واجدہ مظفر
انگریزی اور فرانسیسی کے بعد عربی دنیا کی تیسری بڑی زبان ہے ۔اس زبان کے بولنے اور جاننے والے دنیا کے بہت بڑے حصے میں پائے جاتے ہیں۔زیر نظر کتاب میں عربی زبان سیکھنے کے آسان اور سادہ طریقے بتائے گئے ہیں جن طریقوں میں اس بات کا خاص خیال رکھا گیا ہے کہ ہر وہ شخص جو تھوڑی بہت اُردو پڑھنا جانتا ہے وہ بھی اس کتاب سے فائدہ اٹھا کر عربی سیکھ سکے۔دنیا بھر میں اس کے بولنے والے تقریباً 35 کروڑ افراد ہیں اور وہ افراد اس سے مستزاد ہیں جن کی مادی زبان عربی نہیں ہے۔لیکن وہ عربی ایسے جانتے ہیں جیسے کہ اپنی مادری زبان اور ان سب سے اوپر یہ کہ یہ زبان دنیا بھر کے تقریبا ایک عرب 70 کروڑ کے لگ بھگ مسلمانوں کی مذہبی زبان ہے۔اور وہ عربی عربی زبان کی فضیلت یہ ہیں کہ قرآن عربی زبان ہے ۔احادیث مبارکہ عربی زبان میں ہے۔محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان عربی زبان ہے۔صحابہ تابعین تبہ تابعین کی زبان عربی ہے۔ الله تعالىٰ نے اپنا پیغام ،اپنا میسج، اپنا کلام جو قران ہے وہ عربی زبان میں نازل کیااور ارشاد فرمایا: ’’ بے شک ہم نے قران کو نازل کیا عربی زبان میں تاکہ تم سمجھ سکو۔‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ عربی زبان میں جتنا زیادہ بہتر قرآن کو سمجھا جا سکتا ہے کسی اور زبان میں قران کو نہیں سمجھ سکتے ۔
اللہ تعالیٰ نے سورہ قمر کے اندر قرآن کے متعلق فرمایا کہ ہم نے یقینا ًاس قران کو آسان کر دیا سمجھنے کے لیے۔ تو ہے کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ۔ایک طرف اللہ قرآن کو بتا رہا ہے کہ نصیحت کے لیے آسان ہے اور ایک طرف بتا رہا ہے کہ ہم نے اس کو عربی زبان میں نازل کیا، تو ظاہر بات ہے قرآن اگر آسان ہے تو یقیناً عربی زبان کا آسان ہونا ضروری ہے اور بے شک عربی زبان آسان زبان ہے ۔
جو تمام تر زبانیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہیں، ہمیں یہ بھی قرآن سے پتہ چلتا ہے مگر یہ افضلیت کا معاملہ ہوگا کہ آپ ہر معاملے میں اسوۂ حسنہ محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کو بنا لیں۔ جہاں تک عربی کا معاملہ ہے،تو حضرت ابو ہریرہؓ سے رویات ہے کہ اللہ کے رسولؐ نے فرمایا: ’’ بے شک دین آسان ہے۔‘‘ (بخاری)اور آپ اور ہم جانتے ہیں کہ دین مکمل طریقے سے ٹکا ہوا ہے۔ عربی زبان کے اندر دین اگر آسان ہے تو یقینی اعتبار سے قرآن کا آسان ہونا،اور احادیث مبارکہ کا آسان ہونا ضروری ہے۔
قرآن اور احادیث مبارکہ عربی زبان میں ہیں۔ قرآن کا سمجھنا، احادیث مبارکہ کا سمجھنا بالکل آسان ہے، بس ہم لوگوں کو چاہیے کہ ہم لوگ صدق دلی اور نیک نیتی کے ساتھ عربی زبان کو سیکھنے کی کوشش کریںاور پھر قرآن و احادیث کی طرف متوجہ ہوکر انہیں پڑھیں اور سمجھیں تو یقین جانیں بہت قلیل عرصہ میںہی عربی زبان پڑھنے اور سمجھنے میںخود بخود آسانیاں پیدا ہو جائیں گی اور کچھ مہینوں کے دوران ہی آپ اور ہم براہِ راست قرآن اور احادیث مبارکہ کو سمجھنے والوں میں سے بن جائیں گے اور بے شک اس معاملے میں علماء کرام یا اساتذہ کرام کی رہنمائی درکار ہوگی۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہم لوگوں کو بھی اس قابل بنا دے تاکہ ہم براہ راست عربی زبان کو سمجھ سکیںاور قرآن اور حدیث کو سمجھنے والے بن جائیں ۔آمین
ای میل۔[email protected]