رئیس مسرور
سرما کا موسم ایک خوبصورت موسم ہوتا ہے جو پُرجوشی اور خوشگواری لیکر آتا ہے۔ یہاں کے درخت اپنی پتوں کو گرا دیتے ہیں اور ہوا میں برف کے ٹکڑے ڈال دیتے ہیں۔ یہ منظر ایک خواب سے بھی زیادہ خوبصورت ہوتا ہے۔سرما کا موسم بہترین بہار کی طرح ہوتا ہے جو خوبصورت مناظر کے ساتھ آتا ہے۔ جب ہوا میں برف کے ٹکڑے گرتے ہیں تو وہ ایک عمدہ خوبصورتی کا مظاہرہ ہوتا ہے۔ برف کی مہک، برف کی جھیلوں کا چمکنا سب خوبصورتی کا اظہار کرتا ہے۔
یہ ایک خوبصورت منظر پیش کرتا ہے جو آنکھوں کو بہت مسرت دیتا ہے۔سرما کا موسم جو ہماری زندگی میں بہت خوبصورتی کا مظاہرہ کرتا ہے، وہ بھی ہمارے دلوں کو خوشی کی ساتھ پوری کرتا ہے۔ وقتی طور پر ہم سردی سے ٹھٹھرتے ہوتے ہیں، اور سرد موسم میں جوش و خوشی کے عصمت سے محروم ہوتے ہیں مگر سرد موسم ہمارے دلوں کو تازگی اور خوشی سے بھر دیتا ہے۔جب سرما کا موسم ہوتا ہے تو ایسی خوشگوار بھیاں پیدا ہوتی ہیں جو ہماری زندگی کو خوشی کی طرف لے جاتی ہیں۔ لوگ آگ کے قریب بیٹھ کر اپنے آپ کو گرم کر کے خوش ہوتے ہیں، یہ سب چیزیں ہمیں خوشی اور شادمانی کا احساس دلاتی ہیں جو کہ سرد موسم میں ہماری زندگی کو بہتر کرتی ہیں۔
سرما کے موسم میں ہماری زندگی میں خوبصورتی اور خوشی کی لمحوں کو بڑھا دیتا ہے۔ جب ہم بچوں کے ساتھ برف کے ٹکڑے بناتے ہیں، جانوروں کے ساتھ کھیلتے ہیں، تو یہ سب چیزیں ہمیں خوبصورتی، خوشی اور آزادی کا احساس دلاتی ہیں جو کہ ہم محسوس کرتے ہیں۔سرما کا موسم پِھول، پتے، اور جانوروں کے لئے بہترین وقت ہوتا ہے۔ جب سرما کا موسم ہوتا ہے، تو پُر کشیدہ خوبصورتی کے مناظر پیش کرتا ہے۔ برف کے ٹکڑے گرتے ہوئے ہوا میں سردی کا احساس کرنا ایک بہترین لمحہ ہوتا ہے۔سرما کا موسم مختلف قسم کی خوشبو کے ساتھ آتا ہے۔ سرما کے موسم میں ہوا میں خوشبو چھائی رہتی ہے جو کہ ہمارے دلوں کو خوش کرتی ہے۔ جب ہوا میں برف گرتی ہے تو وہ ہماری احساسات کو بھی پر جوش کرتی ہے، اور ہمارے دن کو خوبصورت بناتی ہے۔سرما کا موسم ایک خوبصورت اور بھرپور موسم ہوتا ہے جو ہمارے دلوں کو خوش کرتا ہے اور ہمارے سانسوں کو تازگی دیتا ہے۔ یہ وقت ہماری زندگی کو بہتر بناتا ہے اور ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ ہمیں ہر موسم کی خوبصورتی کو قدر کرنی چاہئے۔
کشمیر کا موسم سرما اس خوبصورت علاقے کی زندگی کا اہم حصہ ہے۔ یہاں کا سردی کا موسم عموماً نومبر سے مارچ تک رہتا ہے۔ کشمیر کے موسم سرما کی خصوصیات میں منفرد مناظر، سردی، برفباری اور چڑھاؤ گرہنی شامل ہیں۔ یہاں کا موسم سرما بہت ہی سرد ہوتا ہے اور درجہ حرارت منفی حدود تک گر سکتی ہے۔
برفباری کا موسم سرما میں کشمیر کی اہم ترین خصوصیت ہے۔ برفباری کے دوران کشمیر کا منظر بہت ہی خوبصورت ہو جاتا ہے۔ سفید پرتوں سے ڈھکی پہاڑیاں اور درختوں کی تہوار برفباری کی وقت نظر آنے والی خوشبو جنوں لینے والی ہوتی ہے۔ برفباری کی بدولت سفید چادروں سے ڈھکی جگہوں کا منظر بہت زیبا لگتا ہے اور یہ موسم کی رومانویت کو بڑھاتی ہے۔برفباری کا اثر کشمیر کی زمین کی حرارت میں بھی اہم روشنی پیدا کرتی ہے، جبکہ برف کے پانی کی ذخائر پر بھی بہترین اثر پڑتا ہے۔ برف کی موجودگی کشمیر کی زرخیز زمین میں پانی کی ذخاءر کو برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ یہ پانی کشمیر کے لوگوں کے لیے بہت اہم ہے، کیونکہ وہ اسے زرعی فوجی اور صنعتی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔برفباری کی بدولت کشمیر کی خوراکی کشادگی بھی بہتر ہوتی ہے۔ برف کے رسائی سے ماوسم سرما میں کشمیر کے زرعی مواصلات کو کوئی مسئلہ نہیں پیش آتا ہے، جس سے زرعی فوجی نیکا میں بہتری آتی ہے اور آمدنی میں اضافہ ہوتا ہے۔ برف کی بدولت کشمیر کی معاشی حالت میں بھی اضافہ ہوتا ہے، کیونکہ برفباری سے سیاحت کا موسم شروع ہوتا ہے اور کشمیر کی معاشی سرگرمی میں اضافہ ہوتا ہے۔برفباری کی وجہ سے کشمیر کے دریاؤں کی لہروں میں بھی زیادہ رویداد پیدا ہوتی ہے اور ان کے پانی کی سطح بھی بڑھ جاتی ہے۔ یہ بھی ایک بہترین نقطہ نظر ہے کہ برفباری کو عوام کے گھر کو گردش کی بھاگ دوڑ سے بچاتی ہے۔
کشمیر کی برفباری اس علاقے کی حیاتی دلچسپی کو بڑھاتی ہے، اور اس کا اثر مختلف شعبوں میں دکھائی دیتا ہے۔ برفباری کی زیادہ مقدار کشمیر کی معاشی، سماجی، سیاحت اور زرعی بنیادوں پر اثر انداز ہوتی ہے اور کشمیر کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
برفباری کی عدم وجود کشمیر کے لئے مختلف اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ ان اثرات میں سے کچھ درج ذیل ہیں۔
۱۔ زرخیزی کا مسئلہ: ۔کشمیر کی برفباری اس کے زرخیز خوراک کی بہترین ماخذ ہے۔ اگر برفباری کم ہو، تو کشمیر کی زرخیزی کو شدت سے متاثر کیا جا سکتا ہے۔ یہ ایک بڑا مسئلہ ہے جو زرعی اور غیر ازراعی ماحول کے لئے بھی اہم ہے۔
۲۔ پانی کی فراہمی: ۔برفباری سے حاصل پانی کشمیر کی زرعی اور صنعتی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔ اگر برفباری میں کمی ہوتی ہے، تو پانی کی فراہمی پر بھی اثرات پڑ سکتے ہیں۔ یہ ممکن ہے کہ پانی کی کمی کی وجہ سے کشمیر کے لوگوں کو پانی کی کمی کا سامنا کرنا پڑ سکے۔
۳۔ ماحولیاتی تبدیلی:۔برفباری کی کمی ماحولیاتی تبدیلی کو بھی بڑے پیمانے پر متاثر کر سکتی ہے۔ یہ ممکن ہے کہ برفباری کی کمی کی وجہ سے کشمیر کی جونگلیں اور جانوروں کی زندگی پر بھی اثر پڑے۔
۴۔ سیاحت پر اثرات:۔برفباری کی کمی سیاحت کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔ کشمیر کا بہترین سرمائی سیاحت برفباری کے دوران ہوتی ہے، لیکن اگر برفباری میں کمی ہوتی ہے، تو سیاحت پر بھی منفی اثرات ہوسکتے ہیں۔
برفباری کی کمی کی وجہ سے کشمیر کی زیرِبنائی پر بھی اثرات پڑ سکتے ہیں۔ برفباری سے پیدا ہونے والے پانی کو ہرا نیالہ، بجلی اور دیگر ضروریات کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اگر برفباری میں کمی ہوتی ہے، تو زیرِبنائی کی ترقی پر بھی متاثرات ہوسکتے ہیں۔ ان سارے اثرات کا مطلب ہے کہ برفباری کی کمی کشمیر کی معیشت اور معاشرت پر بڑے پیمانے پر اثرات ڈال سکتی ہے۔عام لوگ خاص طور پر زرعی شعبے سے وابستہ لوگ خوشک موسمی حالات پر متفکر ہیں کیونکہ خوشک سرما کی وجہ سے زرعی شعبہ شدید متاثر ہوسکتا ہے کیونکہ گرما کے دنوں میں دھان اور دیگر فصلوں کیلئے سنچائی ناممکن ہوسکتی ہے جسکی وجہ سے نہ صرف خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے بلکہ خوراک کی کمی بھی واقع ہوسکتی ہے جوکہ کافی پریشان کن ہے۔کشمیر عوام یہی امید لگائے بیٹھی ہے کہ چلہ کلاں کے آخری دنوں میں برفباری اور بارشیں ہونگیں اور عوام راحت محسوس کرے گی۔
(نوٹ۔ اس مضمون میں ظاہر کی گئی آراء مضمون نگار کی خالصتاً اپنی ہیں اور انہیں کسی بھی طور کشمیر عظمیٰ سے منسوب نہیں کیاجاناچاہئے۔)