عظمیٰ ویب ڈیسک
کوئٹہ// پاکستان میں عام انتخابات سے صرف ایک دن قبل بدھ کو صوبہ بلوچستان میں انتخابی امیدواروں کو نشانہ بنانے والے دو مختلف دھماکوں میں کم از کم 26 افراد ہلاک ہو گئے ہیں اور 40 سے زائد زخمی ہو گئے۔
بلوچستان کے علاقے پشین میں آزاد امیدوار کے دفتر کے باہر ہونے والے دھماکے میں پہلے حملے میں کم از کم 15 افراد جاں بحق جبکہ 30 سے زائد زخمی ہوئے تھے جبکہ دوسرا دھماکا جمعیت علمائے اسلام فضل (جے یو آئی-ف) کے دفتر کے باہر ضلع قلعہ سیف اللہ میں ہوا۔
جیو نیوز نے رپورٹ کیا کہ بلوچستان کے علاقے پشین میں آزاد امیدوار پارٹی کے دفتر کے باہر دھماکے میں کم از کم 12 افراد ہلاک اور 30 سے زائد زخمی ہو گئے۔
پشین کے علاقے خانوزئی میں آزاد امیدوار اسفند یار خان کاکڑ کے سیاسی دفتر کے باہر دھماکا ہوا۔ کاکڑ حلقہ این اے 265 اور بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 47 اور پی بی 48 سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔
ہسپتال کے میڈیکل سپرانٹینڈنٹ حبیب نے جیو نیوز کو بتایا کہ زخمیوں کو تحصیل ہسپتال خانوزئی منتقل کر دیا گیا ہے، جبکہ لاشیں بھی منتقل کر دی گئی ہیں۔
حبیب نے بتایا کہ زخمیوں میں سے بیشتر کی حالت تشویشناک ہے۔
دھماکے کے بعد کوئٹہ کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے جس کے لیے اضافی عملہ بھی طلب کر لیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹراما سینٹر، سول ہسپتال، بی ایم سی، بے نظیر اور شیخ زید ہسپتال میں عملے کے ساتھ آپریشن تھیٹر زخمیوں کے علاج کے لیے تیار ہیں۔
پشین کے حلقہ پی پی 47 میں دھماکہ کے وقت آزاد امیدوار اپنے دفتر کے اندر موجود نہیں تھے۔
جیو نیوز کی خبر کے مطابق، الیکشن کمیشن آف پاکستان (ECP) نے دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے بلوچستان کے چیف سیکرٹری اور انسپکٹر جنرل پولیس (IGP) سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔
ای سی پی کے ترجمان نے کہا کہ ایسے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔
جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے کاکڑ نے کہا کہ دھماکہ ان کے انتخابی دفتر کے باہر ایک موٹر سائیکل میں ہوا۔