بطور بھی کام کیا۔ ایک سال تک دوردرشن کیندر سرینگر میں بحیثیت اناونسر بھی اپنے فرائض انجام دیتے رہے۔ سال 1988 سے سال 2014 تک آپ ،ڈی ڈی سرینگر، ڈی ڈی کئشیر، ڈی ڈی میٹرو اور ڈی ڈی اردو کے لئے بطور پیش کار اور ہدایت کار کام کرتے رہے اوراس طرح مشتاق علی احمد خان کی پہچان دوردرشن کے ایک معروف ہدایت کار اور پیش کے بطور بن گئی۔اپنے 50 سالہ کیرئیر میں انہوں نے دوردرشن کے علاوہ اے وی آر سی’’کشمیر یونیورسٹی‘‘ جے اینڈ کے ٹورزم ڈیپارٹمنٹ، جے اینڈ کے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ اور دیگر نجی گاہکوں کے لئے بھی فلمیں بنائی۔ سال 1990 سے لیکر سال 2005 تک نامساعد حالات کی وجہ سے خان کی تھیٹر سرگرمیاں بری طرح متاثر رہی ،لیکن سال 2005 کے بعد انہوں نے باقاعدگی سے سٹیج ڈراموں کےلئے اداکاری، ہدایت کاری اور سیٹ ڈیزائننگ کا کام پھر سے شروع کیا جو تاحال جاری ہے۔خان صاحب نے نصف درجن سے زیادہ تھیٹر ورکشاپ، تھیٹر کانفرنسز،سیمینارز اور دیگر ثقافتی اور تمدنی پروگرام منعقد کئے۔ سال 2009 میں انہیں وزارت ثقافت سے سینئر فیلوشپ ملی اور انہوں نے کشمیر کے فوک تھیٹر پر 2 تحقیق کی۔آپ نے اپنی زندگی کشمیری فنون لطیفہ کے تحفظ اور فروغ کے لئے وقف کر رکھی ہے جس میں لوک آرٹ اور دیگر روایتی طریقے شامل ہیں۔ پچھلی چار دہائیوں کے دوران انہوں نے مستقل طور پر نوجوانوں کو قوم سازی کی سرگرمیوں میں شامل کرنے کےلئے اقدامات کی قیادت کی ہےجبکہ مقامی سطح کی باریکیوں کے تحفظ کو یقینی بنایا ہے۔ اپنے پرفارمنگ کیرئیر میں آپ نے جموں کشمیر کے علاوہ ملک کی دیگر ریاستوں میں اپنی پرفارمنس دیگر اپنے لاکھوں مداحوں کے دلوں میں جگہ بنائی۔ سال 1983 سے کشمیر کی قدیم ترین اور مشہور تخلیقی تنظیموں میں سے ایک ایکٹرز کریٹیو تھیٹر (ACT) کے چئیرمین اور تخلیقی ہدایت کار بھی ہیں یہ کلچرل گروپ سال 1976 میں وجود میں آیا اور تھیٹر، موسیقی کے شعبوں میں فعال طور پر کام کر رہا ہے۔ مشتاق علی نے نارتھ زون کلچرل سینٹر(NZCC) پٹیالہ اور اس کے سرینگر سب آفس میں بحیثیت کنسلٹنٹ کام کرکے پرفارمنگ آرٹس اور فائن آرٹس کے مختلف قسم کے درجنوں پروگرام منعقد کئے۔خان جے اینڈ کے اکیڈمی آف آرٹ کلچر اینڈ لینگویجز کے ڈرامہ کے لئے ذیلی مشاورتی کمیٹی کے سال 2014 سے سال 2019 تک رکن رہے۔ 1980 کے بعد جموں و کشمیر اور ملک کی دیگر ریاستوں میں ہندی، اردو،پنجابی اور کشمیری تین درجن سے زائد ڈراموں میں مرکزی کردار ادا کیا۔سال 2005 سے کشمیری اور اردو میں دودرجن سے زائد انعام یافتہ اسٹیج ڈراموں کی ہدایت کاری کی۔مشتاق خان کشمیر ورلڈ فلم فیسٹول کے بانی بھی ہیں اور سال 2017 سے اب تک چار کامیاب فلمی میلوں کا اہتمام بھی کرچکے ہیں اور پانچویں فلم میلے کی تیاریاں شدومد سے جاری ہے۔ آپ نے مختلف اداروں جن میں کلچرل اکیڈمی، نارتھ زون کلچرل سینٹرپٹیالہ ،سانگ اینڈ ڈرامہ ڈویژن نئی دہلی،آل انڈیانا ریڈیو سرینگر اور دیگر کئی سرکاری و غیر سرکاری ادارے شامل ہیں، ان کے مختلف کلچرل پروگراموں میں بحیثیت جج اپنی خدمات انجام دے چکے ہیں۔انہیں آج تک کئی بار اعزازات اور انعامات سے نوازا گیا۔ سال 1983میں انہیں جے اینڈ کے اکیڈمی آف آرٹ کلچر اینڈ لینگویجز کے اہتمام سے منعقدہ سالانہ ڈرامہ فیسٹول میں ’’ڈرامہ ‘‘میں ان کی بہترین اداکاری کے لئے اعزاز سے بھی نوازا گیا۔ کشمیر میں آپ کی پرفارمنگ آرٹس کے تئیں کئی دہائیوں سے جاری کوششوں کو سرکاری و غیر سرکاری اداروں کے ساتھ ساتھ نجی شعبوں نے تسلیم کیا ہے، جس کے لئے انہیں آج تک کئی باوقار ایوارڈز سے نوازا گیا۔گزشتہ سال ایس کے آئی سی سی سرینگر میں پونے کی این جی او سرحد کی طرف سے تھیٹر اور لم سازی میں شراکت کے لئے انہیں ایک خصوصی ایوارڈ مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ اور جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر کے ہاتھوں سے نوازا گیا ،اس کے علاوہ بہترین تھیٹر پریکٹیشنرکا اعزاز بھی انہیں حاصل ہواہے۔ سال 2022 میں لایف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر کے ہاتھوں مشتاق علی کو حاصل ہوا۔ نیز ملک کی دیگر کئی ریاستوں سے بھی اُنہیں اعزازات سے نوازا گیا ۔الله تعالیٰ فن اور اداکاری کے اس پاسبان کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔ آمین