عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر// فیڈریشن آف چیمبر آف انڈسٹریز کشمیر نے جموں و کشمیر کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ سرکاری محکموں اور نیم خود مختار اداروں کے ذریعہ خریدے گئے پرنٹ شدہ مواد کے سلسلے میں اپنی موجودہ پالیسی پر نظر ثانی کرے تاکہ سینکڑوں صنعتی اکائیوں کو ناانصافی اور امتیازی سلوک سے بچایا جا سکے۔ ایف سی آئی کے نے کہا کہ جموں و کشمیر میں مائیکرو اور سمال انڈسٹریل سیکٹر میں تقریباً 1000 کاروباریوں نے اثاثوں اور پلانٹ اور مشینری میں بھاری سرمایہ کاری کی ہے، اور وہ اس وقت مارکیٹنگ سپورٹ کے لیے ترس رہے ہیں۔انہوں نے کہا’’تبدیل شدہ طریقہ کار کے تحت، سرکاری محکموں نے رجسٹرڈ صنعتی اکائیوں کے برابر گورنمنٹ ای،مارکیٹنگ (جی ایم) پورٹل یا ای-ٹینڈرنگ سسٹم کے ذریعے اپنے ٹینڈروںمیں انفرادی درمیانہ داروں اور ایجنٹوں سمیت غیر رجسٹرڈ دکانداروں کو شرکت کی اجازت دی‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ دکانداروں کے لیے اس طرح کے استحقاق نے صنعتی اکائیوں کی زمینی سرمایہ کاری کی اہمیت کو کم کر دیا ہے اور بڑی تعداد میں ملازمین کو مستقل روزگار سے محروم کیا ہے۔ایف سی آئی کے نے محکمانہ ٹینڈروں میں درج معیارات پر بھی اعتراضات اٹھائے ہیں جیسے کہ حکومت کو سپلائی کرنے کا سابقہ تجربہ ہونا، ماضی میں کیے گئے بڑے حجم کے آرڈرزوںکی کم از کم حد اور کئی دیگر غیر معقول شرائط جو محدود ٹینڈررز کے حق میں شراکت کو کم کر دیتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ٹینڈرز میں حصہ لینے کے لیے مخصوص غیر معقول قابلیت کی وجہ سے، ایسا لگتا ہے کہ کچھ محکموں کے ٹینڈر صرف چند لوگوں کی حمایت کے لیے تیار کیے جا رہے ہیں۔ایف سی آئی کے نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ طباعت شدہ مواد کی خریداری کے سلسلے میں اپنی پالیسی پر نظرثانی کرے اور ایک پروکیورمنٹ پالیسی کو از سر نو تشکیل دے جس میں رجسٹرڈ صنعتی پرنٹنگ یونٹوں کے ساتھ سرکاری پریس کے مساوی سلوک کیا جائے اور دکانداروں اوردرمیانہ داروں کو ٹینڈرنگ یا کنٹریکٹ کے عمل سے باہر رکھا جائے۔