یو این آئی
اجودھیا//وزیر اعظم نریندر مودی نے پیر کو کہا کہ اجودھیا میں رام جنم بھومی مندر کی تعمیر انصاف کے راستے سے ہوئی ہے اور اس کے لئے میں عدلیہ کا مشکور ہو ںکہ اس نے انصاف کے اقدار کا تحفظ کیا۔مودی نے رام جنم استھان پر نوتعمیر شدہ مندر میں رام للا کی پران پرتشٹھا کے بعد وہاں موجود دھرم آچاریوں، سادھ سنتوں ودیگر معزز شخصیات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے آئین کے پہلے صفحے میں بھگوان ورجامنا ہیں۔ آئین کے وجود میں آنے کے بعد بھی دہائیوں تک رام کے وجود کو لے کر قانونی لڑائی چلی۔ میں شکریہ ادا کرونگا عدلیہ کہ جس نے انصاف کو ملحوظ خاطر رکھااور منصفانہ طریقے سے مندربنا۔میرا پورا یقین ہے کہ آج یہاں جو کچھ ہوا ہے اس کی خوشی، ملک کے کونے کونے میں رام بھکتوں کو ہورہی ہوگی۔22جنوری کیلنڈر پر لکھی ایک تاریخی نہیں، یہ ایک نئے دور کا آغاز ہے۔ تعمیراتی کام دیکھ ملکی باشندوں میں ہر دن ایک نیا اعتمادپیدا ہوارہا تھا۔ آج ہمیں صدیوں کے اس صبر کا صلہ ملا ہے۔ آج ہمیں رام کا مندر ملا ہے۔ آج ہزار سال بعد بھی لوگ اس تاریخ کی، اس پل کا ذکر کریں گے ۔مودی نے کہاکہ ہم اتنی صدیوں تک یہ کام کرنہیں پائے، آج وہ کمی پوری ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ رام بھارتی باشندوں کے دل میں ہیں، کسی کے ضمیر کو ٹٹول کے دیکھیں تو اسی اپنائیت اندازہ ہوگا اور یہی جذبہ ہر جگہ ملے گا۔
اس سے زیادہ ملک کوایڈجسٹ کرنے والا فامولا اور کیا ہوسکتا ہے،ہرعہد میں لوگوں نے رام کو جیا ہے،ہر زمانے میں لوگوں نے اپنے اپنے لفظوں میں اپنی اپنی طرح سے یاد کیا ہے۔مودی نے کہا رام کے نظریات، رام کی اقدار،رام کی تعلیمات سب جگہ ایک جیسی ہیں۔ آج اس تاریخی لمحے میں ملک ان افرادکو بھی یاد کررہا ہے جن کی قربنیایوں کی وجہ سے ہم یہ دن دیکھ رہے ہیں۔ رام کے اس کام میں کتنے ہی لوگوں نے قربانی اور تپسیا کر کے دکھایا۔ ان بے شمار رام بھکتوں، ان بے شمار کارسیکوں اور ان بے شمار سنت مہاتماؤں کے ہم سب مقروض ہیں۔ساتھیوں آج کا یہ موقع جوش کا باعث تو ہے ہی لیکن یہ لمحہ ہندوستان سماج کے پختگی کا بھی لمحہ۔ ہمارے یہ موقع صر ف وجئے کا نہیں ونئے کا بھی ہے۔دنیاکی تاریخ گواہ ہے کہ کئی ملک اپنی ہی تاریخ میں الجھ جاتے ہیں،ایسے ممالک نے جب بھی اپنی تاریخ کی الجھی ہوئی گانٹھوں کھولنے کی کوشش کی تو انہیں کامیابی حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔بلکہ کئی بار تو پہلے سے زیادہ مشکل حالات بن گئے۔لیکن ہمارے ملک نے تاریخ کی اس گانٹھ کو جس سنجیدگی اور جذباتیت کے ساتھ کھولا ہے وہ یہ بتایا ہے کہ ہمارا مستقبل ہمارے ماضی سے بہت شاندار ہونے جارہا ہے۔انہوں نے سابقہ حکومتوں کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ وہ بھی ایک وقت تھا جب کچھ لوگ کہتے تھے کہ رام مندر بنا تو آگ لگ جائے گی ایسے لوگ ہندوستان کے سماج جذبے کی پاکیزگی کو نہیں جان پائے۔ مندر کی تعمیر ہندوستانی سماج کے امن، حوصلہ،آپسی ہم آہنگی اور یکجہتی کا مظہر ہے۔ہم دیکھ رہے ہیں کہ یہ تعمیر کسی آگ کو نہیں بلکہ توانائی کو جنم دے رہی ہے۔ میں آج ان لوگوں سے اپیل کرونگا کہ آئے آپ محسوس کیجئے اپنی سوچ کو دوبارہ غور کیجئے۔رام آگ نہیں، رام توانائی ہے، رام تنازع نہیں رام حل ہیں۔ رام صرف ہمارے نہیں رام سب کے ہیں۔رام مندر سماج کے ہرطبقے کو روشن مستقبل کے راستے پر آگے بڑھنے کی ترغیب لے کر آیا ہے۔