جموں صوبہ بالخصوص خطہ پیر پنچال اور چناب میں بے مثال اور قدرتی حسن سے مالا مال سیاحتی مقامات ہو نے کے باوجود ابھی تک سیاحتی ترقی کے منتظر ہیں ۔متنوع مناظر، بھرپور ثقافتی ورثہ، اور روایات کی بے پناہ صلاحیتوں کے مالک ہیں۔خطہ میں مذہبی مقامات کی سیاحت ، ہیریٹیج ٹورازم،قدرتی خوبصورتی والے مقامات سیاحت، ایڈونچر ٹورازم اور پیراگلائیڈنگ وغیرہ کی بے پنا صلاحیتیں موجود ہیں تاہم ان میں سے کچھ حد تک مذہبی مقامات پر آنے والے سیاحوں کیلئے دونوں خطوں میں سہولیات دستیاب ہیں جبکہ قدرتی خوبصورتی کیلئے کچھ مقامات پر سہولیات ہیں تاہم وہ بھی نہ ہونے کے برابر ہیں تاہم ہیریٹیج ٹورازم اور ایڈونچر ٹورازم کے فروغ کیلئے ابھی تک کوئی معقول اقدامات نہیں کئے گئے ہیں ۔پیر پنچال اور چناب کے علاقے سرسبز وادیوں، بلند و بالا پہاڑوں اور پر سکون ندیوں سمیت قدیم مناظر پیش کرتے ہیں۔ ان علاقوں کی قدرتی خوبصورتی فطرت کے شائقین، ایڈونچر کے متلاشیوں، اور غیر محفوظ ماحول کی گود میں سکون تلاش کرنے والوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔یہ علاقے متنوع روایات، دستکاری، اور دیسی آرٹ کی شکلوں کے ساتھ ایک بھرپور ثقافتی سیاحت کا گھر بن سکتے ہیں ۔ان ثقافتی دولتوں کا تحفظ اور نمائش ثقافتی شائقین، تاریخ سے محبت کرنے والوں، اور مستند اور عمیق تجربات کے خواہاں افراد کو اپنی طرف متوجہ کر سکتی ہے۔تاریخی مندروں، مزاروں اور روحانی اعتکاف کا گھر، پیر پنچال اور چناب کے علاقے روحانیت کے مراکز بھی ہیں ۔سیاحت کے امکانات کو کھولنے کے لئے انفراسٹرکچر میں خاطر خواہ سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ اچھی طرح سے برقرار رکھنے والی سڑکوں، رہائش کی سہولیات، اور تفریحی جگہوں کو تیار کرنا رسائی کو بڑھا سکتا ہے اور سیاحوں کیلئے ایک آرام دہ تجربہ فراہم کر سکتا ہے۔سیاحت کے اقدامات میں مقامی کمیونٹی کو شامل کرنا ایک زیادہ جامع اور پائیدار نقطہ نظر کو یقینی بناتا ہے۔ مقامی باشندوں کو سیاحت سے متعلق سرگرمیوں میں حصہ لینے کے لئے بااختیار بنانا، جیسے کہ ہوم اسٹے، گائیڈڈ ٹور، اور دستکاری، کمیونٹی کی ترقی میں حصہ ڈال سکتی ہے۔پیر پنچال اور چناب کی منفرد روایات، موسیقی اور فن کی نمائش کرنے والے ثقافتی تہواروں اور تقریبات کا انعقاد توجہ مبذول کر سکتا ہے اور ایک متحرک ماحول پیدا کر سکتا ہے۔ یہ نہ صرف سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے بلکہ مقامی آبادی میں فخر اور شناخت کا احساس بھی بڑھاتا ہے۔خطوں کی ٹوپوگرافی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ایڈونچر سیاحتی سرگرمیوں جیسے ٹریکنگ، کوہ پیمائی، اور ریور رافٹنگ کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔چناب خطہ کے ڈوڈہ ضلع میں ریور رافٹنگ کی سرگرمیاں کچھ حد تک انجام دی جاتی ہیں جبکہ بھدرواہ میں بھی سیاحتی سرگرمیوں پر توجہ مرکزی کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ پیر پنچال میں بابا غلام شاہ بادشاہ زیارت ،پونچھ میں بابا میراں صاحب کے علاوہ خطہ میں دیگر مذہبی مقامات ہر موسم میں سیاحوں و عقیدت مندوں کی توجہ کا مرکز رہتے ہیں ۔خطہ پیر پنچال اور چناب میں درجنوں مقامات ایسے ہیں جہاں پر پیراگلائیڈنگ کی بھر پور صلاحیت موجود ہے لیکن ان مقامات کی جانب کوئی دھیان ہی نہیں دیاجارہا ہے ۔ان مقامات کی ترقی کیساتھ ساتھ مارکیٹنگ اور پروموشن کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کا فائدہ اٹھانا سیاحتی مقامات کے طور پر پیر پنچال اور چناب کی رسائی کو نمایاں طور پر بڑھا سکتا ہے۔ مشغول مواد، ورچوئل ٹورز، اور سوشل میڈیا مہمات ممکنہ زائرین میں بیداری اور دلچسپی پیدا کر سکتی ہیں۔ماحولیاتی سیاحت کے اقدامات کو فروغ دینا اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ سیاحتی سرگرمیاں ماحولیاتی طور پر ذمہ دارانہ انداز میں چلائی جائیں۔دونوں خطوں میں درجنوں ایسی وادیاں موجود ہیں جن میں ایڈونچر ٹورازم اور پیراگلائیڈنگ شعبوں کی ترقی آسانی کیساتھ کی جاسکتی ہے اور ان کی مدد سے خطوں میں سینکڑوں کی تعداد میں نوجوانوں کو روز گار مل سکتا ہے لیکن دونوں خطوں میں صرف ایک یا دو مقامات کو چھوڑ کر کسی بھی جگہ پر پیراگلائیڈنگ کی طرف توجہ ہی نہیں دی جارہی ہے جس کی وجہ سے جہاں ان خطوں میں سیاحوں کی تعداد انتہائی کم آتی ہے وہائیں مقامی سطح پر بھی تورازم انڈسٹری کو فروغ ہی نہیں مل رہا ہے ۔ پیر پنچال اور چناب سیاحتی شعبے کی ترقی کیلئے پائیدار ترقی کے طریقوں کو اپنانے، کمیونٹی کی شمولیت کو فروغ دینے، اور انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کرکے ان خطوں کی سیاحت کی صلاحیت میں نکھار لائی جاسکتی ہے جبکہ صرف مذہبی مقامات پر سیاحوں کی آمد کے علاوہ پیراگلائیڈنگ اور ایڈونچر ٹورازم کیساتھ ساتھ سیاحت کے دیگر شعبوں کی تعمیر وترقی کی جانب بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ اس شعبہ کو مذکورہ خطہ میں بے روز گاروں کے روز گار کا بھی ایک اہم ذریعہ بنایا جاسکے ۔